بنکوں کے شئیرز خریدنے کا حکم

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 121- بنکوں کے حصص خریدنے اور انھیں ایک مدت کے بعد بیچنے کا حکم بنکوں کے حصص کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ برابری اور قبضہ دینے کی شرط لگانے کے بغیر رقم کے بدلے رقم کی بیع ہے، نیز یہ سودی ادارے ہیں، جن کے ساتھ لین دین کر کے تعاون کرناجائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 2] ”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے کھلانے، لکھنے اور اس کے دو گواہوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ وہ سب برابر ہیں۔ [صحيح مسلم 1598/106]…

Continue Readingبنکوں کے شئیرز خریدنے کا حکم

سودی مال سے زکاۃ دینا کیسا ہے

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 120- سودی مال سے زکاۃ ادا کرنے کا حکم بنکوں وغیرہ کے ساتھ سودی معاملات کرنا حرام ہے اور سود کے نتیجے میں حاصل ہونے والے تمام فوائد حرام ہیں، وہ آدمی کا مال نہیں لہٰذا انہیں ایسے کاموں میں صرف کر دینا چاہیے جن سے عموماً فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، جیسے: عام طہارت خانوں کی اصلاح وغیرہ، یہ اس صورت میں ہے جب اس نے وہ فوائد لے لیے ہوں اور اس کو ان کے متعلق شری حکم کا علم بھی ہو، لیکن اگر اس نے یہ فوائد لیے ہی نہیں تو اس کا صرف اصل سرمایہ ہوگاکیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ» [البقرة: 278] ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے…

Continue Readingسودی مال سے زکاۃ دینا کیسا ہے

بنکوں میں سرمایہ کاری

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 119- سودی فوائد (منافع) کے ساتھ بنکوں میں سرمایہ کاری کا حکم علمائے شریعت کے ہاں یہ بات معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مال سے سودی فوائد کے لیے سرمایہ کاری کرنا شرعاً حرام، کبیرہ گناہ اور اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ» [البقرة: 278] ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ نے سود کھانے، کھلانے، لکھنے اور اس کے دو گواہوں پر لعنت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔ [صحيح مسلم 1598/106] صحیح بخاری میں…

Continue Readingبنکوں میں سرمایہ کاری

اس جگہ کام کرنا جہاں شیو کی جاتی ہو

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ متفرق معاملات 93- ایسی دکان پر کام کرنے کا حکم جہاں داڑھی مونڈھی جاتی ہے صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”فرما نبرداری معروف میں ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 7145 صحيح مسلم 1840/39] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی فرمانبرداری نہیں۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 2625] تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور اس شرط پر متفق نہیں ہونا چاہیے، رزق کے دروازے بحمد اللہ بہت زیادہ ہیں جو بند نہیں بلکہ کھلے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا» ‎ [الطلاق: 2] ”جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔“ ہر وہ کام جس میں خدا تعالیٰ کی نافرمانی کی شرط لگائی جائے، اس کے ساتھ موافقت…

Continue Readingاس جگہ کام کرنا جہاں شیو کی جاتی ہو

بنکوں میں کام کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 109- بنکوں میں کام کرنے والوں کے متعلق اسلام کا حکم اس میں کوئی شک نہیں کہ سودی معاملات کرنے والے بنکوں میں کام کرناجائز نہیں، کیونکہ یہ ان کی گناہ اور زیادتی میں معاونت ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: «وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 2] ”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے سود کھانے، کھلانے، لکھنے اور گواہی دینے والوں پر لعنت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ سب برابر ہیں۔ [صحيح مسلم 1598/106] [ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 415/19] 110- کمیشن پر بنک کو گاہک مہیا کرنا سودی کاروبار کرنے والے بنک کو کمیشن پر گاہک…

Continue Readingبنکوں میں کام کرنا

سودی معاملات

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 107- ربا (سود) کی تعریف ربا کا لغوی معنی: زیادہ ہونا ہے، اسی معنی میں یہ فرمان الہی ہے: «فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ» [الحج: 5] ”پھر جب ہم اس پر پانی اتارتے ہیں تو وہ لہلہاتی ہے اور ابھرتی ہے۔“ یعنی بڑھ گئی۔ شرعی معنی: ان مخصوص اشیاء میں اضافہ کرنا جن میں باہمی تبادلہ کرتے وقت صاحب شرع نے اضافہ کرنے سے منع کیا ہو، یا قبضہ دینے میں تاخیر کرنا جو ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے واجب ہوتا ہے۔ [ابن عثيمين: نور على الدرب: 1/235] 108- آج کے سودی بنکوں کے متعلق رائے سود کے متعلق تو معاملہ بالکل واضح ہے، اس کے وجود اور حرمت میں کوئی شک نہیں، اس پر قرآنی آیات، سنت اور اہل علم کا اجماع دلالت کرتا ہے۔ سود کیرہ گناہ اور متفق…

Continue Readingسودی معاملات

ظالم کے شر کے خوف سے مال دینا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 106- ظالم کا شر دور کرنے کے لیے اپنے مال سے کچھ دینا اگر انسان اس ظالم کا شر دور کرنے کے لیے، اپنے مال سے کچھ دے دیتا ہے جس کو اگر اس نے نہ دیا تو وہ اس کو ہلاک کر دے گا اور اس کے علاوہ اور کوئی راہ بھی نہ ہو، تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں، لیکن اس ظالم انسان کے لیے اسے لینا جائز نہیں کیونکہ وہ ناحق لے رہا ہے۔ [اللجنة الدائمة: 17941]

Continue Readingظالم کے شر کے خوف سے مال دینا

رشوت حرام کرنے کا سبب

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 102- مسلمان کو چاہیے کہ وہ احکام شرع کے سامنے سر تسلیم و رضا خم کر دے، چاہے اسے وجوب یا تحریم کی علت معلوم نہ بھی ہو، لیکن بعض احکام حرام کرنے کی علت ظاہر ہوتی ہے جس طرح سود حرام کرنے کی علت ہے، اس میں فقیر کی ضرورت سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے، اس پر قرض کا بوجھ دو چند ہو جاتا ہے، پھر اس کے نتیجے میں عداوت اور بغض جنم لیتے ہیں، سود کا عادی ہو جانے کی وجہ سے کام چھوڑ دیا جاتا ہے، سودی فوائد پر اعتماد ہوتا ہے، رزق تلاش کرنے کے لیے کوشش ترک کر دی جاتی ہے، نیز اس کے علاوہ بھی کئی بڑے بڑے نقصانات اور خرابیاں ہیں۔ [اللجنة الدائمة: 9450] 103- مسلمان کے عقیدے پر رشوت کے اثرات رشوت اور دیگر گناہ…

Continue Readingرشوت حرام کرنے کا سبب

رشوت کے متعلق اسلام کا حکم

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 101- رشوت کے متعلق اسلام کا حکم رشوت نص اور اجماع کے ساتھ حرام ہے۔ رشوت یہ ہوتی ہے کہ جو چیز آدمی حاکم وغیرہ کو حق سے مائل کرنے کے لیے اور اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کروانے کے لیے خرچ کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کی ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3580] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت کے لیے مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے پر بھی لعنت فرمائی ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3580] اور بلاشبہ یہ آدمی بھی گناہگار مذمت، عیب اور سزا کا مستحق ہے کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں معاونت کرنے…

Continue Readingرشوت کے متعلق اسلام کا حکم

ناجائز طریقے سے مال اکٹھا کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 99- اس تاجر کا حکم جو اپنا مال ناجائز طریقے سے اکٹھا کرتا ہے انسان جب اپنا مال نا جائز طریقے سے کماتا ہے، تو اس پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اس کام سے توبہ کرے جس کے ذریعے نا جائز مال کماتا ہے۔ مال کمانے کا سب سے بڑا حرام ذریعہ سود ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس میں سود حرام قرار دیا ہے، ارشاد ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ» [البقرة: 278] ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔“ نیز فرمایا: «فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (64-الطلاق: 1)» [البقرة: 279] ”پھر…

Continue Readingناجائز طریقے سے مال اکٹھا کرنا

حرام کام کرنے کے والے کے پاس کام کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 97- اس کے ہاں کام کرنا جو کمرے حرام کام کرنے کے لیے کرائے پر دیتا ہو ایسے شخص کے ہاں کام کرناجائز نہیں جو فرنشڈ کمرے اور اپارٹمنٹس حرام اور برائی کے کاموں کے لیے کرائے پر دیتا ہوں، کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں تعاون کے زمرے میں آجاتا ہے، اس کام کے مقابلے میں جو اجرت تمھیں ملے گی وہ حرام ہے کیونکہ یہ حرام کام کے عوض میں ہے، حلال ذرائع سے رزق تلاش کریں۔ حلال میں حرام سے بے نیازی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ‎ ﴿٢﴾ ‏ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ» [الطلاق: 3,2] ”جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔ اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا۔“…

Continue Readingحرام کام کرنے کے والے کے پاس کام کرنا

نوکری کے لیے نقلی سند بنوانا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 96- نوکری کے حصول کے لیے جعلی سند بنوانا شریعت مطہرہ اور اس کے بلند مرتبہ اہداف سے جو چیز مجھ پر ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اس جیسا کام جائز نہیں کیونکہ یہ جھوٹ اور دھوکا دہی کے ذریعے نوکری حاصل کرنا ہے جو حرام، منکر، برائی اور تلبیس کے دروازے کھولنے والا کام ہے، بلاشبہ بھرتی کرنے والی مجاز اتھارٹی کا یہ فریضہ ہے کہ وہ حسب امکان امانتدار اور باصلاحیت افراد کا چناؤ کرے۔ [ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 365/19]

Continue Readingنوکری کے لیے نقلی سند بنوانا

عورت کے ٹیلی ویژن پر مرد کی تصویر دیکھنے کا حکم

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین سوال : عورت کے ٹیلی ویژن پر یا سٹرک چلتے آدمی کو طبعی نظر دیکھنے کا کیا حکم ہے ؟ جواب : ٹیلی ویژن یا کسی اور ذریعہ سے عورت کے مرد کو دیکھنے کی دو حالتیں ہیں : ۱- پہلی : شہوت اور حصول لذت کے فائدے کی غرض سے دیکھنا ، تو یہ حرام ہے ، کیونکہ اس میں فتنہ وفساد ہے ۔ ۲ -دوسری : وہ نظر جو شہوت اور لذت اٹھانے کے فائدہ سے خالی ہو ، تو اہل علم کے متعدد اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ، بلکہ وہ جائز ہے ، کیونکہ بخاری و مسلم میں یہ روایت موجود ہے کہ بلاشبہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حبشیوں کو (جنگی کھیل) کھیلتے ہوئے دیکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو حبشیوں کی نظر…

Continue Readingعورت کے ٹیلی ویژن پر مرد کی تصویر دیکھنے کا حکم

حرام تصویروں کا بیان

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین حرام تصویروں کا بیان سوال : بعض لوگوں کی طرف سے ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ بلاشبہ تصویریں حرام ہیں اور یقیناً اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ، کیا یہ صحیح اور درست ہے ؟ اور کیا ان حرام تصویروں سے مراد آدمی یا حیوان کی ہیئت پر بنائی گئی مجسم تصویریں ہیں ؟ یا یہ حر مت تمام تصویروں کو شامل ہے جیسے وہ تصویر جو شناختی کارڈ اور نوٹوں پر موجود ہوتی ہے ؟ اگر تصویر کی حرمت ان تمام تصاویر کو شامل ہے تو گھر کو ان سے پاک کرنے کاکیا حل ہے ؟ ہمیں جواب سے نوازیں ۔ جواب : جی ہاں ، بلاشبہ تمام زندوں ، جیسے آدمی یا حیوان کی تصاویر حرام ہیں ، خواہ وہ مجسم تصویریں ہوں یا کاغذ وغیرہ پر نقش کی…

Continue Readingحرام تصویروں کا بیان

End of content

No more pages to load