استطاعت سے بڑھ کر نذر پوری کرنا

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی

سوال : کیا استطاعت سے باہر نذر کو پورا کر نا ضرور ی ہے ؟
جواب : اگر کوئی آدمی ایسی نذر مان بیٹھے جس کی اسے استطاعت نہ ہو اور وہ اسے پورا نہ کر سکتا ہو تو اس کے لیے ایسی نذر پوری کرنا جائز نہیں۔

❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
ان النبي صلى الله عليه وسلم راى شيخا يهادى بين ابنيه فقال : ما بال هذا ؟ قالوا : نذر ان يمشي قال : إن الله عن تعذيب هذا نفسه لغني وامره ان يركب
’’ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لے کر چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ یہ کیا ہے ؟ “ انہوں نے عرض کیا : اس نے نذر مانی ہے کہ وہ پیدل چل کر جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰٰ اس کے اپنے نفس کو عذاب دینے سے بے پروا ہے۔ “ تو آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔ “ [ بخاري كتاب جزاء الصيد : باب من نذر المشي الي الكعبة 1865، 6701، مسلم 1242، مسند احمد 3/ 114، ابوداؤد 3301، ترمذي 1537، نسائي 3883، ابن الجارود 939، بيهقي 10/ 78 ]

❀ سنن نسائی میں ہے :
نذر ان يمشي إلى بيت الله
’’ اس آدمی نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی تھی۔ “ [نسائي، كتاب الايمان و النذور : باب ما الواجب على من اوجب على نفسه نذرا فعجز عنه 3883 ]

❀ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من نذر نذرا لم يسمه، ‏‏‏‏‏‏فكفارته كفارة يمين، ‏‏‏‏‏‏ومن نذر نذرا في معصية، ‏‏‏‏‏‏فكفارته كفارة يمين، ‏‏‏‏‏‏ومن نذر نذرا لا يطيقه، ‏‏‏‏‏‏فكفارته كفارة يمين
’’ جس نے ایسی نذر مانی جس کا نام نہ لیا اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کو پورا کرنے کی اسے طاقت نہ ہو اس کا کفاوہ بھی قسم کا کفارہ ہے۔ “ [ابوداؤد، كتاب الايمان والنذور : باب من نذر نذرا لا يطيقه 3322 ]

❀ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کو کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا جس نے پیدل چلنے کی نذر مانی اور وہ اس کی طاقت نہیں رکھتی تھی۔ [ابوداؤد، كتاب الايمان و النذور : باب من راي عليه كفارة اذا كان فى معصية 3296، الفتح الرباني 4/ 188]
? مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہو ا کہ جو مرد عورت ایسی نذر مان لے جس کو پورا کرنے کی اس میں ہمت نہ ہو تو وہ قسم کا کفارہ ادا کر دے۔ ایسی نذر اس کے لیے پوری کرنا جائز نہیں اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر والوں کو جو درمیانے درجہ کا کھانا کھلاتا ہے اس طرح کا کھانا دس مساکین کو کھلا دے یا ان کو کپڑا دے یا ایک غلام آزاد کر دے اور جس کو اس کی طاقت نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔ [ المائدة : 89]

 

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply