نماز میں ہاتھ کہاں باندھے جائیں؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : نماز میں ہاتھ باندھنے کی دلیل کیا ہے ؟ اور کیا ہاتھ سینے پر باندھے جائیں یا ان کے نیچے ؟ مہربانی فرما کر آگاہ فرمائیں۔
جواب : نماز میں ہاتھ سینے کے اوپر باندھنے چاہئیں جو صحیح حدیث سے ثابت ہے :
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنٰي عَلَي الْيُسْرٰي عَلٰي صَدْرِهِ [ابن خزيمة 479، بيهقي 30/2 ]
”حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر ہاتھ باندھے۔“
ایک روایت میں ہے :
عَنْ هُلْبٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِيْنِهِ وَعَنْ يَّسَارِهِ وَرَأَيْتُهُ قَالَ يَضَعُ هٰذَا عَلٰي صَدْرِهِ [أحمد 226/5 ]
”حضرت ہلب صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کو سینے پر رکھا ہوا تھا“۔
شیخ شعیب ارناؤوط نے اس روایت کو يَضَعُ هٰذَا عَلٰي صَدْرِيْ کے علاوہ صحیح لغیرہ قرار دیا ہے اور ان الفاظ کو ضعیف کہا ہے۔ [مسند أحمد محقق 21967 ]
اس کی تائید اس مرسل روایت سے بھی ہوتی ہے جسے امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے :
عَنْ طَاؤُسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنٰي عَلٰي يَدِهِ الْيُسْرٰي ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلٰي صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ [أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب وضع اليمني على اليسري فى الصلاة 759 ]
” سیدنا طاؤس رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پر باندھتے تھے۔“
ان احادیث کی رو سے نمازی کو اپنے ہاتھ سینے پر باندھنے چاہئیں اور زیرِ ناف ہاتھ باندھنے والی روایت انتہائی ضعیف ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھا ہے : مُتَّفَقٌ عَلٰي ضُعْفِهِ ”اس روایت کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے“ اور جو روایت تَحْتَ السُّرَّةِ ”ناف کے نیچے “ ہاتھ باندھنے کے متعلق ابوداؤد میں مروی ہے اس میں عبدالرحمٰن بن اسحاق الواسطی راوی ضعیف ہے۔

اس تحریر کو اب تک 31 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply