کیا بھول جانا بھی شیطان ہی کی ایک چال ہوتی ہے؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

454۔ کیا نسیان کا سبب شیطان ہوتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں!
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ» [يوسف: 42]
”اور اس نے اس سے کہا جس کے متعلق اس نے سمجھا تھا کہ بے شک وہ دونوں میں سے رہا ہونے والا ہے کہ اپنے مالک کے پاس میرا ذکر کرنا، تو شیطان نے اسے اس کے مالک سے ذکر کرنا بھلا دیا تو وہ کئی سال قید خانے میں رہا۔“
جب یوسف علیہ السلام نے یہ گمان کیا کہ ساقی (اپنے مالک کو شراب پلانے والا) نجات پانے والا ہے، تو دوسرے سے چھپ کر اسے کہا (تاکہ اس کو معلوم نہ ہو سکے کہ وہ سولی چڑھنے والا ہے)۔
« اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ» یعنی اپنے بادشاہ کے سامنے میرا قصہ رکھنا، لیکن وہ اپنے مالک کے سامنے یوسف علیہ السلام کا ذکر کرنا بھول گیا اور یہ شیطان ہی کی ایک چال تھی، تاکہ الله کا نبی قید خانے سے نہ نکلے، یہی درست معلوم ہوتا ہے۔ «والله أعلم»
« فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ » میں ضمیر کا مرجع ناجی ہے۔
«فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ» وہ کئی سال پھر جیل ہی میں رہا، جو تقریبا بارہ سال کا ایک قول کے مطابق چودہ سال ہے، لیکن چودہ سال والی بات کو بہت کم لوگوں نے تسلیم کیا ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔