قبرپرآذان کی شرعی حیثیت

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری

دفن کے بعد قبر پر اذان کہنا بدعت سیئہ ہے، نہ احادیث میں اس کی کوئی اصل ہے اور نہ صحابہ کرام، تابعین عظام، ائمہ دین اور سلف صالحین کے زمانہ ہی میں اس کا کوئی وجود ملتاہے، یہ ہندوستان کی ایجاد ہے، اس کے باوجود ‘‘ قبوری فرقہ’’ اس کو جائز قرار دیتاہے، امام بریلویت احمد رضا خاں بریلوی نے اس مسئلہ پر‘‘ ایذان الاجرفی اذان القبر’’ کے نام سے ایک رسالہ بھی لکھا ہے، جس میں وہ حسن یا صحیح تو درکنار کوئی ضعیف اور موضوع (من گھڑت) روایت بھی اس بدعت کے ثبوت میں پیش نہیں کر سکے۔

اگر دفن کے بعد قبر پر اذان کہنا کوئی نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رو سے میت کو کوئی فائدہ پہنچتا تو صحابہ کرام ضرور اس کا اہتمام کرتے، کیونکہ وہ سب سے بڑھ کر قرآن وسنت کے معانی، مفاہیم و مطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے والے تھے۔

چاروں اماموں سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں، مزے کی بات تو یہ ہے کہ حنفی مذہب کی تمام معتبر کتابوں میں اس بدعت قبیحہ کا نام ونشان تک نہیں ملتا، بلکہ بعض حنفی اماموں نے قبر پر اذان کے عدم جواز اور اس کے بدعت ہونے کی صراحت کی ہے۔

۱۔ درالبحارمیں ہے:

[arabic-font]

من البدع الّتی شاعت فی بلاد الھند الأذان علی القبر بعد الدّفن۔

[/arabic-font] (more…)

Continue Readingقبرپرآذان کی شرعی حیثیت

قرآن خوانی کی شرعی حیثیت

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری قریب الموت، میت اور قبر پر قرآن پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں اس کا ہرگز ثبوت نہیں ملتا۔ نتیجہ، قل، جمعرات کا ختم اور چہلم وغیرہ بدعات وغیر اسلامی رسومات ہیں۔ واضح رہے کہ قرآن و حدیث اور اجماع سے ایصال ثواب کی جو صورتیں ثابت ہیں، مثلا دعا، صدقہ وغیرہ، ہم ان کے قائل و فاعل ہیں۔ قرآن خوانی کے ثبوت پر کوئی دلیل شرعی نہیں، لہٰذا یہ بدعت ہے۔ اہل بدعت نے اسے شکم پروری کا بہترین ذریعہ بنا کر اپنے دین کا حصہ بنا لیا ہے۔ مبتدعین کے مزعومہ دلائل کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے : دلیل نمبر ➊ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں سے ہوا، ان کو عذاب ہو رہا تھا، ان میں سے ایک اپنے…

Continue Readingقرآن خوانی کی شرعی حیثیت

اسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

      تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اسلاف پرستی ہی در اصل اصنام پرستی ہے۔ دنیا میں شرک اولیاء و صلحا کی محبت وتعظیم میں غلو کے باعث پھیلا۔ اس حقیقت کو مشہور مفسر علامہ فخر االدین رازی (۶۰۶-۵۴۴ھ ) نے یوں آشکارا کیا ہے۔

[arabic-font]

اِنہم وضعو ہذہ الأصنام والأوثان علی صور أنبیائہم و أکابرہم و زعمو انّہم متٰی اشتغلو بعنادۃ ہذہ التماثیل فاِنّ أولئک الأکابر تکون شفائ لہم عند اللہ تعالیٰ، و نظیرہ فی ہذا الزمان اشتغال کثیر من الخلق یتعظّم قبور الأکابر علی اعتقاد اٌنّہم اِذا عظّمو قبورہم فاِنّہم یکونون شفعاء لھم عند اللہ ۔

[/arabic-font]

‘‘ مشرکین نے اپنے انبیائے کرام اور اکابر کی شکل ، صورت پر بت اور مُورتیاں بنا لی تھیں۔ ان کا ا اعتقاد تھا کہ جب وہ ان مورتیوں کی عبادت کرتے ہیں تو یہ اکابر اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی سفارش کرتے ہیں ۔ اس دور میں اس شرک کی صورت یہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنے اکابر کی قبروں کی تعظیم میں مصروف ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ اکابر کی قبروں کی تعظیم کرنے کی وجہ سے وہ اکابر اللہ کے ہاں ان کے سفارشی بنیں گے۔ ’’

(تفسیر الرازی: ۲۲۷/۱۷ )

قران و حدیث میں قبر پرستی کے جواز پر کوئی دلیل نہیں ۔ اس کے بر عکس قبر پرستی کی واضح مذ مت موجود ہے۔ یہ قبوری فتنہ شرک کی تمام صورتوں اور حالتوں پر حاوی ہے۔غیر اللہ سے استمداد ، استعانت اور استغاثہ ، مخلوق کے نام پر نذ ر و نیاز اور اس سے امیدیں وابستہ کرنا قبر پرستی کا ہی شاخسانہ ہے۔

قرآن کریم نے اہل فکر و نظر کو ان الفاظ میں دعوت توحید دی ہے: (more…)

Continue Readingاسلاف پرستی سے اصنام پرستی تک   

شعیوں کا امام غائب !

تحریر : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ شعیوں کے ” امام غائب “ اور ” مہدی منتظر“ محمد بن الحسن العسکری کے بارے میں فرماتے ہیں : ” امام مہدی نکلیں گے ان کا ظہور مشرق کے علاقے سے ہو گا سامراء کی غار سے نہیں۔ جاہل رافضیوں کا خیال ہے کہ امام مہدی اس غار میں اب بھی موجود ہیں۔ وہ آخری زمانے میں ان کے خروج کا انتظار کر رہے ہیں۔ یہ ایک قسم کی بے وقوفی، بہت بڑی رسوائی ہے اور شیطان کی طرف سے شدید ہوس ہے کیونکہ اس پر کوئی دلیل و برہان نہیں۔ نہ قرآن سے نہ سنتِ رسول سے نہ عقل سے اور نہ قیاس سے۔“ [النهاية فى الفتن والملاحم لابن كثير : 55/1 ] متواتر احادیث سے اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ثابت ہے کہ امام مہدی محمد…

Continue Readingشعیوں کا امام غائب !

گارمنٹس سٹورز پر رکھے مجسموں کی شرعی حیثیت

سوال : بعض کلاتھ ہاوسز اور گارمنٹس سٹورز میں مجسمے رکھے ہوتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ جواب : دکانوں پر عورتوں یا مردوں کے مجسمے، تماثیل، تصاویر کو ناقابل اعتناء لباس پہنا کر سر بازار رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔ یہ غیرت ایمانی کے منافی بھی ہے۔ اسی طرح کی تصاویر و تماثیل اور مجسموں سے عورتوں کو بےحیائی اور عریانی و فحاشی کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ یہ بے ہودگی انتہا درجہ کی بداخلاقی اور بے حیائی اور فحاشی والی روش ہے جو دین اسلام کے پاکیزہ مزاج کے سرا سر خلاف ہے۔ یہ قبیح فعل حرام و ناجائز ہے۔ کسی سنجیدہ اور شریف الطبع انسان کو زیبا نہیں کہ وہ اس طرح کی بے ہودہ کاروائی سے اپنا مال تجارت فروخت کرے۔ یہ دولت کمانے کا جھوٹا حیلہ ہے۔ اگر ان مجسموں کا سر نہ بھی…

Continue Readingگارمنٹس سٹورز پر رکھے مجسموں کی شرعی حیثیت

وفات النبی اور سیدنا ابوبکر

تحریر:غلام مصطفے امن پوری

صحابی رسول سیدنا سالم عبید الاشجعیؓ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہﷺ کے مرض میں آپﷺ پر غشی طاری ہوئی، پھر افاقہ ہو گیا۔ آپﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟ عرض کی گئی، جی ہاں! آپﷺ نے فرمایا، بلال کو حکم دو کہ وہ اذان کہیں اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کونماز پڑھائیں۔ سیدہ عائشہؓ نے عرض کی، میرے والد تو نہایت نرم دل آدمی ہیں۔ جب وہ اس جگہ (مصلی رسول) پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور نماز نہ پڑھا سکیں گے، اگر آپ کسی اور کو حکم دیں تو اچھا ہو گا۔ آپﷺ غشی طاری ہوئی، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا، بلال کو حکم دو کہ وہ اذان کہیں اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف والیاں ہو۔ پھر سیدنا بلالؓ کو حکم دیا گیا، انہوں نے اذان کہی اور سیدنا ابوبکرؓ کو حکم دیا گیا، انہوں نے نماز پڑھائی۔ پھر رسول اللہﷺ نے کچھ سکون محسوس کیا تو فرمایا، میرے سہارا لینے (اور مسجد جانے) کے لیے کسی کو دیکھو۔ بریرہ اور ایک آدمی آئے۔ آپﷺ نے ان دونوں کا سہارا لیا(اور مسجد میں آگئے)، جب سیدنا ابوبکرؓ نے آپﷺ کو دیکھا تو (مصلی امانت سے) پیچھے ہٹنے لگے، آپﷺ نے ان کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہ اپنی جگہ میں رہیں، یہاں تک کہ سیدنا ابوبکرؓ نے نمازپوری کر لی۔ پھر رسول اللہﷺ فوت ہوگئے۔ سیدنا عمرؓ نے کہا، اللہ کی قسم! میں کسی کو یہ کہتے نہیں سنوں گا کہ رسول اللہﷺ فوت ہوگئے۔ مگر اپنی تلوار سے قتل کر دوں گا اور کہا، لوگ ان پڑھ تھے، ان میں آپﷺ سے پہلے کوئی نبی نہیں تھا (جہالت ابھی باقی ہے، پھر رسول اللہﷺ کیسے فوت ہو سکتے ہیں؟)۔ لوگ سہم گئے اور انہوں نے کہا، اے سالم! تم رسول اللہﷺ کے ساتھی (سیدنا ابوبکرؓ) کے پاس جاؤ اور ان کو بلاؤ۔ میں سیدنا ابوبکرؓ کے پاس گیا، آپؓ اپنی مسجد میں تھے، میں آپؓ کے پاس روتے ہوئے اور دہشت زوہ گیا۔ جب آپؓ نے مجھے دیکھا تو پوچھنے لگے، کیا رسول اللہﷺ وفات پا گئے ہیں؟ میں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں کہ میں کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے نہیں سنوں گا، مگر اپنی اس تلوار سے اسے قتل کردوں گا۔ آپؓ نے مجھے فرمایا، چلو۔ میں آپؓ کے ساتھ چلا۔ آپؓ تشریف لائے تولوگ رسول اللہﷺ کے گھر میں داخل چکے تھے۔ آپؓ نے فرمایا، لوگو! مجھے راستہ دو! لوگوں نے آپؓ کو راستہ دے دیا۔ آپؓ آ کر رسول اللہﷺ پر جھک گئے اور آپﷺ کو بوسہ دیا، پھر قرآن کریم کی یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:

(more…)

Continue Readingوفات النبی اور سیدنا ابوبکر

مرد کا کانوں کو چھیدوا کر بالیاں ڈالنا

سوال : مرد کے لئے کانوں کو چھیدوا کر بالیاں وغیرہ ڈالنا شرعاً کیسا ہے ؟ جواب : بچے یا مرد کے لئے کانوں کو چھیدوانا اور ان میں بالیاں وغیرہ ڈالنا شرعاً جا ئز نہیں ہے، کیونکہ یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے، جو کہ حرام ہے۔ ◈ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ” بچے کے کان کو چھید کرانے میں نہ کوئی دنیاوی مصلحت ہے، نہ ہی دینی۔ صرف اس کے اعضاء میں سے ایک عضو کو کاٹنا ہے، جو کہ جائز نہیں۔ “ [ تحفة المو دود باحكام المولود : 143 ] ◈ ابن الخاس لکھتے ہیں : و ذلك بدعة يجب ا نكارها والمنع منها ”بچے کے کان کو چھیدنا بدعت ہے، اس کا انکار کرنا اور اس سے منع کرنا واجب ہے۔ “ فائدہ : سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،…

Continue Readingمرد کا کانوں کو چھیدوا کر بالیاں ڈالنا

کیا کسی صحابی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  کا پیشاب پینا ثابت ہے ؟

تحریر : غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری حفظ اللہ اُمِ ایمن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و سلّم مٹی کے برتن کے پاس اُٹھ کر تشریف لائے اور اس میں پیشاب کیا۔ اسی رات میں اُٹھی اور مجھے پیاس لگی ہوئی تھی۔ میں نے جو اس میں تھا، پی لیا۔ جب صبح ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اما ا نك لا يتجعن بطنك أبدا . ” خبردار ! بے شک آپ آج کے بعد کبھی اپنے پیٹ میں بیماری نہ پاؤ گی۔ “ [ المستدارك على الصحيحين للحاكم : 64، 63/4، حلية الاوليائ لا بي نعيم الاصبهاني : 68/2، الائل النبوة لا بي نعيم الاصبهاني 381، 380/2، المعجم الكبير للطبراني : 90، 89/25، التلخيص…

Continue Readingکیا کسی صحابی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  کا پیشاب پینا ثابت ہے ؟

بدعات کے رد پر کتاب و سنت اور علماء اسلام کی تعلیمات

تحریر : غلام مصطفٰی ظہیر امن پوری ✿ فرمان باری تعالیٰ ہے : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا [5-المائدة:3] ”آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کو مکمل کر دیا ہے اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کیا ہے۔“ ↰ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے تنصیصاً و تعلیلاً دین اسلام کی تکمیل کی خوشخبری سنائی ہے۔ ◈ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774-701ھ) لکھتے ہیں : هذه أكبر نعم الله عزوجل على هذه الأمة حيث أكمل تعالي لهم دينهم، فلاتحتاجون إلي دين غيره، و لا إلي نبي غير نبيهم صلوات الله و سلامه عليه، ولهذا جعله الله تعالىٰ خاتم الأنبياء و بعثه إلي الإنس والجن، فلا حلال و لا إلا ما أحله، ولا إلا حرمه، ولادين إلا ما شرعه…

Continue Readingبدعات کے رد پر کتاب و سنت اور علماء اسلام کی تعلیمات

حسین بن منصور الحلاج کے بارے میں علمائے اہلسنت کا موقف

تحریر:   غلام مصطفے ظہیر امن پوری

مشہور گمراہ صوفی حسین بن منصور الحلاج م (٣٠٩ھ) زندیق اور  حلولی تھا ۔ اس کے کفر و الحاد پر علمائے حق کا اجماع و اتفاق ہے۔ اس کا بنیادی عقیدہ یہ تھا کہ اللہ تعالی ہر چیز میں حلول کر گئے ہیں۔ یہ عقیدہ وحدت الوجود کا بانی تھا ۔اس کے کفر و الحاد کی وجہ سے علماء نے اس کا خون جائز قرار دیا تھا اور اسے قتل کر دیا گیاتھا۔

ائمہ اہل سنت میں سے کوئی بھی شخص اسے اچھا نہیں سمجھتا تھا ، گمراہ صوفی اس کے پکے حمائتی ہیں، اس کے باوجود وہ اپنے تئیں اہل سنت کہتے نہیں تھکتے۔ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ (٧٧٣/٨٥٢ھ ) اس کے بارے میں لکھتے ہیں:

[arabic-font]

        ولا أری نیتعصّب للحلاج اِلّا من قال بقولہ الّذی ذ کر أنّہ عیّن الجمع ، فھذا ھو القول أھل الواحدۃ المطلقۃ ، و لھذا تری ابن عربّی صاحب ” الفصوص” یعظّمہ و یقع فی الجنید ۔۔۔۔۔       “

[/arabic-font]

میں حلاج کے حق میں اسی شخص کو تعصب رکھتے دیکھتا ہوں، جو اسی کے قول کا قائل ہے ،جو اس سے ذکر کیا گیا ہے کہ اس نے ( خالق و مخلوق کے درمیان) جمع کو لازم کیا تھا۔ یہی وحد تِ مطلقہ (وحد ت الوجود  ) والوں کا عقیدہ ہے۔ اسی لئے آپ الفصوص نامی کتاب کے مصنف ابن عربی کو دیکھیں گے کہ وہ اس کی تعظیم کرتا ہے اور جنید کی گستاخی کرتا ہے۔۔۔۔۔”  

  (  لسان المیزان لابن حجر ؛ ٢/ ٣١٥)

حافظ ا بن الجوزی رحمہ اللہ (٥٠٨-٥٩٧ھ ) لکھتے ہیں:

[arabic-font]

اتّفق علماء العصر علی اِباحۃ دم الحلّاج   “ (more…)

Continue Readingحسین بن منصور الحلاج کے بارے میں علمائے اہلسنت کا موقف

امام ابو حنیفہ، امام یحییٰ بن معین کی نظر میں

تحریر: غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری امام الجرح والتعدیل یحیٰی بن معین رحمہ الله (233-158ھ) سے ابوحنیفہ (150-180ھ )کے متعلق جو اقوال وارد ہوئے ہیں، ان پر تبصرہ پیش خدمت ہے : ➊ احمد بن صلت حمانی کہتے ہیں کہ جب ابوحنیفہ کے بارے میں امام یحیٰی بن معین سے پوچھا گیا کہ وہ حدیث میں ثقہ تھے تو آپ نے کہا: نعم، ثقة، ثقة، كان والله أورع من أن يكذب، وهوأجل قدرامن ذلك . ” ہاں، وہ ثقہ ہیں، وہ ثقہ ہیں۔ وہ جھوٹ بولنے سے بری تھے، ان کی شان اس (جھوٹاہونا )سے بلند تھی۔ “ [تاريخ بغداد للخطيب : 450-449/13 ] تبصرہ : یہ قول موضوع (من گھڑت) ہے۔ یہ احمد بن صلت کی کارستانی ہے، جو بالاجماع جھوٹا اور وضاع (من گھڑت روایات بیان کرنے والا) تھا۔ اس کے بارے میں : ◈ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں…

Continue Readingامام ابو حنیفہ، امام یحییٰ بن معین کی نظر میں

اتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

تحریر : غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ہم پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرض ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اللہ کا دین ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا : انّي قد تركت فيكم ما إن اعتصمتم به فلن يضلّوا ا أبدا : كتاب اللّه و سنّة نبيّه. ”یقیناً میں نے تم میں ایسی چیزیں چھوڑ دی ہیں کہ اگر تم ان کو تھام لو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے اس کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔“ [المستدرك على الصحيحين الحاكم : 93/1، وسنده حسن] ↰ اس کا راوی عبداللہ بن اویس بن مالک جمہور کے نزدیک ”حسن الحدیث“ ہے۔ ◈ حافظ نووی رحمہ اللہ اس بارے میں لکھتے ہیں :…

Continue Readingاتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

حائضہ اور تلاوت قرآن

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں: ‘‘نبی کریمﷺ میری گود میں ٹیک لگا کر (سر رکھ کر) قرآن کی تلاوت کرتے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی۔

(صحیح بخاری: ۲۹۷، صحیح مسلم: ۳۰۱)

اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں:

‘‘اس سے اشارہ ملتا ہے کہ حائضہ قرآن نہیں پڑھ سکتی، کیونکہ اگر اس کا بذات خود قرآن پڑھنا جائز ہوتا تو اس کی گود میں قرآت کی ممانعت کا وہم نہ ہوتا کہ اس پر مستقل نص کی ضرورت محسوس ہوتی۔ (فتح الباری: ٤۰۲/۱)

یعنی اگر حائضہ خود قرآن پڑھ سکتی ہوتی تو یہ بیان کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی کہ اس کی گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھا جا سکتا ہے، کیونکہ پھر تو وہ بالاولیٰ ثابت ہوجاتا۔ کسی صحابی یا تابعی سے حائضہ کےلیے تلاوت قرآن کی اجازت ثابت نہیں ہے، بلکہ اس کے خلاف ثابت ہے۔ (more…)

Continue Readingحائضہ اور تلاوت قرآن

حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے!

تحریر: غلام مصطفے امن پوری حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، جیسا کہ نافع ؒ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، سیدنا عمرؓ نے نبی اکرمﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: مرہ فلیراجعھا، ثم لیطلقھا أو حاملا۔ انہیں حکم دیں کہ وہ رجوع کرلیں، پھر طہر یا حمل کی حالت میں طلاق دیں۔ (صحیح بخاری :۵۲۵۱، صحیح مسلم:۱۴۷۱،واللفظ لہ) فلیراجعھا کے الفاظ واضح طور پر وقوع طلاق کا پتا دے رہے ہیں، اگر طلاق واقع نہیں تھی تو رجوع کیسا؟امام بخاریؒ نے ان الفاظ پر یوں تبویب فرمائی:‘‘اس بات کا بیان کہ حائضہ کو طلاق دی جاے تو وہ شمار ہوگی۔’’ ہمارے موقف کی مزید تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ جب سیدنا عمرؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کیا اس طلاق کو…

Continue Readingحائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے!

End of content

No more pages to load