جوتے پہنے ہوں تو اس حالت میں نماز پڑھنا جائز ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَكَانَ رَسُولُ الله من صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمُ
حضرت ابو مسلمہ ، سعید بن زید سے روایت ہے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے عرض کی : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو جوتوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے ؟ آپ نے فرمایا : ”ہاں“
تحقیق و تخریج : بخاری : 386 ،5850 ، مسلم : 5550
فوائد :
➊ جوتے پہنے ہوں تو اس حالت میں نماز پڑھنا جائز ہے ۔ یہ حکم اب بھی ویسے ہی ہے اس کی منسوخیت ثابت نہیں ہے ۔ سفر ہو یا حضر دونوں حالتوں میں جوتوں سمیت نماز پڑھنا درست ہے بشرطیکہ غلاظت و گندگی سے صاف ہوں ۔ گندگی تر ہو یا خشک دونوں صورتوں میں نماز جوتے سمیت نہیں ہوتی ۔
➋ دوران نماز کسی شرعی عذر سے کپڑا یا جوتا اتارنا درست ہے ۔
➌ مسجد میں جوتے سمیت نماز پڑھنی بھی جائز ہے ۔ امام و مقتدیان یکساں جوتوں میں نماز ادا کر سکتے ہیں ۔ ان دنوں مساجد پختہ نہ تھیں موجودہ حالات کے پیش نظر پختہ مساجد میں چپس والے فرشوں پر جوتے سمیت داخل ہونا نظافت کے اعتبار سے درست نہیں ہے البتہ اگر جوتا بالکل نیا ہو تو اس کو پہن کر نئے جوتے کی خوشی میں نوافل شکر ادا کر سکتے ہیں جنازہ گاہوں ، عید گاہوں یا میدانوں میں جہاں صفوں یا چٹائیوں کا بندوبست نہ ہو جوتوں سمیت نماز ادا کر لی جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ صرف یہ سمجھنا کہ پاؤں میں جوتے ڈالے جاتے ہیں مٹی پر لگتے ہیں اور گندی جگہوں سے گذرا جاتا ہے اس لیے ان میں نماز پڑھنا درست نہیں یہ اسلام کی طرف سے ممانعت نہیں بلکہ اپنی طرف سے بنائی ہوئی بات ہے جیسا کہ آج کل مخالفین حضرات جوتوں میں نماز پڑھنے کے اشد مخالف ہیں حتی کہ کچی جگہوں پر بھی جوتوں سمیت نماز پڑھنے کو معیوب سمجھتے ہیں جوتے گندگی والے ہوں یا موجودہ دور کی چپس والی پختہ مساجد ہوں تو پھر جوتوں کو اتار کر نماز پڑھنا چاہیے ۔ کیونکہ گندگی سے نماز نہیں ہوتی اور پکی مساجد کے فرشوں پر جوتے لگیں گے تو مٹی ہی مٹی ہو جائے گی گندگی لگنے پر جوتے کے تلوے مٹی پر رگڑ لیے جائیں تو دوبارہ پہن کر نماز اداکی جا سکتی ہے ۔
➎ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف ”چونکہ چنانچہ“ جیسے انداز نہیں چل سکتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی اب بعد میں اس کو عقلی ناموافق دین رائے کی وجہ سے یا تکلف کی وجہ سے اس حکم کو ترک کرنا یہ شامت کو آواز دینے کے مترادف ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔