ضرورت کے وقت سودی بنکوں میں مال رکھوانا

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

243- ضرورت کے وقت سودی بنکوں میں مال رکھوانا
سودی بنکوں میں رقم رکھوانا جائز نہیں چاہے آپ سود نہ بھی لیں، کیونکہ یہ ایک طرح کا گناہ اور زیادتی پر تعاون ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے، لیکن اگر آپ اس کے لیے مجبور ہوں، فائدہ نہ لیں اور اپنا مال محفوظ کرنے کے لیے ان بنکوں کے علاوہ کوئی اور جگہ نہ پائیں تو پھر اس ضرورت کی وجہ سے ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں :
«وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ» [الأنعام : 119]
”حالانکہ بلاشبہ اس نے تمہارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کر دی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں مگر جس کی طرف تم مجبور کر دئیے جاؤ۔“
جب آپ کوئی اسلامی بنک یا امانتدار جگہ پائیں تو پھر اپنا مال دوسرے بنکوں میں رکھوا کر گناہ پر تعاون نہ کریں، اس وقت ان سودی بنکوں میں مال رکھوانا جائز نہیں ہوگا۔
[ابن باز : مجموع الفتاوي و المقالات : 419/19]

اس تحریر کو اب تک 9 بار پڑھا جا چکا ہے۔