جادو کے خرافات پر عمل کرنا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

اہل جاہلیت کی ایک عادت یہ بھی تھی کہ کتاب اللہ کی بجائے جادو کی کتابوں پر اعتقاد رکھتے تھے، جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے :
وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللَّـهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّـهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ٭ وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:101]
”جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا، گویا جانتے ہی نہ تھے۔ اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔“
اس آیت کی مفصل بحث کتب تفاسیر میں موجود ہے اور جاہلیت کی یہ خصلت آج بھی بہت سے لوگوں میں موجود ہے خاص طور پر نام نہاد صالحین جو مختلف جادوئی اعمال کے ذریعے سانپوں کو روک لینے، ہتھیاروں کی ضرب اور آگ میں داخل ہو جانے کے کرتب کرتے ہیں جن کا باطل ہونا شریعت سے ثابت ہے لیکن انہوں نے اس شریعت الہیٰ کو چھوڑ دیا اور کتاب الہیٰ کو اپنے پیٹھ کے پیچھے ڈال دیا، اور ان خرافات کی پیروی کرنے لگے جو شیاطین ان کی طرف لایا کرتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ ہماری کرامت ہے، حالانکہ کرامت کبھی کسی فاسق سے ظاہر نہیں ہوتی اور جو لوگ یہ کرتب کرتے ہیں ان کا فسق عیاں ہے۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا ڈالا ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے :
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا [18-الكهف:104]
”وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں بیکار ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ “

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply