نماز میں شکوک و شبہات

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : مجھے اکثر اوقات نماز میں رکعتوں کی تعداد میں شک ہو جاتا ہے، حالانکہ میں بلند آواز سے قرأت کرتی ہوں تاکہ پڑھا ہوا یاد رہے، اس کے باوجود میں شک میں مبتلا ہو جاتی ہوں۔ جب میں نماز سے فارغ ہوتی ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں ایک رکعت، ایک سجدہ یا تشدد بھول گئی ہوں، حالانکہ میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ نماز میں بھولنے نہ پاؤں مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کیا شک ہونے پر مجھے نماز دوبارہ پڑھنی چاہیے ؟ کیا ازالہ شک کے لئے ایسی کوئی دعا ہے جو آغاز میں پڑھ لی جائے ؟
جواب : آپ کو وساوس سے جنگ کرنا اور ان سے بچنا چاہئیے، تعوذ کثرت سے پڑھنا چاہئیے کیونکہ ارشاد ربانی ہے :
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ٭ مَلِكِ النَّاسِ ٭ إِلَـهِ النَّاسِ ٭ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ٭ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ٭ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ [114-الناس:1، 5]
”آپ کہہ دیجئیے کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک کی (اور) لوگوں کے معبود کی (پناہ میں آتا ہوں) وسوسہ ڈالنے والے، پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کی برائی سے۔“
اسی طرح ارشار ہوتا ہے :
وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ [7-الأعراف:200]
”اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کو کوئی وسوسہ آنے لگے تو فورا اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں وہ خوب سننے والا خوب جانے والا ہے۔“
اگر نماز یا وضوء سے فراغت کے بعد شک لاحق ہو تو اس کی کوئی پروا نہ کریں اور یقین رکھیں کہ وضو صحیح ہے۔
اگر نماز میں شک گزرے کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو انہیں تین شمار کر کے نماز مکمل کریں اور سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کر لیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جو اس طرح کے شک کا شکار ہو جاتا تھا یہی حکم فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو شیطان سے اپنی پناہ میں رکھے۔

اس تحریر کو اب تک 4 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply