کسی دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا حرام ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدَرِي عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا يَنظُرِ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا تَنْظُرِ الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ ، وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي يُوبِ وَاحِدٍ ، وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي [ال] ثَوْبِ [ال] وَاحِدٍ حضرت عبدالرحمن بن ابی سعید خدری سے روایت ہے وہ اپنے باپ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”کوئی مرد دوسرے مرد کے ستر کو نہ دیکھے ، اور نہ ہی کوئی عورت دوسری عورت کے ستر کو دیکھے ، اور نہ کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں ملے اور نہ ہی کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں ملے ۔ [مسلم ۔] تحقیق…

Continue Readingکسی دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا حرام ہے

ریشم کا لباس زیب تن کرنا ممنوع ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ وعن عبد الرحمن بن أبى ليلى، أنهم كانوا عند حذيفة بن اليمان فاستسقى فسقاه مجوسي، فلما وضع القدح فى يده رمى به وقال: لولا أني نهيته غير مرة ولا مرتين كأنه يقول: لم أفعل هذا ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تلبسوا الحرير ولا الديباج، ولا تشربوا فى آنية الذهب ولا الفضة ولا تأكلوا فى صحافها، فإنها لهم فى الدنيا ولكم فى الآخرة عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ حذیفہ بن یمان کے پاس تھے اس نے پانی طلب کیا تو اسے ایک مجوسی نے پانی پلایا اس نے پیالہ اس کے ہاتھ پر رکھا تو آپ نے اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں نے ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ اس سے منع کیا ، گویا آپ یہ ارشاد فرما رہے ہیں کہ میں یہ نہیں…

Continue Readingریشم کا لباس زیب تن کرنا ممنوع ہے

مشت و انگشت زني كا حكم

  تحریر: فتویٰ علمائے حرمین سوال: مشت و انگشت زنی کا کیا حکم ہے؟ جواب: ہمیں اس عادت (بد) کے حرام ہونے میں شک نہیں ہے کیونکہ اس کی حرمت کے دو سب ہیں: 1۔ پہلا سبب: اللہ تعالیٰ کا مومنوں کے اوصاف جمیلہ بیان کرتے ہوئے فرمان ہے۔ «قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ‎ ﴿١﴾ ‏ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ‎ ﴿٢﴾ ‏ وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ ‎ ﴿٣﴾ ‏ وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ ‎ ﴿٤﴾ ‏ وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ‎ ﴿٥﴾ ‏ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ‎ ﴿٦﴾ ‏ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ» [23-المؤمنون: 1] ”یقیناًً کامیاب ہو گئے مومن۔ وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔ اور وہی جو لغو کاموں سے منہ موڑنے والے ہیں۔ اور وہی جو زکوۃ ادا کرنے والے ہیں۔ اور وہی جو اپنی…

Continue Readingمشت و انگشت زني كا حكم

ایک دوسرے سے بغض و عداوت رکھنے والے کی معافی

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ 288۔ کیا بغض و عداوت رکھنے والے کی معافی ہے ؟ جواب : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : « تفتح أبواب الجنة يوم الإثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال: أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا، أنظروا هذين حتى يصطلحاه » ”جنت کے دروازے سوموار اور جمعرات کے دن کھولے جاتے ہیں، پھر ہر اس شخص کو معاف کیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، پھر کہا جاتا ہے ان دونوں کو مہلت دو، حتی کہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو، حتی کہ باہم صلح کر…

Continue Readingایک دوسرے سے بغض و عداوت رکھنے والے کی معافی

نظر بد کا مرتکب

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ 273۔ جو نظر بد کا مرتکب ہو جائے، اسے کیا کرنا چاہیے ؟ جواب : سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «إذا رأى أحدكم ما يعجبه فى نفسه أو ماله فليبرك عليه فإن العين حق » ”جب تم میں سے کوئی اس چیز کو دیکھے جو اسے اس کی ذات یا مال میں خوش کرتی ہو تو اس کے لیے برکت مانگے، بلاشبہ نظر حق ہے۔“ [مسند أحمد 447/3 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3509 المستدرك للحاكم 215/4 رقم الحديث 556] وہ کہے : « بسم الله، ما شاء الله، بارك الله. » علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔ 274۔ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر سے دم کروانے کا حکم دیا ہے ؟ جواب : سیدہ عائشہ…

Continue Readingنظر بد کا مرتکب

حسد کا علاج

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ 271۔ حسد کا علاج کیا ہے ؟ جواب : درج ذیل طریقوں سے حسد کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ ➊ اللہ نے جو تیری قسمت میں کر دیا اس پر راضی ہو جاؤ۔ ➋ حاسد کے ساتھ احسان کرنا۔ ➌ حاسد کی اذیت پر صبر کرنا۔ ➍ مخفی رکھنا، اپنی ضرورتوں کی تکمیل پر کتمان کے ساتھ مدد حاصل کرو، اس لیے کہ ہر نعمت والے سے حسد کیا جاتا ہے۔ ➎ اللہ کی پناہ مانگتے رہنا اور دم وغیرہ کروانا۔ اس کے دلائل یہ ہیں: اللہ تعالی کا فرمان ہے : «وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ ‎ ﴿٥١﴾ » ”اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، يقيناً قریب ہیں کہ مجھے اپنی نظروں سے (گھور گھور کر) ضرور ہی پھسلا دیں، جب وہ ذکر کو سنتے ہیں…

Continue Readingحسد کا علاج

حرام کھانے کا انجام

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا حرام کھانے والا جنت میں داخل نہ ہو گا؟ جواب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : «لا يدخل الجنة لحم نبت من السحت وكل لحم نبت من السحت كانت النار اولٰي به» [احمد 321/3، مستدرك حاكم 422/4] امام حاکم اور امام ذہبی رحمہ اللہ علیہم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ اسی طرح امام ابن حبان رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔ [موارد الظمآن ص/378] ”وہ گوشت جس نے حرام سے پرورش پائی ہو جنت میں داخل نہیں ہو گا اور جس گوشت نے حرام سے نشونما پائی ہو اس کے لیے حہنم کی آگ ہی اولیٰ ہے۔“

Continue Readingحرام کھانے کا انجام

بیمہ کی شرعی حیثیت

  تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : بیمہ کی شرعی حیثیت کیا ہے جبکہ بعض علماء نے اس کے جواز کے فتوے بھی دیے ہیں؟ جواب : بیمہ مطلقاً ناجائز اور حرام ہے خواہ زندگی کا ہو یا مکان اور گاڑیوں وغیرہ کا کیونکہ یہ اپنی اصل وضع میں جوئے اور سود کا مرکب ہے اور اسلام میں سود اور جوا دونوں حرام ہیں۔ اگر مدت مقررہ سے پہلے بیمہ دار کی موت یا املاک کا نقصان ہو جائے تو کمپنی کو نقصان ہوتا ہے اور اگر وہ پوری قسطیں جمع کرا دے تو کمپنی کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ کسی کو معلوم نہیں کہ قسطیں پوری ادا ہو سکیں گی یا نہیں ؟ اور سود اس لیے ہے کہ بیمہ دار اگر پوری قسطیں جمع کروائے تو اس کو اس رقم کے ساتھ سود دیا جاتا ہے۔ بیمہ…

Continue Readingبیمہ کی شرعی حیثیت

ناجائز شرط لگانے کی ایک صورت

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 403- ناجائز شرط لگانے کی ایک صورت سوال: دو آدمی چار چار سو کی شرط لگاتے ہیں جس کے ذمے واجب الادا ہو جائیں گے یعنی جو شرط ہار جائے گا وہ چارسو دے گا اور جو جیت کر ان کا حقدار ہو جائے، وہ قسم اٹھا کر کہتا ہے کہ وہ اپنے اس دوست کو معاف نہیں کرے گا؟ جواب: دو آدمیوں یا دو ٹیموں کے درمیان شرط کی مذکورہ صورت میں متعین چیز لینا جائز نہیں کیونکہ یہ جوئے کی ایک صورت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ ارشاد ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎ ﴿٩٠﴾ ‏ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم…

Continue Readingناجائز شرط لگانے کی ایک صورت

کسی عوض کے بدلے مقابلہ کرنے کا حکم

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 400- کسی عوض کے بدلے مقابلہ کرنا، ان صورتوں کے سوا جنھیں شریعت نے مستثنٰی کیا ہے، حرام ہے اور یہ بات اس حدیث میں بیان کی گئی ہے: ”تیراندازی، گھوڑے اور اونٹ کے سوا مقابلے بازی نہیں۔“ [سنن النسائي، رقم الحديث 3585] یعنی ان تین اشیا کے مقابلوں کے سوا کسی مقابلے بازی میں عوض لینا جائز نہیں۔ یہ تین اشیا بھی اس لیے مستثنٰی اور علاحدہ کی گئی ہیں کہ ان کی مشق اور مقابلے بازی جہاد فی سبیل اللہ کے لیے معاونت فراہم کرتی ہے۔ اس بنیاد پر ہم کہتے ہیں کہ اونٹ، گھوڑے اور تیر اندازی پر قیاس کرتے ہوئے ایسی اشیا کے درمیان انعامی مقابلے منعقد کرنا جو جنگ کے ساتھ خاص ہوں، جیسے سواری وغیرہ، جائز ہیں۔ بعض علماء کرام شرعی علوم کے مقابلوں کو بھی اس کے…

Continue Readingکسی عوض کے بدلے مقابلہ کرنے کا حکم

تاش کھیلنے کا حکم

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 398- یہ کھیل دو حالتوں سے خالی نہیں ہوگا: یا تو اسے کسی عوض کے بدلے کھیلا جائے گا یا بلا عوض۔ اگر کسی عوض کے بدلے اسے کھیلا جائے تو پھر اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں اور اس میں معاوضہ لینا لوگوں کا مال باطل اور نا جائز طریقے سے کھانا ہے جو جوئے کی ایک قسم ہے، اور جوئے میں جو گناہ اور زیادتی ہے وہ مخفی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی حرمت شراب، بتوں اور قسمت کے تیروں کے ساتھ ملا کر ذکر کی ہے۔ ارشاد ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎ ﴿٩٠﴾ ‏ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ»…

Continue Readingتاش کھیلنے کا حکم

حسد سے کیا مراد ہے؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ 265۔ کیا حسد کوئی حقیقت ہے یا کوئی من گھڑت چیز ؟ جواب : حسد ایک حقیقت ہے اور جو احادیث جان لینے کے باوجود اس کا اعتراف نہ کرے، وہ کافر ہے۔ اس کے دلائل درج ذیل ہیں: «أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ‎ ﴿٥٤﴾ ‏» ”یا وہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔“ [النساء: 54] «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ‎ ﴿١﴾ ‏ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ‎ ﴿٢﴾ ‏ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ‎ ﴿٣﴾ ‏ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ‎ ﴿٤﴾ ‏ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ‎…

Continue Readingحسد سے کیا مراد ہے؟

پڑوسی کی جائیداد کو جبرا ملکیت میں لینا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ شفعہ: فقہا کی مقرر کردہ شرائط پر پڑوسی کی جائیداد کو جبرا ملکیت میں لینے کا حق۔ 367- پڑوس کی وجہ سے حق شفعہ پڑوس کی وجہ سے حق شفعہ کے جواز کے متعلق علما کے تین اقوال ہیں: پہلا قول: شفعہ مطلقاً جائز نہیں۔ یہ اہل مدینہ کا قول ہے۔ ان کی دلیل، اس کے متعلق وارد ہونے والی احادیث ہیں، جیسے: ”حق شفعہ غیر تقسیم شدہ (جائیداد) میں ہے، جب حدود متعین ہو جائیں اور راستے بنا دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2213] اس کے علاوہ اس مسئلے کے متعلق دیگر احادیث ہیں۔ دوسرا قول: ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا مطلقاً اثبات ؛ خواہ حقوق اور راستے متعین ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب کا موقف ہے۔ کچھ شوافع اور…

Continue Readingپڑوسی کی جائیداد کو جبرا ملکیت میں لینا

سودی بنکوں میں کام کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 122- ان سودی بنکوں میں کام کرنے کا حکم جن کا سود کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہیں سوال: آج کچھ ایسے بنک ہیں جن میں سودی معاملات ہوتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن میں غیر سودی معاملات ہوتے ہیں، جو ان میں کام کرتے ہیں، ان کی تنخواہیں، شاید حلال معاملات سے ہوں، حرام سے نہ ہوں، اس صورت میں کیا حکم ہے؟ جواب: لیکن ان کے ساتھ ربا قائم ہے اور بنک آباد ہیں، اگر لوگ یہ نوکری نہ کرتے تو یہ ممنوعہ ادارے بھی قائم نہ ہوتے، ان لوگوں نے ان موجودہ بنکوں کو قائم کرنے اور سودی لین دین کو رواج دینے میں معاونت فراہم کی ہے۔ اللہ محفوظ رکھے۔ [ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 15/19]

Continue Readingسودی بنکوں میں کام کرنا

End of content

No more pages to load