کسی چیز کو بلاوجہ ناحق سمجھنا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

اہل جاہلیت حق کو محض اس لیے بھی ٹھکراتے تھے کہ وہ کہتے تھے کہ اگر یہ دین حق ہوتا تو پہلے حقدار اس کے ہم ہوتے، جیسا کے اللہ کا ارشاد ہے :
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَا سَبَقُونَا إِلَيْهِ وَإِذْ لَمْ يَهْتَدُوا بِهِ فَسَيَقُولُونَ هَـذَا إِفْكٌ قَدِيمٌ [46-الأحقاف:11]
” اور کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے تو اب کہیں گے کہ یہ پرانا جھوٹ ہے۔ “
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّـهِ وَكَفَرْتُمْ بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ [46-الأحقاف:10]
کہو، بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہو اور تم نے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی کی طرح کی ایک کتاب کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

اس تحریر کو اب تک 5 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply