کسی چیز کو خریدنے کا وعدہ کرنا

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

63- کسی چیز کو خریدنے کا وعدہ کرنے کا حکم
کسی چیز کو خریدنے کا وعدہ کرنا اسے خریدنا نہیں ہوتا، بلکہ وہ صرف وعدہ ہوتا ہے، جب کوئی آدمی کوئی چیز خریدنا چاہے اور اپنے بھائی سے کہے کہ وہ اسے خرید کر مجھے بیچ دے، اگر چیز خرید لی جائے اور اسے اپنے قبضے میں کر لیا جائے، پھر وہ اسے خریدنے میں رغبت رکھنے والے کو بیچ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ حضرت حکیم بن حزام نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس کوئی آدمی کوئی چیز خریدنے کے لیے آئے اور وہ چیز میرے پاس نہ ہو تو کیا میں اس کا سودا کر لوں، پھر اسے جا کر خرید لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو تیرے پاس نہیں اسے نہ بیچ۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3503]
یہ اس کی دلیل ہے کہ اگر وہ اس کا مالک بن جائے اور وہ چیز اس کے پاس آجائے تو پھر اسے اپنی بھائی کو بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس معنی میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول بھی ہے:
”قرض کے ساتھ بیع جائز نہیں، اور نہ اس کی بیع ہے جو تیرے پاس نہیں۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 1234 سنن النسائي، رقم الحديث 4611]
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس جگہ سامان خریدا جاتا ہے اسے وہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے، تا آنکہ تاجر اسے اپنے گھروں میں نہ لے جائیں۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3499]
جو احادیث ہم نے ذکر کی ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان جب کوئی سامان، جیسے: گاڑی، غلہ، کپڑے، برتن وغیرہ، زید یا عمرو کے پاس پائے اور اس تاجر نے ان اشیاء کو خرید کر اپنی ملکیت میں کرنے کے تمام مراحل طے کر لیے ہوں تو پھر اس سے ان اشیاء کو خریدنے اور اپنے قبضے میں کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن دوسرا خریدار اسے اس وقت تک بیچ نہیں سکتا، جب تک وہ اسے کسی دوسری جگہ اپنے گھر میں یا بازار میں منتقل نہ کر دے اور اس بیچنے والے کی دکان سے کسی دوسری جگہ نہ لے جائے، پھر اس کے بعد جب چاہے وہ اسے بیچ سکتا ہے، تاکہ مذکورہ احادیث پر عمل ہو سکے اور بخاری شریف کی اس حدیث پر بھی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غلہ اسی جگہ بیچنے پر مارا جاتا تھا (جہاں سے اسے خریدا ہوتا تھا) حتی کہ ہم اسے اپنے گھروں میں منتقل
کر لیتے۔ [سنن النسائي، رقم الحديث 4608]
اور دوسرے الفاظ یہ ہیں: یہاں تک کہ ہم اسے بالائی بازار سے زیریں بازار تک منتقل نہ کر لیتے اور زیریں سے بالائی تک۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3494 سنن النسائي، رقم الحديث 6406]
[ابن باز مجموع الفتاوي و المقالات: 68/19]

اس تحریر کو اب تک 9 بار پڑھا جا چکا ہے۔