شیطان کی کتنی قوت ہے ؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

54۔ شیطان کی کتنی قوت ہے ؟
جواب :
فرمان باری تعالیٰ ہے:
الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴿٧٦﴾
”وہ لوگ جو ایمان لائے، وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، وہ باطل معبود کے راستے میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے دوستوں سے لڑو، بے شک شیطان کی چال ہمیشہ نہایت کمزور رہتی ہے۔“ [النساء: 76 ]
یعنی مومن اللہ تعالیٰ کی اطاعت و خوشنودی کے لیے لڑتے ہیں اور کافر شیطان کی اطاعت میں لڑتے ہیں، پھر اللہ نے مومنوں کو اپنے دشمنوں کے خلاف قتال پر اپنے قول فقاتلوا أولياء الشيطن إن كيد الشيطن كان ضعيفا کے ذریعے برانگیختہ کیا ہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
والذي نفسي بيده، ما لقيك الشيطان سالكا فجا إلا سلك فجا غير فجك، إن الشيطان لا سبيل له على المؤمن [صحيح بخاري رقم الحديث 3683]
” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! شیطان تجھے کسی فراخ راستے میں ملتا ہے تو وہ اپنا راستہ بدل لیتا ہے۔ شیطان کو مومن پر کوئی کنٹرول نہیں۔ “
[فتح الباري 47 / 7 ] میں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے:
إن الشيطان لا يلقى عمر منذ أن أسلم إلا خر لوجهه
”جب سے عمر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے، شیطان عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر چہرے کے بل گر پڑتا ہے۔“

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔