اتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

تحریر : غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ہم پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرض ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اللہ کا دین ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا : انّي قد تركت فيكم ما إن اعتصمتم به فلن يضلّوا ا أبدا : كتاب اللّه و سنّة نبيّه. ”یقیناً میں نے تم میں ایسی چیزیں چھوڑ دی ہیں کہ اگر تم ان کو تھام لو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے اس کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔“ [المستدرك على الصحيحين الحاكم : 93/1، وسنده حسن] ↰ اس کا راوی عبداللہ بن اویس بن مالک جمہور کے نزدیک ”حسن الحدیث“ ہے۔ ◈ حافظ نووی رحمہ اللہ اس بارے میں لکھتے ہیں :…

Continue Readingاتباع رسول پر کتاب و سنت اور سلف کی تعلیمات

حائضہ اور تلاوت قرآن

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں: ‘‘نبی کریمﷺ میری گود میں ٹیک لگا کر (سر رکھ کر) قرآن کی تلاوت کرتے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی۔ (صحیح بخاری: ۲۹۷، صحیح مسلم: ۳۰۱) اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں: ‘‘اس سے اشارہ ملتا ہے کہ حائضہ قرآن نہیں پڑھ سکتی، کیونکہ اگر اس کا بذات خود قرآن پڑھنا جائز ہوتا تو اس کی گود میں قرآت کی ممانعت کا وہم نہ ہوتا کہ اس پر مستقل نص کی ضرورت محسوس ہوتی۔ (فتح الباری: ٤۰۲/۱) یعنی اگر حائضہ خود قرآن پڑھ سکتی ہوتی تو یہ بیان کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی کہ اس کی گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھا جا سکتا ہے، کیونکہ پھر تو وہ بالاولیٰ ثابت ہوجاتا۔ کسی صحابی…

Continue Readingحائضہ اور تلاوت قرآن

حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے!

تحریر: غلام مصطفے امن پوری حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، جیسا کہ نافع ؒ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، سیدنا عمرؓ نے نبی اکرمﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: مرہ فلیراجعھا، ثم لیطلقھا أو حاملا۔ انہیں حکم دیں کہ وہ رجوع کرلیں، پھر طہر یا حمل کی حالت میں طلاق دیں۔ (صحیح بخاری :۵۲۵۱، صحیح مسلم:۱۴۷۱،واللفظ لہ) فلیراجعھا کے الفاظ واضح طور پر وقوع طلاق کا پتا دے رہے ہیں، اگر طلاق واقع نہیں تھی تو رجوع کیسا؟امام بخاریؒ نے ان الفاظ پر یوں تبویب فرمائی:‘‘اس بات کا بیان کہ حائضہ کو طلاق دی جاے تو وہ شمار ہوگی۔’’ ہمارے موقف کی مزید تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ جب سیدنا عمرؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کیا اس طلاق کو…

Continue Readingحائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے!

کیا امام کی نماز فاسد ہونے سے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے؟

سوال:کیا امام کی نماز فاسد ہونے سے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے؟جواب: اگرامام بے وضو یا جنبی ہو یا اس کے کپڑوں پر نجاست لگی ہو اور اس طرح وہ نماز پڑھا دے تو مقتدیوں کی نماز بالکل صحیح اور بالکل درست ہے، البتہ امام کے لیے نماز دوہرانا ضروری ہے، جیسا کہ دلیل نمبر۱: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: یصلّون لکم ، فان ا صابوا فلکم ولھم، وان أخطؤوافلکم وعلیھم وہ (حکمران ) تمہیں نمازیں پڑھائیں گے، اگر وہ درست پڑھیں گے تو تمہارے لیے بھی ذریعہ نجات اور ان کے لئے بھی، لیکن اگر وہ غلطی کریں تو تمھارے لئے زریعہ نجات اور ان کے خلاف وبال بن جائے گی۔ (مسند الامام احمد:۳۵۵/۲ ، واللفظ لہ، صحیح بخاری:۹۶/۱ ، ح:۶۹۴) حافظ بغویؒ لکھتے ہیں: فیہ دلیل علی أنہ اذا صلی بقوم، و کان جنباا…

Continue Readingکیا امام کی نماز فاسد ہونے سے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے؟

دعا ہو تو ایسی….

رسول اللہﷺ کے پاس ایک مہمان آیا،آپﷺ نے اپنی تمام ازواج مطہرات کی طرف کھانے کے لیے پیغام بھیجا، لیکن کسی کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ تھا، اس پر آپﷺ نے یہ دعا کی اللھم انی اسلک من فضلک و رحمتک، انہ لا یملکھما الا انت۔  ’’اے اللہ !میں تجھ سے تیرے فضل اور تیری رحمت کا سوالی ہوں، ان دونوں کا مالک توہی ہے۔‘‘ دعاکرنے کی دیر تھی ایک بھنی ہوی بکری آپﷺ کو تحفہ میں بھیج دی گی،آپ ﷺ نے فرمایا، یہ اللہ کا فضل ہے، رحمت کے ابھی ہم منتظر ہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی:۱۷۸/۱۰، وسندہ صحیح)

Continue Readingدعا ہو تو ایسی….

سند دین ہے!

تحریر: حافظ ابو یحییٰ نورپوری سند دین ہے، دین اسلام کا دارومدار اور انحصار سند پرہے۔ سند ہی حدیث رسولﷺ تک پہنچنے کا واحد طریقہ ہے، نیز سند احکام شرعی کی معرفت کا واحد ذریعہ ہے۔ سند امت محمدیہ ﷺ کا خاصہ ہے، اہلحدیث اس کے وارث اور محافظ ہیں۔ اہل باطل ہمیشہ سند سے دور رہے ہیں ، ان کی کتابیں اس سے خالی ہیں۔ ان سے سند کا مطالبہ بجلی بن کر گرتا ہے۔ لہذا جب بھی کوئی بدعتی اور ملحد آپ کو کوئی روایت پیش کرے تو آپ فوراً اس سے معتبر کتب حدیث سے سند ، نیز راویوں کی تو ثیق ، اتصال سند، تدلیس اور اختلاط سے سند کے خالی ہونے کا مطالبہ کریں۔ وہ فَبُھِتَ الَّذِی کَفَرَ کا صحیح مصداق بن جاے گا۔ سند اور محدثین امام یزید زریعؒ (م ۱۸۲ھ)فرماتے ہیں۔ لکل دین فرسان و فرسان…

Continue Readingسند دین ہے!

کیا نماز کے دوران سلام کا جواب دینا جائز ہے؟

تحریر: غلام مُصطفٰے ظہیر امن پوری نمازی کو سلام کہنا جائز اور صحیح ہے، حالت نماز میں سلام کا جواب کلام کر کے نہیں،بلکہ اشارے کے ساتھ دینا سنت ہے،کلام کر کے سلام کا جواب لوٹانا منسوخ ہے۔ دلیل نمبر ۱: عن جابر،قال: ارسلنی رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم ،و ھو منطلق الٰی بنی المصطلق ،فأتیتہ و ہو یصلٰی علی بعیرہ، فکلًمتہ ،فقال لی بیدہ ھکذا ،و أومأ زھیر أیضابیدہ نحو الارض ،و أ نا اسمعہ یقرأ ،یؤمیٔ براسہ،فلمّا فرغ  قال: ما فعلت فی الّذی أرسلتک لہ، فانّہ لم یمنعی أن أکلّمک الا أنّی کنت أصلّی ۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بنی مصطلق کی طرف بھیجا،میں آپ ﷺ کے پاس آیا، آپﷺ اونٹ پر (نفلی) نماز پڑھ رہے تھے،میں نے آپ پر سلام کہا ،آپ ﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے جواب لوٹایا۔(…

Continue Readingکیا نماز کے دوران سلام کا جواب دینا جائز ہے؟

خلیفہ بلا فصل کون؟ حدیثِ سفینہ کی وضاحت

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّلِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ۔ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ   (النور:٢٤/٥٥) ”اللہ تعالی نے تم میں سے ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کو ضرور زمین میں خلافت عطا کرے گا، جیساکہ اس نے ان لوگوں کو خلافت عطا کی تھی، جو ان سے پہلے تھے اور وہ ان کے لئے ضرور ان کے اس دین کو طاقت دے گا، جس کو اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے اور وہ ضرور ان کے خوف کے بعد امن لائے گا، وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے۔۔۔ امام عبدالرحمن بن عبدالحمید المہریؒ (م۲۹۱ھ)فرماتے ہیں:…

Continue Readingخلیفہ بلا فصل کون؟ حدیثِ سفینہ کی وضاحت

کیا رسول اللہ ﷺ پر جادو ہوا تھا ؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری نبی اکرم ﷺ پر جادو ہوا تھا ، جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : سحر رسول اللہ ﷺ رجل من بنی زریق یقال لہ: لبید بن الأعصم، حتی کان رسول اللہ ﷺ یخیل الیہ أنہ یفعل الشیء وما فعلہ، حتی اذا کان ذات یوم أو ذات لیلۃ، وھو عندی، لکنہ دعا و دعا، ثم قال: یا عائشۃ! أشعرت أن اللہ أفتانی فیما استفتیتہ فیہ، أتانی رجلان فقعد أحدھما عند رأسی والآخر عند رجلی، فقال أحدھما لصاحبہ: ما وجع الرجل، فقال: مطبوب، قال: من طبہ؟ قال: لبید بن الأعصم، قال: فی أی شیء؟ قال: فی مشط و مشاطۃ وجف طلع نخلۃ ذکر، قال: وأین ھو؟ قال: فی بئر ذروان، فأتاھا رسول اللہ ﷺ فی ناس من أصحابہ، فجاء، فقال: یا عائشۃ! کأن ماء ھا نقاعۃ الحناء، أو کأن رؤوس نخلھا رؤوس الشیاطین، قلت:…

Continue Readingکیا رسول اللہ ﷺ پر جادو ہوا تھا ؟

سات باتیں جنکی وجہ سے فرقے گمراہ ہوئے

تحریر: حافظ ابو یحیٰ نور پوری الامام الحافظ قوام السنہ ابو القاسم اسماعیل بن محمد الاصبہانی ؒ (م۵۳۵ھ) لکھتے ہیں: بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ بنیادی باتیں سات ہیں، جن کی وجہ سے فرقے گمراہی کا شکار ہوئے ہیں: ۱۔ذاتِ باری تعالیٰ کے بارے مؤقف۔۲۔ صفاتِ باری تعالیٰ کے بارے مؤقف ۔۳۔ افعالِ باری تعالیٰ کے بارے مؤقف۔۴۔ (گناہوں پر) وعید کے بارے میں مؤقف ۔۵۔ ایمان کے بارے میں مؤقف۔۶۔قرآن کریم کے بارے میں مؤقف اور ۔۷۔ امامت کے بارے میں مؤقف چنانچہ اہل تشبیہ ذاتِ باری تعالیٰ کے بارے میں جہمی صفاتِ باری تعالیٰ کے بارے میں ، قدری افعالِ باری تعالٰی کے بارے میں ، خارجی (گناہوں پر وعید ) کے بارے میں، مرجی ایمان کے بارے میں، معتزلی قرآن کے بارے میں اور رافضی امامت کے بارے میں گمراہ ہو گئے ہیں۔ اہل تشبیہ اللہ تعالیٰ کی…

Continue Readingسات باتیں جنکی وجہ سے فرقے گمراہ ہوئے

عصر کے بعد دو رکعتوں کا ثبوت 

تحریر: غلام مصطفے ٰ ظہیر امن پوری نماز عصر کے بعد سورج زرد ہونے سے پہلے پہلے نفلی نماز کا جواز ثابت ہے : ❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهيٰ عن الصلاة بعد العصر حتي تغرب الشمس وعن الصلاة بعد الصبح حتي تطلع الشمس. ”رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا، یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے اور نماز صبح کے بعد حتی، کہ سورج طلوع ہوجائے۔“ [صحيح بخاري : 588، صحيح مسلم : 825] ↰ اس حدیث میں اور دوسری احادیث میں وارد ہونے والی نهي (ممانعت) کو سورج زرد ہونے کے بعد کے وقت پر محمول کریں گے، اس پر قرینہ یہ ہے کہ : ➊ : سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ان النبى صلى…

Continue Readingعصر کے بعد دو رکعتوں کا ثبوت 

نمازِ جنازہ کے بعد دعا کی شرعی حیثیت

تحریر : غلام مصطفے ٰ ظہیر امن پوری

نماز جنازہ کے فوراً بعد ہاتھ اٹھا کر میت کے لیے اجتماعی دعا کرنا، قبیح بدعت ہے، قرآن و حد یث میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین، صحابہ کرام تابعین عظام، ائمہ دین اور سلف صالحین سے یہ ثابت نہیں۔
اس کے باوجود ”قبوری فرقہ“ س کو جائز قرار دیتا ہے، جنازہ کے متصل بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اگر جائز ہوتا تو صحابہ کرام جو سب سے بڑھ کر قرآن و حدیث کے معانی، مفاہیم و مطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے والے تھے، وہ ضرور اس کا اہتمام کرتے۔
چاروں اماموں سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں۔
◈ امامِ بریلویت جناب احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں۔
”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب (ا بوحنفیہ) کا قول و فعل اپنے لیے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ پر نظر نہیں کرتے۔ [ جاء الحق 15/1]
◈ نیز ایک مسئلہ کے بارے میں لکھتے ہیں :
”حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں، ان کی دلیل صرف قولِ امام ہے۔ [ جاء الحق 104، 9/6]
↰ اب مبتدعین پر لازم ہے کہ وہ اپنے امام ابوحنفیہ سے باسند ”صحیح“ اس کا استحباب ثابت کریں، ورنہ ماننا پڑے گا کہ اس فرقہ کا امام ابوحنفیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور أجلي الآ علام بأن الفتوٰي مطلقا على قول قول الامام کے نام سے رسالے لکھنے والوں کو ”کشف الغطاء“ وغیرہ کے حوالے پیش کرتے وقت شرم کرنی چاہیئے !

↰ واضع رہے کہ بعض حنفی امامو ں نے بھی جنازہ کے متصل بعد دعا کرنے سے منع کیا ہے اور اس کو مکروہ قرار دیا ہے :
➊ ابنِ نجیم حنفی، جنہیں حنفی ابوحنفیہ ثانی کے نام سے یاد کرتے ہیں، وہ لکھتے ہیں :
ولا يدعو بعد التسليم
”نمازِ جنازہ کا سلام پھیرنے کے بعد دعا نہ کرے۔“ [البحر الرائق لاين نحيم الحنفي : 183/7]

➋ طاہر بن احمد الحنفی البخاری (م542ھ) لکھتے ہیں :
لايقوم بالد عاء فى قرائة القرآن لأ جل الميت بعد صلاة الجنازة وقبلها لا يقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة
”نمازِ جنازہ سے پہلے اور بعد میت کے لیے قرآن مجید پڑھنے کے لیے مت ٹھہرے اور نمازِ جنازہ کے (متصل) بعد دعا کی غرض سے بھی مت ٹھہرے۔“ [ خلاصة الفتوي : 225/1]

➌ ابنِ ہمام حنفی کے شاگرد ابراہیم بن عبد الرحٰمن لکرکی (835-922ھ) لکھتے ہیں :
والدّعاء بعد صلاة الجنازة مروه كما يفعله العوّ ا م فى قرأء ة الفاتحة بعد الصّلاة عليه قبل أن تر فع
”نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو اٹھانے سے پہلے سورۂ فاتحہ کو دعا کی غرض سے پڑھنا، جیسا کہ عوام کرتے ہیں، مکروہ ہے۔“ [ فتاوي فيض كركي : 88]

➍ محمد خراسانی حنفی (م 926ھ) لکھتے ہیں :
ولا يقوم داعيا له
”نمازِ جنازہ کے (متصل) بعد میت کے حق میں دعا کے لیے کھڑا نہ ہو۔“ [ جامع الرموز : 125/1]

اعتراض : ان عبارات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز جنازہ کے فوراً بعد کھڑے ہو کر نہیں، بلکہ بیٹھ کر دعا کرے، مطلق دعا کی نفی بالکل نہیں۔

جواب :
یہ مفہوم کئی وجوہ سے باطل ہے :
➊ حنفی مذہب کی کسی معتبر کتاب میں یہ مفہوم مذکور نہیں، لہٰذا مردود باطل ہے۔
➋ یہاں ”قیام“ کا معنٰی کھڑے ہونا نہیں، بلکہ ٹھہرانا مراد ہے، جیسا کہ ارشاد، باری تعالیٰ ہے : وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ [9-التوبة:84] یعنی : ”آپ منافقین میں سے کسی کی قبر پر مت ٹھہریں۔“ یہ مطلب نہیں کہ منافقین کی قبروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے، بیٹھ کر دعا کر سکتے ہیں، بلکہ یہاں قیام سے مراد ٹھہرانا ہے کہ آپ ان کی قبروں پر دعا کے لیے نہیں ٹھہر سکتے۔
(more…)

Continue Readingنمازِ جنازہ کے بعد دعا کی شرعی حیثیت

آب زم زم کی برکت

سید نا ابو ذر غفاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ آپ  یہاں (حرم) میں کب سے ہیں ؟ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ تیس دنوں سے یہاں ہوں ، آپ ﷺ نے فرما یا، تیس دنوں سے  یہاں ہو؟ میں نے کہا ، جی ہا ں ! آپ ﷺ نے پوچھا، آپ کا کھانا کیا تھا ؟ میں نے کہا، آبِ زمزم کے علاوہ میرا کوئی کھانا پینا نہیں تھا، یقیناً میں موٹا ہوگیا ہوں ، میرے پیٹ کی سلوٹیں ختم ہوگئی ہیں ، میں نے اپنے کلیجے  میں بھو ک کی وجہ سے لاغری اور کمزوری تک محسوس نہیں کی ، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا :انّھا مبارکۃ ، وھی طعام وشفاء سقم۔ " آب ِ زمزم بابرکت پانی ہے ، یہ کھانا بھی ہے اور بیماری کی…

Continue Readingآب زم زم کی برکت

حدیث کلّ أیّام التّشریق ضعیف ہے

سوال : حدیث كلّ أيّام التّشريق ذبح بلحاظِ سند کیسی ہے ؟ جواب : یہ حدیث جمیع سندوں کے ساتھ ” ضعیف “ ہے۔ اس کو ابونصر التمار عبدالملک بن عبد العزیز القشیری نے سید بن عبد العزیز عن سلیمان بن موسیٰ عن عبد الرحمٰن بن أبی حسین عن جبیر بن مطعم کی سند سے مرفوع روایت کیا ہے : ➊ وفي كل ايام التشر يق ذبع ”ایام تشریق ( 13، 12، 11 ذوالحجہ) کا ہر دن قر بانی کا دن ہے۔ “ [ مسند البزار كشف الاستار : 1126، الكامل لابن عدي : 269/3، نسخه اخري : 1118/3، واللفظ له، السنن الكبري للبيهقي : 296-295/9، المحلي لابن حزم : 272/7 ] اس کو امام ابنِ حبان( 3854) نے ” صحیح “ کہا ہے۔ تبصرہ : یہ سند انقطاع کی وجہ سے ” ضعیف“ ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمہ الله لکھتے ہیں :…

Continue Readingحدیث کلّ أیّام التّشریق ضعیف ہے

End of content

No more pages to load