مصیبت کے وقت رخسار پیٹنا اور گریبان پھاڑنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : کسی کی موت پر رخسار پیٹنے والی عورتوں کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : مصیبت کے وقت رخسار پیٹنا، گریبان چاک کرنا اور نوحہ وغیرہ کرنا، یہ سب کچھ حرام اور قطعاً ناجائز ہے۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية [صحيح البخاري و صحيح مسلم]
”جو شخص رخسار پیٹتا، گریبان چاک کرتا، اور جاہلانہ انداز میں آہ و بکا کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ “
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
أنا برى، من الصالقة والحالقة والشاقة [رواه مسلم فى كتاب الإيمان]
”میں بین کرنے والی، بال نوچنے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورت سے بیزار ہوں۔ “
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے :
اربع فى امتي من امر الجاهلية لا يتركونهن : الفخر بالاحساب، والطعن فى الانساب والاستسقاء بالنجوم، والنياحة على الميت [رواه مسلم فى كتاب الجنائز]
”میری امت میں چار جاہلانہ عادات ایسی ہیں جنہیں وہ چھوڑنے والی نہیں ہے : حسب پر فخر کرنا، نسب میں طعن کرنا، ستاروں کی مدد سے بارش مانگنا اور میت پر نوحہ کرنا۔ “
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة، وعليها سربال من قطران ودرع من جرب [صحيح مسلم]
”اگر نوحہ کرنے والی عورت نے مرنے سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت کے دن اس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ وہ گندھک کی شلوار اور خارشی قمیض پہنے ہو گی۔ “
اس بناء پر مصیبت کے وقت صبر کرنا، اور ایسے منکر امور سے بچنا اور گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ٭ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ [2-البقرة:155]
”اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئیے کہ جب کبھی ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ بیشک ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور بےشک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ “
اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں سے خیر کثیر کا وعدہ فرما رکھا ہے :
أُولَـئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ [2-البقرة:157]
”یہ لوگ وہ ہیں کہ ان پر نوازشیں ہیں ان کے رب کی طرف سے اور رحمت بھی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ “

اس تحریر کو اب تک 8 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply