کیا ایک میت کی ایک سے زائد مرتبہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

میت کی باربار نماز جنازہ پڑھنا
سوال : کیا ایک میت کی ایک سے زائد مرتبہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب : ایک میت کی بار بار نمازِ جنازہ پڑھنا درست ہے۔
➊ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
«ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بقبر قد دفن ليلا , فقال: متى دفن هذا؟ , قالوا: البارحة، قال: افلا آذنتموني؟ , قالوا: دفناه فى ظلمة الليل فكرهنا ان نوقظك، فقام فصففنا خلفه، قال: ابن عباس وانا فيهم، فصلى عليه » [بخاري كتاب الجنائز : باب صفوف الصبيان مع الرجال فى الجنائز 1321]
”بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی قبر کے پاس سے گزرے جس میں میت کو رات کے وقت دفن کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”یہ کب دفن کیا گیا ؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ”کل رات۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی ؟“ انہوں نے کہا: ”ہم نے اسے رات کی تاریکی میں دفن کیا ہے اور آپ کو بیدار کرنا ہم نے مناسب نہیں جانا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نمازِ جنازہ ادا کی۔“
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
«ان امراة سوداء كانت تقم المسجد او شابا، ففقدها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عنها او عنه، فقالوا: مات، قال: ” افلا كنتم آذنتموني “، قال: فكانهم صغروا امرها او امره، فقال: ” دلوني على قبره “، فدلوه ” فصلى عليها “، ثم قال: ” إن هذه القبور مملوءة ظلمة على اهلها، وإن الله عز وجل ينورها لهم بصلاتي عليهم » [مسلم، كتاب الجنائز : باب الصلاة على القبر 956]
”ایک سیاہ فام عورت یا مرد مسجد میں چھاڑو دیتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گم پایا تو اس کے بارے میں پوچھا:۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بتایا : ”وہ فوت ہوگیا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”تم نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی ؟“صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے گویا اس معاملے کو چھوٹا سمجھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”مجھے اس کی قبر کے متعلق خبر دو۔“ انہوں نے رہنمائی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نمازِ جنازہ ادا کی پھر فرمایا : ”یہ قبریں اپنے اہل پر تاریکی سے بھری ہوتی ہیں اور بیشک اللہ تعالیٰ ان پر میری نماز کی وجہ سے روشنی کر دیتا ہے۔“
ان صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک بار نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سمیت دوبارہ بھی اسی میت کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ لہٰذا بار بار نمازِ جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
ابن الملک فرماتے ہیں :
«وبهٰذا الحديث . . . ذهب الشافعي الٰي جواز تكرار الصلاة على الميت» [مرقاة المفاتيح 147/4]
”اس حدیث کی بنا پر امام شافعی رحمہ اللہ میت پر نمازِ جنازہ کے تکرار کے جواز کی طرف گئے ہیں۔“
امام ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”ہم نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے قرظہ بن کعب کو ایک جنازہ پڑھانے کا حکم دیا جس پر ایک مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھی جا چکی تھی۔“ [الأوسط لابن المنذر 412/5، ابن أبى شيبة 239/3، عبدالرزاق 6543]
حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”جب قبر پر نمازِ جنازہ ثابت ہو گئی تو جب میت قبر سے باہر ہو تو اس وقت بطریقِ اولیٰ ثابت ہو گی۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے اور اس کی دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ”میرے نماز پڑھنے سے اللہ ان کی قبریں روشن کر دیتا ہے۔“

مگر ان لوگوں کی دوہری غلطی ہے۔ یہ تو ایسا ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”جس مسلمان کی نمازِ جنازہ میں چالیس آدمی توحید والے شریک ہو جائیں اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کے سفارش قبول کرے گا۔“ تو کیا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ چالیس سے کم افراد نمازِ جنازہ نہ پڑھیں۔ نیز زکوٰۃ کے بارے میں قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ”ان کے مالوں سے صدقہ لو۔ تاکہ اس صدقے کے ذریعے تو ان کا ظاہر و باطن پاک کرے اور ان کے لیے دعا کرو، بلاشبہ تیری دعا ان کے لیے تسلی ہے۔“
تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ زکوٰۃ لینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا خاصہ ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ان کے لیے تسلی ہے کسی اور کی نہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جو لوگ زکوٰۃ کے منکر ہو گئے تھے انہوں نے بھی یہی آیت پیش کر کے کہا تھا کہ زکوٰۃ کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات تک تھا اب نہیں۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تلوار اٹھائی۔ لہٰذا اس قسم کے دلائل سے خاصہ ثابت نہیں ہوا کرتا بلکہ کوئی واضح دلیل ہونی چاہیے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی نماز جنازہ پڑھی، اس سے بھی تائید ہوتی ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ نہیں بلکہ عام ہے۔“ [فتاويٰ أهل حديث 461/2، 462]
لہٰذا اگر نمازِ جنازہ دوبارہ پڑھ لی جائے تو کوئی حرج نہیں، بار بار نمازِ جنازہ پڑھنا درست ہے۔

اس تحریر کو اب تک 61 بار پڑھا جا چکا ہے۔