سودی بنکوں کے ذریعے رقم بھجنے اور وصول کرنے کا حکم

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

228- سودی بنکوں کے ذریعے رقم بھجنے اور وصول کرنے کا حکم
میں یہاں آپ کے لیے ایک اہم قاعدہ ذکر کرتا ہوں :
جائز صورت میں بنکوں کے ساتھ معاملات کرنے میں کوئی حرج نہیں، مثلاً : میں ان سے خرید سکتا ہوں، پیسے تبدیل کروا سکتا ہوں، ان کے ذریعے سے رقم منتقل کر سکتا ہوں، اس میں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن سود ممنوع ہے، اگر سود نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے خریدا، ان سے ہدیہ قبول کیا جبکہ وہ حرام کھانے والے اور سود خور ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے ہاں گروی میں رکھی ہوئی تھی، لہٰذا بنکوں کے ذریعے سے رقم منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
[ابن عثيمين : لقاء الباب المفتوح : 15/70]

اس تحریر کو اب تک 8 بار پڑھا جا چکا ہے۔