کیا نبیﷺ نماز میں رفع یدین کرتے تھے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن سالم بن عبد الله (بن عمر) عن أبيه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة، وإذا كبر للركوع وإذا رفع رأسه من الركوع رفعهما كذلك (أيضا) ، وقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك فى السجود
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے ، جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں تک اٹھاتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمدُ ، کہتے اور سجدہ میں رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔“
”امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ روایت امام مالک عن ابن شهاب عن سالم بیان کی ۔ “
تحقیق و تخریج: بخاری 736، 735 ، 739٬738 ، مسلم: 390
وفي رواية شعيب عنه: رأيت النبى صلى الله عليه وسلم افتتح التكبير فى الصلاة ، فرفع يديه حين يكبر حتى جعلهما حذو منكبيه
شعیب کی روایت میں اسی کا بیان ہے کہ ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب نماز میں تکبیر کا آغاز کرتے اللہ اکبر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے برابر تک اٹھاتے ۔“
تحقیق و تخریج: بخاری: 738
وفي رواية ابن جريج عنه: (إذا قام (إلى) الصلاة رفع يديه حتى يكونا [ب] حذو منكبيه ثم كبر)
ابن جریج کی روایت میں اس کا بیان ہے ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے برابر ہو جاتے پھر اللہ اکبر کہتے ۔ “
تحقيق وتخريج: مسلم: 390
وكذلك فى رواية يونس: حتى يكونا حذو منكبيه، ثم كبر
اسی طرح یونس کی روایت میں ہے: ”یہاں تک کہ دونوں ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے برابر ہو جاتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اکبر کہتے ۔“ یہ تمام تر مسلم کے ہاں ہے ۔
تحقيق و تخریج: بخاری: 736
فوائد:
➊ نماز میں تکبیر اولیٰ فرض ہے ۔ تکبیر اولٰی میں ہاتھوں کو اٹھانا سب کے ہاں بالاتفاق درست ہے ۔
➋ دونوں ہاتھ اٹھا کر پھر الله اكبر کہنا چاہیے ۔ الله اكبر کہنے کے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں کو اٹھا لینا یہ بھی درست ہے ۔ اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ اٹھانا بھی درست ہے ۔ اگر اللہ اکبر کہہ کر پھر ہاتھ اٹھائے جائیں تب بھی درست ہے ۔
➌ رفع الیدین مسنون ہے ۔ اختلاف اس بات میں ہے کہ آیا رفع الیدین کرنا افضل ہے یا نہ کرنا افضل ہے ۔ احادیث کثیرہ اس بات پر دال ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز بغیر رفع الیدین کے نہیں پڑھی ۔ اہل حدیث اس کو سنت سمجھتے ہیں اور اس کو کرنا افضل سمجھتے ہیں ۔ اور نہ ہی نماز میں رفع الیدین کرنے کی بہتات کے متعلق کچھ ملتا ہے صرف رفع الیدین تکبیر اولی میں واجب ہے باقی رکوع کے وقت ، رکوع سے اٹھتے ہوئے اور دو رکعت پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے ہوئے رفع الیدین ثابت مسنون ہے ۔ سجدے میں جاتے ہوئے یا بیٹھتے ہوئے یاسلام پھیرتے ہوئے رفع الیدین کرنے کا جواز نہیں ملتا ۔ (واللہ اعلم)
➍ ہاتھوں کو اٹھانے کے بارے دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں کہ کندھوں تک یا کانوں کی لوتک ، تطبیق دینے سے دونوں حدیثوں پر عمل ہو جاتا ہے وہ اس طرح کہ ہاتھوں کو کانوں کی لو اور کندھوں کے درمیان رکھا جائے البتہ کانوں کی لو کو دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے میں کریں یہ درست نہیں ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔