کیا شیطان پانی میں بھی پایا جاتا ہے ؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ ﴿٨٢﴾
”اور کئی شیطان جو اس کے لیے غوطہ لگاتے تھے اور اس کے علاوہ کام بھی کرتے تھے اور ہم ان کے نگہبان تھے۔ “ [الأنبياء: 82]
اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کی حکومت اور جنات کا ان کے ماتحت ہونے کا ذکر کیا ہے کہ جنات ان کے لیے پانی سے ہیرے، جواہرات وغیرہ نکالتے تھے۔ ويعملون عملا دون ذلك یعنی اللہ نے انھیں اس بات سے محفوظ رکھا تھا کہ شیاطین میں سے کوئی انھیں نقصان پہنچائے، بلکہ تمام ان کی مٹھی میں اور ان کے زیر تسلط تھے۔ ان میں سے کوئی بھی ان کے قریب جانے کی جسارت نہ رکھتا تھا، بلکہ وہی ان کے تمام کاموں کا فیصلہ کرتے تھے۔ جس کو چاہے آزاد چھوڑ دیتے اور جسے چاہتے قید کر لیتے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ ﴿٣٧﴾ وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ ﴿٣٨﴾
”اور شیطانوں کو، جو ہر طرح کے ماہر معمار اور ماہر غوطہ خور تھے۔ اور کچھ اوروں کو بھی ( تابع کر دیا ) جو بیڑیوں میں اکٹھے جکڑے ہوئے تھے۔ “ [ص: 38 , 37 ]
یعنی ان سے کچھ ایسے تھے جو حیران کن عمارتیں یعنی کمرے، مورتیاں، حوضوں کی طرح بڑے بڑے ٹب اور ایک جگہ رہنے والی بڑی دیگیں وغیرہ بناتے تھے اور ایسے مشکل کام بجا لاتے جن پر کوئی انسان قدرت نہ رکھتا تھا۔ ایک گروہ ایسا تھا جو سمندروں میں غوطے لگاتے اور اس سے ہیرے، جواہرات اور دیگر عمدہ چیزیں نکالتے تھے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔