نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا
سوال : کیا نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا بھی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟
جواب : نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا بھی صحیح ہے اور دونوں طرف بھی۔ ایک طرف سلام پھیرنے والی حدیث یہ ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
«ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلٰي علٰي جنازة فكبر عليها اربعا وسلم تسليمة واحدة » [دارقطني 191، حاكم 360/1]
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھا، اس پر چار تکبیریں کہیں اور ایک سلام پھیرا۔“ اس حدیث کے بعد امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے :
«وقد صحت الرواية فيه عن على بن أبى طالب و عبدالله بن عمر و عبدالله بن عباس و جابر بن عبدالله و عبدالله بن أبى اوفٰي و أبى هريرة انهم كانوا يسلمون على الجنازة تسليمة واحدة»
”سیدنا علی، سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا جابر بن عبداللہ، سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے صحیح روایات سے ثابت ہے کہ وہ جنازے پر ایک سلام پھیرا کرتے تھے۔“
رہا یہ مسئلہ کہ عموماً جو جنازوں پر سلام پھیرا جاتا ہے وہ دونوں طرف ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
« ثلاث خلال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعلهن تركهن الناس احداهن التسليم على الجنازة مثل التسليم فى الصلاة » [بيهقي 43/4]
”تین کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے جنھیں لوگوں نے ترک کر دیا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ نمازِ جنازہ پر اس طرح سلام پھیرنا جس طرح نماز میں سلام پھیرا جاتا ہے۔“
امام نووی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔ [شرح مسلم 239/5]
امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”اس حدیث کو امام طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔“ [مجمع الزوائد 34/3]
اور نماز میں دونوں طرف سلام پھیرنا صحیح ثابت ہے لہٰذا نمازِ جنازہ میں جو عموماً اہلِ حدیث اور دیگر حضرات دونوں طرف سلام پھیرتے ہیں بالکل جائز و درست ہے اور اسی طرح ایک طرف سلام پھیرنا بھی مشروع ہے۔

اس تحریر کو اب تک 40 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply