کیا سری فرض نماز میں کوئی آیت آواز سے پڑھ سکتے ہیں؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن عبد الله بن أبى قتادة ، عن أبيه رضى الله عنه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ فى الركعتين الأولين من صلاة الظهر بفاتحة الكتاب وسورتين؛ يطول فى الأولى ويقصر فى الثانية ، ويسمع الآية أحيانا ، وكان يقرأ فى [صلاة] العصر بفاتحة الكتاب وسورتين ، وكان يطول فى [الركعة] الأولى من صلاة الصبح، ويقصر فى الثانية
عبداللہ بن ابی قتادہ ، اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے پہلی رکعت کو قدرے لمبا کرتے اور دوسری رکعت کو اس سے چھوٹا کرتے اور کبھی کوئی آیت سناتے بھی تھے ، اور آپ عصر کی نماز میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے ، صبح کی پہلی رکعت لمبی کرتے اور دوسری چھوٹی کرتے تھے ۔“ بحوالہ بخاری
تحقیق و تخریج: بخاری: 762، 759 ، 776 ، 778 ، 779 ، مسلم: 451
فوائد:
➊ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی ہوتی ہیں جن میں سورۃ فاتحہ اور دو طویل سورتیں قرأت کی جاتی ہیں لیکن ان دونوں میں سے دوسری پہلی کی نسبت چھوٹی ہوتی ہے ۔
➋ نماز عصر میں بھی سورہ فاتحہ اور دوسورتیں تلاوت کی جاتی ہیں ۔
➌ فجر کی نماز لمبی ہوتی ہے ۔ پہلی رکعت زیادہ بھی اور دوسری بقدر قرأت کے لحاظ سے کم ہوتی ہے ۔
➍ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر یہ سبھی نمازوں کے نام اسلامی میں قرآن وسنت کے مطابق ہیں ۔
➎ فرض نماز جو سری (جس میں قرأت بآواز نہ ہو) ہو اس میں بعض دفعہ کوئی قرآنی آیت تھوڑی سی آواز کے ساتھ پڑھ لی جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ یہ مقتدیوں کے باور کروانے اور تربیت کے لحاظ سے درست ہوتا ہے تاکہ عام آدمی بھی جان لے کہ ظہر عصر کی نمازوں میں بھی قرآن کی لمبی سورتیں پڑھی جاتی ہیں ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔