جمعہ کے بعد سنتیں دو ہیں یا چار؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ
سوال : نماز جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھی جائیں گی یا چار، مسئلہ کی رو سے صحیح کیا ہے؟ وضاحت فرما دیں۔ جواب : کتب احادیث کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں بھی ادا کی ہیں اور چار کی بھی اجازت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا صلى احدكم الجمعه فليصل بعدها اربعا وفي روايه من كان منكم مصليا بعد الجمعه فليصل اربعا [نسائي، كتاب الجمعة : باب عدد الصلوة بعد الجمعة فى المسجد 1427، أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب الصلاة بعد الجمعة 1131، ترمذي 523، ابن ماجه 1132 ] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تم میں سے کوئی آدمی نماز جمعہ ادا کرے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے۔ “ اس روایت سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد جو چار رکعتیں پڑھنا چاہے وہ چار رکعتیں پڑھ سکتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ چار رکعت پڑھنا فرض نہیں بلکہ مستحب ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي قبل الظهر ركعتين وبعدها ركعتين وبعد المغرب ركعتين فى بيته و بعد العشاء ركعتين وكان لا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين [ بخاري كتاب الجمعه بعد الصلاه بعد الجمعة وقبلها 937، أبوداؤد 1252، ترمذي 522 ] ”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے اور ظہر کے بعد دو دو رکعتیں پڑھتے، مغرب کے بعد دو رکعتیں گھر میں، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور جمعہ کے بعد آپ گھر میں دو رکعتیں پڑھتے۔“ ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد چار رکعتیں پڑھنا بھی درست ہے اور دو بھی لیکن یاد رہے کہ چار پڑھنا افضل ہے کیونکہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث قولی ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث فعلی ہے اور قولی حدیث فعلی حدیث پر مقدم ہوتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ سنت خواہ چار رکعتیں پڑھی جائیں یا دو ان کا مسجد کی نسبت گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ کیونکہ صحیح حدیث میں آتا ہے : فان افضل الصلٰوة صلاة المرء فى بيته الا المكتوبة [ بخاري، كتاب الأذان : باب صلاةالليل 731، أبوعوانة 294/2، أبوداؤد 1447، ترمذي 450 ] ”آدمی کا فرض نماز کے علاوہ باقی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔“ لہٰذا اس طرح کے معاملات کہ جن میں اختیار ہے، فضول بحث و تکرار درست نہیں۔ جو چار پڑھنا چاہے وہ چار پڑھ لے اور جو دو پڑھنا چاہے وہ دو پڑھ لے، دونوں طرح جائز اور درست ہو گا۔
اس تحریر کو اب تک 89 بار پڑھا جا چکا ہے۔