تین اوقات میں رسول اللہ ﷺ ہمیں منع کیا کرتے تھے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَم يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نُقْبِرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ – أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ –
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے” تین اوقات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع کیا کرتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان اوقات میں اپنے مردے دفنائیں : جب سورج طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے جب دوپہر کا وقت ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، جب سورج غروب ہو رہا ہو یہاں تک کہ اچھی طرح غروب ہو جائے ۔“ مسلم
تحقیق و تخریج :
مسلم : 831 ، یہ حدیث مسلم شریف میں باب الاوقات التى نهى عن الصلوة فيها میں ذکر کی گئی ہے ۔
وَعِنْدَ النِّسَائِيِّ مِنْ حَدِيثٍ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ وَهِيَ سَاعَةُ صَلَاةِ الْكُفَّارِ، فَدَعِ الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ قِيدَ رُمْحٍ، وَيَذْهَبَ شُعَاعُهَا
نسائی میں عمرو بن عبسہ سے روایت ہے” نماز کی گواہی دی جاتی ہے اس کی حاضری لگائی جاتی ہے طلوع آفتاب تک، سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے یہ کافروں کی نماز کا وقت ہے، طلوع آفتاب کے وقت نماز پڑھنا چھوڑ دو یہاں تک وہ نیزے کی مقدار کے مطابق بلند ہو جائے اور اس کی شعاع رواں دواں ہو جائے ۔“
تحقیق و تخریج :
مسلم : 832، نسائی : 1/ 279، یہ حدیث مسلم شریف میں بڑی طوالت کے ساتھ باب اسلام عمرو بن عبسة میں مذکور ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔