عید کے دن روزہ رکھنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : عید والے دن روزہ رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عید والے دن قربانی کرنے تک روزہ ہوتا ہے؟
جواب : عید والے دن روزہ رکھنے کی شریعت میں ممانعت ہے۔
ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے کہ میں عید کے دن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا:
”ان دو دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، یعنی تمہارے روزے چھوڑنے کا دن اور دوسرا دن جس میں تم اپنی قربانی (کے گوشت) سے کھاتے ہو۔“ [ بخاري، كتاب الصوم : باب صوم يوم الفطر 1990 ]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”یہ حدیث عیدین کے دونوں دنوں میں روزے رکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے، وہ روزے خواہ نذر کے ہوں یا کفارہ کے یا نفلی یا حج تمتع کے اور اس بات پر اجماع ہے۔“ [فتح الباري 239/4 ]
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزوں سے منع کیا ہے۔ یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دنوں کے۔“ [صحيح مسلم، كتاب الصيام : باب تحريم صوم يومي العيدين 1140 ]
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”ان دو دنوں میں کسی بھی قسم کے روزے رکھنے کے حرام ہونے پر علماء کا اجماع ہے، خواہ کوئی شخص نذر کا روزہ رکھے یا نفلی روزہ رکھے یا بطورِ کفارہ روزہ رکھے یا کسی اور نیت سے رکھے۔“
علامہ شوکانی فرماتے ہیں :
”ان دو دنوں میں روزے رکھنے کی ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لئے تیار کردہ ضیافت سے اعراض ہے۔ “ [نيل الاوطار0/ 351، 352 ]

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔