مسجد میں اعلانات

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : مسجد میں جنازے کے اعلان کے علاوہ اعلان کرنا مثلاً کسی کی کوئی چیز گم ہو گئی یا کسی بندے کو بلانا ہو وغیرہ، جائز ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو معسکرات کی مساجد میں یہ اعلان کیوں کہے جاتے ہیں کہ فلاں کلاس کا فلاں گروپ اس بستی میں چلا جائے ؟ اس کی شری دلیل دیں۔
جواب : مساجد میں جن اعلانات سے روکا گیا ہے، ان میں گمشدہ چیز کا اعلان ہے جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ اسے کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ تیری چیز تجھ پر نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئیں۔ “ [صحيح مسلم، كتاب المساجد : باب النهي عن تشد الضالة 568]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” جب تم کسی آدمی کو مسجد میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو اسے کہہ دو کہ اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے۔“ [ ترمذي، كتاب بالأحكام : باب النهي عن البيع فى المسجد 1321 ]
جنازے کے اعلان کو مستثنیٰ کرنے کی بھی کوئی دلیل نہیں۔ [اصلاح المساجد : ص 160 ]
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مساجد میں گمشدہ چیز کا اعلان اور اشیاء کی خرید و فروخت منع ہے۔ ایسا کام کرنے والے کے لئے بددعا کی گئی ہے۔ جبکہ مساجد میں مختلف دینی امور کی تقسیم کے لئے افراد کی ذمہ داریاں تقسیم کرنا منع نہیں ہے۔
معسکرات کی مساجد میں ذمہ داریاں تقسیم کی جاتی ہیں جیسے پہرے کے لیے بھیجنا، کھانا تقسیم کرنا، سونے کے لیے کہہ دینا، تو ایسے امور کی ممانعت میں کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے امور کے فیصلے مسجد ہی میں کیا کرتے تھے۔

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply