خاندان سے باہر شادی کرنا

فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال : میرا ایک قریبی رشتے دار میرے لئے منگنی کا پیغام لایا، میں نے قبل ازیں سن رکھا تھا کہ بچوں کے مستقبل کے حوالے سے خاندان سے باہر شادی کرنا بہتر ہے، اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟
جواب : اس قاعدے کی طرف بعض علماء نے اشارہ کیا ہے اور جیسا کہ آپ نے کہا : ان لوگوں نے اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ وراثت کا یقیناً ایک اثر ہوتا ہے، اور انسانی تخلیق اور اخلاقیات میں وراثت ایک مؤثر عضر ہے۔ صحیح بخاری، کتاب الطلاق میں ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
خدمت میں حاضر ہو اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے۔( وہ اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا تھا کہ اس کے والدین سفید رنگ کے ہیں وہ کالا کیسے ہو گیا شائد اس کی ماں کی کسی ناجائز حرکت کا دخل ہو ؟ ) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا :
هل لك من ابل ؟
”کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ “
”اس نے جواب کہا : ”ہاں“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
فما ألوانها ؟ ”ان کا رنگ کون سا ہے ؟
اس نے کہا : ”سرخ“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
هل فيها من اورق ؟ ”کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ میں بھی ہے ؟ “
اس نے کہا : ”ہاں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
فأني لها ذلك ؟ ”انہیں یہ رنگ کہاں سے ملا ؟ “
اس نے جواب دیا، شاید یہ کوئی رگ کھنچ لائی ہو اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ابنك هذا لعله تزعه عرق ”شائد تیرے اس بیٹے کو بھی کوئی رگ کھینچ لائی ہو۔ “
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ خاندانی وراثت کا اثر ضرور ہوتا ہے، اور اس میں کوئی شکل بھی نہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تنكخ المرأة لأربع : لمالها، و حسبها و جمالها و دينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك [ صحيح البخارى وصحيح مسلم ]
”عورت سے چار چیزوں کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی وجہ سے، حسب کی وجہ سے، خوبصورتی کی وجہ سے اور دین کی وجہ سے اور دین دار عورت سے کامیابی حاصل کر تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ “
لہٰذا عورت کو شادی کا پیغام دیتے وقت دین کو بنیادی اہمیت حاصل رہنی چاہئیے، وہ جتنی دین دار اور خوبصورت ہو گی، بہتر ہو گی اس کا تعلق قریبی رشتے داروں سے ہو یا دور کے لوگوں سے۔ یہ اس لئے کہ دین دار بیوی اس کے گھر، اس کی اولاد اور اس کے مال کی محافظ ہو گی اور خوبصورت بیوی اس کی جنسی حاجت پوری کرے گی، اس کی نظر کو جھکا کر رکھے گی اور وہ اس کی موجودگی میں کسی دوسرى عورت کی طرف متوجہ نہ ہو گا۔ واللہ اعلم۔

اس تحریر کو اب تک 16 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply