آزان دیتے وقت رخ کس جانب ہونا چاہیئے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

اذان کوئی معمولی چیز نہیں ہے کہ ہر شخص کے حوالے کی جائے
وَرَوَى الدَّارَمِيُّ فِي مَسْنَدِهِ مَنْ حَدِيثِ أَبِي مَحْذُورَةً مُطَوَّلًا: أَنَّ رَسُولَ اللهِ أَمَرَ نَحُوا مِنْ عِشْرِينَ رَجُلًا فَأَذَنُوا فَأَعْجَبَهُ صَوْتُ أَبِي مَحْذُورَةً فَعَلَّمَهُ الْآذَانَ. وَأَخْرَجَهُ ابْنُ خُزَيْمَةً فِي صَحِيحِهِ.
داری نے اپنی مسند میں ابومحذورہ کی ایک طویل حدیث بیان کی ہے ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً ہمیں آدمیوں کو حکم دیا انہوں نے اذان دی،تو آپ کو ابومخدورہ کی آواز پسند آئی تو آپ نے اسے آذان سکھلائی“ ۔ ابن خزیمہ نے اسے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے ۔
تحقیق و تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے ۔ الدارمی : 1199 صحیح ابن خزیمه : 377 ، صحیح ابن حبان : 1678 ۔
فوائد :
➊ اذان کے لیے جو موذن مقرر کیا جائے وہ بلند آواز خوش الحان اور واضح البیان ہو ۔
➋ ہر کوئی اذان نہیں کہ سکتا اور نہ ہی ہر کسی کو اذان دینے کا لالچ دینا چاہیے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو اذانیں دینے کو کہا ان میں سے جو زیادہ دلکش آواز والا تھا وہ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ تھے جن جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کا طریقہ سکھایا ۔
➌ اس حدیث میں یہ بات واضح مل رہی ہے کہ اذان کوئی معمولی چیز نہیں ہے کہ ہر شخص کے حوالے کی جائے مؤذن کو روز قیامت جو شان ملے گی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اذان کی شان کیا ہے ؟ اسلام کا مقصد توحید الہی کو متعارف کروانا اور انسانیت کو اپنے اندر داخل کرنا ہے ۔ یہ تب ہو سکتا ہے جب خوب صورت آواز اور لہجہ سے اذان کہی جائے گی اگر صورت حسین نہ ہو تو دلوں میں کشش ایمان کا تصور بھی پید انہیں ہو سکتا ۔ اچھی آواز اور خوبصورت لہجہ خواہ مخواہ جاتے ہوئے بشر کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے ۔
➍ حسن صوت کا مقابلہ کروانا درست ہے ۔ اذان کے فن کو عروج دینے کے لیے یا بہترین مؤذن کا انتخاب کرنے کے لیے مختلف لوگوں سے اذانیں سنی جا سکتی ہیں ۔ تربیت کے حوالہ سے اذان نماز کے اوقات کے علاوہ کہی،یا کہلوائی جا سکتی ہے ۔
➎ جو کوئی جس کام کی صلاحیت رکھتا ہو وہ اس کام کا ذمہ دار ہونا چاہیے اس میں کسی قسم کی رعایت نہ رکھی جائے صلاحیت نہ رکھنے کی صورت میں کام نا اہل آدمی کے سپرد کر دینا کام کو پروان چڑھانا نہیں بلکہ اس کو تہس نہس کرتا ہے ۔ کسی کام یا عہدے پر مقرر کرنے کے لیے امیدواران سے انٹرویو یا ٹیسٹ لینا درست ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے اذان سنی اور آخر میں ابومخذورہ رضی اللہ عنہ صحابی کو اذان دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ حالانکہ بھی صحابہ اچھے اور عادل تھے لیکن سرور کونین نے ہر ہیرے کو اس جگہ پر رکھا جہاں وہ سجتا تھا ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔