ادھار اور قسطوں پر خرید و فروخت

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

83- ادھار اور قسطوں پر خرید و فروخت میں اضافے کا حکم
ادھار بیع اگر بیع کی معتبر شروط پر مشتمل ہو تو جائز ہے، ایسے ہی قسطوں میں قیمت ادا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، اگر قسطیں معلوم ہوں اور مدت محدود اور معروف۔ اس کی دلیل یہ فرمان خداوندی ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ» [البقرة: 282]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب آپس میں ایک مقرر مدت تک قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو۔“
اور یہ حدیث نبوی بھی اس کی دلیل ہے:
”جو کسی چیز کو قرض دے تو وہ معلوم مقدار، معلوم وزن اور معلوم مدت تک دے۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 1311]
نیز صحیحین میں حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ قصہ بھی مذکور ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی میں خرید لیا اور ہر سال ایک اوقیہ چاندی ادا کرنا ٹہرا۔ یہی قسطوں پر بیع ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برا نہیں جانا بلکہ اسے برقرار رکھا اور اس سے منع نہیں کیا۔ اس میں کوئی فرق نہیں کہ سامان کی قیمت نقد کے برابر ہو یا مہلت کی وجہ سے اس سے زیادہ ہو۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 14/19]

اس تحریر کو اب تک 2 بار پڑھا جا چکا ہے۔