امام جب امین کہہ چکے تو پھر کیا کہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (إذا قال الإمام: غير المغضوب عليهم ولا الضالين؛ فقولوا: آمين ، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِينَ کہے تو تم ”آمين“ کہو، اس لیے کہ جب نمازی کا آمین کہنا فرشتوں کی آمین کہنے سے مل جاتا ہے تو اس کے پہلے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔“
تحقیق و تخریج: موطاء امام مالك: 48 ، بخاری: 782 ، 4475
وفي رواية أبى صالح ، (عن أبى هريرة): (إذا أمن الإمام فأمنوا)، وكلاهما عند مالك رحمه الله
حضرت ابوہریرہ کے حوالے سے ، ابوصالح کی روایت میں ہے جب امام ”آمین“ کہے تو تم بھی آمین ه کہو ۔ یہ دونوں روایات امام مالک رحمہ اللہ سے منقول ہیں ۔
تحقیق و تخریج: رواه مالك: 47 ، بخاری: 6402٬780 ، مسلم: 410
فوائد:
➊ امام جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين کہے تو آمین کہنا ضروری ہے ۔
➋ فرشتے بھی امام کے مذکورہ الفاظ سننے کے بعد آمین کہتے ہیں ۔
➌ امام جب امین کہہ چکے تو پھر امین کہنی ہے ۔ امام سے سبقت لے جانا شرعاًً غیر درست ہے اور اسی طرح امام کی آواز کے ساتھ ملا کر آمین کہنا اس سے حتی الامکان بچنا چاہیے ۔
➍ جہاں خاکی مخلوق صف در صف مصروف عبادت ہوتی ہے وہاں نورانی مخلوق بھی اس کے ساتھ صفوں میں پیش پیش ہوتی ہے ۔ فرشتوں کی آمین کے ساتھ موافقت ہو جائے تو پہلے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔
➎ فرشتوں کی زبان عربی ہے اور دیگر زبانوں پر بھی دسترس رکھتے ہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: