وسیلے کی ممنوع اقسام کےدلائل کا تحقیقی جائزہ

تحریر: فضیلۃ غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری وسیلہ کا معنی و مفہوم: لغوی طور پر وسیلہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی ذات تک رسائی یا قرب حاصل کیا جا سکتا ہو۔ لغت عرب کی قدیم اور معروف کتاب ’’الصحاح‘‘ میں ہے: الوسيلة : ما يتقرب به إلى الغير. ’’وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کا قرب حاصل کیا جائے۔‘‘ [الصحاح تاج اللغة و صحاح العربية لأبي نصر إسماعيل بن حماد الجوهري المتوفيٰ 393ه، باب اللام، فصل الواو، مادة وسل : 1841/5، دارالعلم للملايين، بيروت، 1407ه] مشہور لغوی اور اصولی، علامہ مبارک بن محمد المعروف بہ ابن الاثیر جزری ( 544 – 606 ھ ) لکھتے ہیں : في حديث الأذان : اللهم آت محمدا الوسيلة، هي فى الأصل : ما يتوصل به إلى الشيء ويتقرب به، وجمعها : وسائل، يقال : وسل إليه وسيلة…

Continue Readingوسیلے کی ممنوع اقسام کےدلائل کا تحقیقی جائزہ

اقسام علی اللہ اور توسل

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری عالم عرب کے مشہور عالم، محمد بن صالح عثمین رحمہ اللہ (۱۳۴۷۔۱۴۲۱ھ) فرماتے ہیں : والإقسام على الله: أن تحلف على الله أن يفعل، أو تحلف عليه أن لا يفعل، مثل: والله; ليفعلن الله كذا، أو والله; لا يفعل الله كذا. والقسم على الله ينقسم إلى أقسام: الأول: أن يقسم بما أخبر الله به ورسوله من نفي أو إثبات; فهذا لا بأس به، وهذا دليل على يقينه بما أخبر الله به ورسوله، مثل: والله; ليشفعن الله نبيه في الخلق يوم القيامة، ومثل: والله! لا يغفر الله لمن أشرك به، الثاني: أن يقسم على ربه لقوة رجائه وحسن الظن بربه، فهذا جائز لإقرار النبي صلى الله عليه وسلم ذلك في قصة الربيع بنت النضر عمة أنس بن مالك رضي الله عنهما، حينما كسرت ثنية جارية من الأنصار، فاحتكموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فأمر النبي صلى الله…

Continue Readingاقسام علی اللہ اور توسل

بریلوی مقلدین اور ممنوع توسل

جناب احمد یار خان نعیمی بریلوی صاحب (1324۔1391 ھ) سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 89 کے تحت لکھتے ہیں : ”معلوم ہوا کہ حضور کے توسل سے دعائیں مانگنا بڑی پرانی سنت ہے اور ان کے وسیلے کا منکر یہود و نصاریٰ سے بدتر ہے۔ اور حضور کے وسیلے سے پہلے ہی سے خلق کی حاجت روائی ہوتی تھی۔“ (تفسیر نور العرفان،ص:21) اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفتی صاحب خود اہل کتاب کی رَوَش پر چل نکلے ہیں اور اپنے باطل اور فاسد نظریات کے دفاع میں قرآن مجید میں تحریف معنوی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بارے میں انہوں نے وہ بات کہہ دی ہے جو سلف میں سے کسی نے نہیں کہی۔ اصل بیان یہ تھا کہ یہود جو اہل کتاب تھے، دو قبیلوں اوس اور خزرج جو اہل کتاب نہیں تھے، سے لڑتے تھے۔ یہود کے…

Continue Readingبریلوی مقلدین اور ممنوع توسل

وسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

تحریر: حافظ ابو یحیٰی نورپوری کسی نیک شخص کے وسیلے کی کئی صورتیں ہیں۔ بعض جائز ہیں اور بعض ناجائز۔ ان میں سے جس صورت کی تائید سلف صالحین سے ہوتی ہے، وہ ہی جائز اور مشروع ہو گی۔ آئیے صحابہ و تابعین کے دور میں چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ نیک لوگوں کے وسیلے کا کیا مفہوم سمجھتے تھے، نیز ان کا وسیلہ بالذات والاموات کے بارے میں کیا نظریہ تھا۔۔۔ دلیل نمبر ۱ صحابی رسول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں بارش کے لیے ایک بہت ہی نیک تابعی یزید بن الاسود رحمہ اللہ کا وسیلہ پکڑا تھا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : إن الناس قحطو ابد مشق، فخرج معاوية يستسقي بيزيد بن الأسود... ”دمشق میں لوگ قحط زدہ ہو گئے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یزید بن الاسود رحمہ اللہ کے وسیلے سے…

Continue Readingوسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

وسیلہ صحیح احادیث کی روشنی میں

تحریر : حافظ ابو یحیٰی نورپوری قرآن کریم اور صحیح احادیث سے تین طرح کا وسیلہ ثابت ہے۔ ایک اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا، دوسرے اپنے نیک اعمال کا اور تیسرے کسی زندہ نیک شخص کی دعا کا۔ لہٰذا وسیلے کی صرف یہی قسمیں جائز اور مشروع ہیں۔ باقی جتنی بھی اقسام ہیں، وہ غیر مشروع اور ناجائز و حرام ہیں۔ قرآن کریم سے کون سا وسیلہ ثابت ہے؟ اس بارے میں تو قارئین ’’وسیلہ اور قرآن کریم‘‘ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں بھی جائز وسیلے کے بارے میں یہی کچھ ثابت ہے، نیز وسیلے کی ممنوع اقسام کے بارے میں صریح ممانعت و نفی بھی موجود ہے۔ آئیے ملاحظہ فرمائیں : زندہ نیک شخص کی دعا کے وسیلے کا جواز ❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: أن عمر بن…

Continue Readingوسیلہ صحیح احادیث کی روشنی میں

قبر نبوی سے توسل والی روایات کا تجزیہ

روایت نمبر ۱ ابوحرب ہلالی کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے فریضہ حج ادا کیا، پھر وہ مسجد نبوی کے دروازے پر آیا، وہاں اپنی اونٹنی بٹھا کر اسے باندھنے کے بعد مسجد میں داخل ہو گیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس آیا اور آپ کے پاؤں مبارک کی جانب کھڑا ہو گیا اور کہا: السلام عليك يا رسول الله ! پھر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو سلام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف بڑھا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں گناہگار ہوں، اس لیے آیا ہوں تاکہ اللہ کے ہاں آپ کو وسیلہ بنا سکوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن کريم میں فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّـهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ…

Continue Readingقبر نبوی سے توسل والی روایات کا تجزیہ

ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری دین اسلام نے اصول و احکام اور تہذیب و معاشرت کے بارے میں واضح رہنمائی فرمائی ہے، باپ بیٹی جیسے مقدس رشتے کے حقوق سے بھی شناسا کیا، بیٹی عزت ہوتی ہے، جب وہ اپنے باپ کی اجازت کے بغیر شادی رچا لیتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ فلاں کی عزت فرار ہوگئی ہے، ایسا باپ شرم سے زمین میں گڑ جاتاہے، ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی دہلیز سے باہر قدم رکھنا اپنے لیے باعث ذلت و رسوائی سمجھتا ہے۔ اسلام بھلا اپنے ماننے والوں کی ذلت کب برداشت کر سکتا ہے؟ اسی لیے اس نے ایسی عورت کے نکاح کو کالعدم قرار دیا جو ولی (Guardian) کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے، لیکن افسوس کہ اسلام کا نام لے کر اسلام کو رسوا کرنے والوں نے جہاں اور بہت سے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے، وہاں ایک…

Continue Readingولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا

جائز و ناجائز وسیلہ اور قرآنی دلائل

تحریر: ابن جلال دین، ابن شہاب سلفی وسیلہ کا معنی و مفہوم: لغوی طور پر وسیلہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی ذات تک رسائی یا قرب حاصل کیا جا سکتا ہو۔ لغت عرب کی قدیم اور معروف کتاب ’’الصحاح‘‘ میں ہے: الوسيلة : ما يتقرب به إلى الغير. ’’وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کا قرب حاصل کیا جائے۔‘‘ [الصحاح تاج اللغة و صحاح العربية لأبي نصر إسماعيل بن حماد الجوهري المتوفيٰ 393ه، باب اللام، فصل الواو، مادة وسل : 1841/5، دارالعلم للملايين، بيروت، 1407ه] مشہور لغوی اور اصولی، علامہ مبارک بن محمد المعروف بہ ابن الاثیر جزری ( 544 – 606 ھ ) لکھتے ہیں : في حديث الأذان : اللهم آت محمدا الوسيلة، هي فى الأصل : ما يتوصل به إلى الشيء ويتقرب به، وجمعها : وسائل، يقال : وسل إليه وسيلة…

Continue Readingجائز و ناجائز وسیلہ اور قرآنی دلائل

اہل سنت والجماعت کون ہیں؟

اہل حدیث ہی اہل سنت،اہل حق اورسوادِاعظم ہیںـ یہ عقائد واعمال میں سلف صالحین کے پیروکارہیں،شیح الاسلام ابنِ تیمیہ رَحمہَ اللہُ (۷۲۸-۶۶۱ھ) فرماتےہیں:  وبہذایتبّین أنّ أحقّ الناس بأن تکون ہی الفرقتہ الناجیتہ أہل الحدیث والسنّتہ، الذین لیس لہم متبوع یتعصّبون لہ إلاّ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ، وہم أعلم الناس بأقوالہ ،و أحوالہ ،أعظمہم تمییزا بین صحیحہا وسقیمہا ، وأئمّتہم فقہاء فیہا وأہل معرفتہ بمعانیہا وأتباعا لہا تصدیقا وعملا وحبّا ، وموالاۃ لمن والاہا ، ومعاداۃ لمن عاداہا ، الذین یروون المقالات المجملتہ إلی ما جاء بہ من الکتاب والحکمتہ ، فلا ینصبون مقالتہ ویجعلونہا من أصول دینہم ، وجمل کلامہم إن لم تکن ثابتۃ فیما جاء بہ الرسول، بل یجعلون ما بعث بہ الرسول من الکتاب والحکمتہ ہوالأصل الذی یعتقدونہ ویعتمدونہ . . . ''ان ساری باتوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ سب لوگوں میں سے فرقہ ناجیہ(نجات پانے…

Continue Readingاہل سنت والجماعت کون ہیں؟

اشعار کرنا سنت ہے

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری ہدی (منیٰ میں قربانی) کےلیے اونٹ کو داہنی جانب جو زخم لگایا جاتا تھا، اسے ‘‘ اشعار’’ کہتے ہیں۔ یہ نبی اکرمﷺ کی سنت مبارکہ ہے، جیسا کہ: ❀ سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں: صلّی رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بذی الحلیفۃ، ثمّ دعا بناقتہ، فأشعرھا فی صفحۃ سنامھا الأیمن، وسلت الدّم، وقلّدھا نعلین، ثمّ رکب راحتلہ، فلمّا استوت بہ علی البیداء أھلّ بالحجّ۔ ‘‘ رسول اللہﷺ نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ مقام پر ادا کی، پھر اپنی اونٹنی منگوائی، اس کی کوہان کی دائیں جانب اشعار کیا اور خون کو آس پاس لگا دیا اور اس کے گلے میں دو جوتے لٹکا دئیے، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب وہ سواری آپﷺ کو لے کر بیداء پر چڑھ گئی تو آپﷺ نے حج کا تلبیہ پڑھا۔’’ (صحیح مسلم: ۱۲۴۳)…

Continue Readingاشعار کرنا سنت ہے

گھوڑاحلال ہے!

گھوڑا حلال ہے، کیونکہ : ➊ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : نحرنافرساعلي وعهدرسول الله صلى الله عليه وسلم فأكلناه۔ ”ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا، پھر اس کوکھا لیا۔“ [صحيح البخاري : 829/2، ح : 5519، صحيح مسلم 150/2، ح : 1942] ❀ سنن نسائی [4426، وسندہ صحيح] کی روایت میں ہے : ونحن بالمدينة، فأكلناه . ”ہم اس وقت مدینہ میں تھے، پھر ہم نے اسے کھایا۔“ ◈ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ [701۔ 477ھ] یہ روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : فهذه ادل وأقوي و أثبت، و إلى ذلك صار جمهور العلماء، مالك، والشافعي، و أحمد، و اصحابهم، و اكثر السلف والخلف۔ ”یہ حدیث زیادہ بہتر دلیل، زیادہ قوی اور زیادہ ثابت ہے، جمہور علمائے کرام، جیسے امام مالک، امام شافعی، امام احمد…

Continue Readingگھوڑاحلال ہے!

نبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت سوال قبر میں حاضر نہیں ہوتے !

تحریر: حافظ ابویحییٰ نورپوری محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر میں وقت سوال ہر میت کے پاس حاضر و ناضر ہونا صحیح حدیث میں تو درکنار، کسی ضعیف حدیث سے بھی ثابت نہیں۔ سلف صالحین میں اس کا کوئی قائل نہیں، لہٰذا یہ بدعی اور گمراہ عقیدہ ہے۔ قبر میں میت سے تین سوالات پوچھے جاتے ہیں، جن میں سے ایک سوال یہ بھی ہے : ماكنت تقول فى هذا الرجل . . . . ”تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا۔ “ [صحيح البخاري : 1347 ] بعض لوگ کہتے ہیں کہ لفظ هذا اشارہ قریب کے لیے آتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں ہر میت کے پاس حاضر ہوتے ہیں۔ اس بنا پر اس حدیث سے یہ مسئلہ کشید کرنا تحریف دین اور جہالت کی بات…

Continue Readingنبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت سوال قبر میں حاضر نہیں ہوتے !

انگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت!

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری اللہ تعالٰی اور اس کے رسولﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے اپنے پہلے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا: أطیعونی ما أطعت اللہ و رسولہ، فإذا عصیت اللہ و رسولہ فلا طاعۃ لی علیکم۔ ‘‘ میری اطاعت اس وقت تک کرنا، جب تک میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کروں۔ جب میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں تو تمہارے اوپر میری کسی قسم کی کوئی اطاعت فرض نہیں۔’’ (السیرۃ لابن ھشام: ۸۲/۶، وسندہٗ حسنٌ) ہمارا فرض بنتا ہے کہ غلو و تقصیر سے بچتے ہوئے نبی اکرمﷺ کی سنتوں کو حرزجان بنائیں۔ شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے آپﷺ کی عزت و توقیر بجا لائیں، جیسا کہ حافظ ذہبیؒ (۶۷۳۔۷۴۸ھ) نے کیا خوب فرمایا ہے: فالغلو و الإطراء منھی عنہ، و…

Continue Readingانگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت!

گیارہویں ہندوستانی بدعت ہے

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری حفظ اللہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا انعام ہے کہ اس نے ہمیں کامل شریعت عطا کی۔ اس نعمت عظمٰی پر اس کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اس کے باوجود بہت سارے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہدایت کو کافی نہیں سمجھتے۔ آئے دن دین اسلام میں رخنہ اندازی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دین کے نام ہر نئے شکم پروری کے اسباب و ذرائع متعارف کراتے رہتے ہیں۔ سادہ لوح مسلمان ان کی فریب کاریوں میں آ جاتے ہیں، کیونکہ یہ ٹھگ میٹھا زہر کھلاتے ہیں۔ ان کی وحشیانہ نہ لوٹ مار کے بہت سے طریقے ہیں۔ جہاں یہ تیجا، جمعرات، ساتواں، دسواں، چالیسواں اور برسی کے نام پر بیوگان اور یتیموں کا بے دریغ مال ہڑپ کر جاتے ہیں، وہاں اسلامی مہینے کی گیارہ تاریخ کو ”ریفریشمنٹ“ (گیارہویں) کا اہتمام…

Continue Readingگیارہویں ہندوستانی بدعت ہے

End of content

No more pages to load