گانا بجانا بطور پیشہ اپنانا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

498- گانا بجانا بطور پیشہ اپنانا
مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنی کمائی میں شرعی طریقے اپنائے، تاکہ اس کی کمائی پاک اور روزی حلال ہو، پھر اپنی ذات، اولاد اور زیر کفالت افراد پر
حلال کمائی سے خرچ کرے، ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اجر لکھتے ہیں، اس کی ذات، مال اور زیر کفالت افراد میں برکت ڈالتے ہیں۔
لہٰذا مسلمان کے لیے گانا گانا اور موسیقی کے آلات طرب و نشاط بطور پیشہ بجانا حرام ہے کہ اس کی کمائی پر وہ خود بھی زندگی گزارے اور اس کے زیر کفالت افراد بھی اور پھر فقرا اور اچھائی کے کاموں میں بھی اسی سے خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاک کے سوا کچھ قبول نہیں کرتا۔ یہ کام اللہ کے غضب کو دعوت دیتا ہے، اس سے برکت اٹھ جاتی ہے اور دعا رد کر دی جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ» [البقرة: 267]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! ان پاکیزہ چیزوں سے خرچ کرو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لوگو ! یقیناً اللہ تعالیٰ پاک ہے جو پاک کے سوا کچھ قبول نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے جس کام کا پیغمبروں کو حکم دیا ہے اس کام کا عام لوگوں کو بھی حکم دیا ہے۔ پھر فرمایا:
«يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا» [المؤمنون: 51]
”اے رسولو ! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو۔“
وہ فرماتے ہیں:
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا کہ آدمی لمبا سفر طے کر کے آتا ہے، پرا گندہ بال اور گرد آلود ہے، آسمان کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر یا رب ! یا رب ! کہہ رہا ہے، جبکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، پہنا و احرام اور حرام سے اس کے پیٹ میں غذا داخل ہوئی ہے۔ ان وجوہ کی بنا پر کیسے اس کی دعا قبول ہو؟ !“ [صحيح مسلم 1015/65]
[اللجنة الدائمة: 1620]

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔