ہر جاندار کے ساتھ حسن سلوک اختیار کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب ماجاء فى الرحمة بالبهائم »
جانوروں کے ساتھ رحم دلی
❀ «عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بينما رجل يمشي بطريق اذا فاشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فشرب وخرج فإذا هو كلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذاالكلب من العطش مثل الذى بلغ مني،فنزل بئرا فملا خفه، ثم امسكه بفيه، حتي رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا فى البهائم اجرا، قال: فى كل ذات كبد رطبة اجر.» [متفق عليه: رواه البخاري 2363. ومسلم 2244]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی راستے سے گزر رہا تھا۔ اس کو سخت پیاس
گئی۔ اس نے سر راہ ایک کنواں پایا۔ پھر اس میں اتر کر پانی پیا اور نکل آیا۔ پھر اس نے ایک کتے کو ہانپتے ہوئے دیکھا جو پیاس کی وجہ سے تر زمین چاٹ رہا تھا، تو اس شخص نے کہا: اس کتے کو بھی ایسی ہی پیاس لگی ہے جیسی مجھے لگی تھی۔ پھر وہ کنویں میں اترا اور اپنا موزہ بھرا
، پھر اس کو اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا، پھر اس کتے کو اس نے پانی پلایا۔ اللہ نے اس کی نیکی قبول فرمائی اور اس کو بخش دیا۔“ لوگوں نے عرض کیا یا رسول الله ! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے پر بھی اجر ملے گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”ہاں ہر جاندار کے ساتھ حسن سلوک پر تمھیں اجر ملے گا۔“

❀ «عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:” عذبت امراة فى هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي اطعمتها، ولا سقتها إذ حبستها، ولا هي تركتها تاكل من خشاش الارض”. » [متفق عليه: رواه البخاري 3482، ومسلم 2242: 143 عقب 2618.]
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت بلی کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کی وجہ سے عذاب دی گئی۔ اس نے بلی کو قید کر دیا تھا یہاں تک کہ وہ مر گئی۔ اس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوئی۔ جب اس نے بلی کو قید کیا تھا تو نہ اس نے اس کو کھلایا نہ پلایا اور نہ اس کو آزاد چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی۔“

❀ «عن معاوية بن قرة، عن أبيه، أن رجلا، قال : يا رسول الله، إنى لاذبح الشاة وانا ارحمها، او قال : إنى لارحم الا شاة ان اذبحها، فقال : والشاة إن رحمتها رحمك الله والشاة إن رحمتها رحمك الله» [صحيح: رواه أحمد 15592، والبزار كشف الأستار 1221، والبخاري فى الأدب المفرد 373.]
حضرت معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہما نے اپنے باپ کے حوالے سے بیان فرمایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ رسول ! میں بکری ذبح کرتا ہوں اور مجھے اس پر ترس آتا ہے، یا اس نے کہا: مجھے ترس آتا ہے کہ میں بکری ذبح کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بکری، اگر تم اس پر رحم کرو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے گا۔“

❀ «عن أبى أمامة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من رحم ولو ذبيحة رحمه الله يوم القيامة .» [حسن: رواه البخاري فى ادب المفرد 381]
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی ذبیحہ پر رحم کرے گا تو الله تعالیٰ قیامت کے دن اس پر رحم فرمائے گا۔“

اس تحریر کو اب تک 9 بار پڑھا جا چکا ہے۔