طلاق کے بعد بچے کی ملاقات سے روکنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

366- طلاق کی حالت میں بچے کے ماں باپ میں سے کسی کو بھی بچے کی ملاقات سے نہ روکا جائے
جب بیوی خانہ زوجیت سے نکل جاتی ہے یا طلاق وغیرہ کی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان جدائی ہو جاتی ہے اور ان کا ایک یا کئی بچے ہیں تو شریعت اسلامیہ میں انہیں اپنے بچے کو دیکھنے اور ملنے سے روکنے کا کوئی جواز نہیں ملتا۔ اگر بچہ ماں کے زیر سایہ ہو تو اس کے لیے اس کے والد کو اس کو ملنے اور دیکھنے سے روکنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی واجب قرار دی ہے:
«وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ» [النساء: 36]
”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور قرابت والے کے ساتھ۔“
اور حدیث شریف میں ہے:
”جس نے ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان دوری کر دے گا۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 1566]
[اللجنة الدائمة: 21102]

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔