سچی توبہ

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال: اگر کوئی نوجوان کسی لڑکی کے بہکاوے میں آ جائے اور وہ زنا کر بیٹھے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ کام اسلام میں جائز نہیں مگر پھر بھی شیطان کے بہکاوے میں آ جائے اور غلطی کا احساس ہونے پر سچے دل سے توبہ کر لے اور آئندہ ایسی غلطی کبھی نہ کرے تو کیا اللہ اس کی توبہ قبول کر لے گا؟
جواب : جب کوئی شخص شیطان کے بہکاوے میں آکر کسی گناہ کا ارتکا ب کر لیتا ہے پھر سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
” اے ایمان والو ! اللہ کی طرف سے صاف دل سے توبہ کرلو۔ “ [تحريم : 8]
ایک اور مقام پر فرمایا :
”اے ایمان والو ! سب اللہ کے آگے توبہ کر لو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ “ [ نور : 31]
بخاری و مسلم میں سَو بندوں کے قاتل کا قصہ ہے مختصر یہ کہ جب اس قاتل نے سچے دل سے توبہ کا ارادہ کر لیا اور ایک عالم کے بتانے پروہ ایک بستی کی طرف روانہ ہوا جہاں لوگ اللہ کی بندگی کرنے والے تھے تو اسے راستے میں موت آ گئی اور اسے رحمت کے فرشتے لے گئے۔
اسی طرح ایک عورت نے زنا کر لیا پھر نادم ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، حد لگانے کا مطالبہ کیا، بالآخر اسے رجم کیا گیا اور آپ نے اس کا جنازہ پڑھا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
”یا رسول اللہ ! آپ اس زانیہ کا جنازہ پڑھ رہے ہیں ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ مدینے کی ستر بندوں پر تقسیم کیا جائے تو وہ سب کو کافی ہو جائے۔ “ [مسلم، كتاب الحدود : باب من اعترف نفسه بالزني 1696 ]
بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ خالص اور سچی توبہ کی تین شرائط ہیں :
① گناہ کرنے والا گناہ سے باز آ جائے۔
② گناہ پر نادم ہو۔
③ پختہ عزم کرے کہ پھر وہ اس گناہ میں مبتلا نہ ہو گا۔
جیسا کہ ریاض الصالحین باب التوبہ میں مذکور ہے۔ لہٰذا جو شخص اپنے گناہ پر شرمندہ ہو کر اسے چھوڑ دیتا ہے اور آئندہ پختہ ارادہ کر لیتا ہے کہ وہ گناہ نہیں کرے گا تو اللہ ایسے بندے کی توبہ قبول کرتا ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply