انتشار کی زندگی یا فرقوں میں بٹ جانا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

اہل جاہلیت منتشر تھے اور سمع و طاعت کو ذلت و حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے اللہ نے ان کو مل کر رہنے کا حکم دیا اور تفرقہ سے منع کیا۔
✿ ارشاد باری ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ٭ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ [3-آل عمران:102]
”اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو اور سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے، تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمہارے دل جوڑ دئیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے، شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے۔ “
ان آیات کا یہ مطلب بیان کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اوس و خزرج کی باہمی ایک سو بیس سالہ طویل جنگ کا ذکر فرما کر یہ احسان یاد دلاتے ہیں کہ کس طرح اس نے اسلام کے ذریعے ان کے دلوں کو آپس میں جوڑ دیا جس سے ان کے سارے کینے دور ہو گئے (ابن اسحاق) اور یوم بعاث ان کی آخری جنگ تھی جس کا تفصیلی ذکر تاریخ الکامل میں موجود ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان آیات میں مشرکین عرب کے طویل جھگڑوں کا ذکر مقصود ہے جن میں حرب البوس بھی شامل ہے جیسا کہ حضرت حسن سے مروع ہے۔
✿ نیز اللہ کا ارشاد ہے :
فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا [ 64-التغابن:16]
” اللہ سے ڈرو اپنی استطاعت کے مطابق اور سنو اور کہا مانو۔“
اس کے علاوہ دوسری بہت سی آیات کریمہ میں جن میں اللہ تعالی نے ظلم، تفرقہ اندازی اور نافرمانی یا اطاعت کی پابندی قبول نہ کرنے سے جیسا کہ اہل جاہلیت کا شیوہ تھا منع فرمایا۔

 

اس تحریر کو اب تک 2 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply