پیشاب کرتے وقت کسی کو پیشاب کرنے سے روکنا جائز نہیں

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن أنس بن مالك قال: حاء أعرابي فبال فى طائفة المسجه فزجره الناس، فنهاهم النبى لا فلما قضى بوله أمر النبى الله بذنوب من ماء فأهريق عليه [في لفظ رواية البخاري وهو متفق عليه]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک بدوی آیا اور اس نے مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کر دیا لوگوں نے اسے ڈانٹا نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے انہیں منع کر دیا جب اس نے پیشاب کر لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول لانے کا حکم دیا تو وہ اس پر بہا دیا گیا ۔
یہ بخاری کی روایت میں لفظ ہے اور یہ متفق علیہ ہے ۔
تحقیق و تخریج: بخاری: 221 مسلم: 285، 284
فوائد:
➊ پیشاب بالاتفاق ناپاک ہے اور جس جگہ پر ہو وہ پانی سے پاک کی جائے ۔
➋ پیشاب کرتے وقت کسی کو پیشاب کرنے سے روکنا جائز نہیں اس سے دو نقصان ہوتے ہیں۔
◈ گردہ یا مثانہ ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔
◈ کپڑوں پر پیشاب پڑتا ہے اور صفائی کی ہنگامی صورت میں فرصت نہیں ملتی ۔
➌ مسجد کا احترام مسلم ہے ۔ مسجد میں غلاظت پھینکنے سے بچنا چاہیے اور اگر کوئی نادان بیوقوفی سے پیشاب کر دے تو اس کے ساتھ مشفقانہ رویہ اختیار کیا جائے ۔
➍ ایسے عمل سے روکنا جو دیکھنے میں درست لگتا ہو لیکن حقیقت میں دوسرے سادہ مزاج آدمی کا نقصان ہو رہا ہو یہ دانشمندی کی علامت ہے ۔ جیسا کہ آپ نے صحابہ کو روکا کہ وہ آدمی کو ڈانٹیں مت حالانکہ دیکھنے میں صحابہ کا عمل درست تھا لیکن اس میں آدمی کا نقصان تھا ۔
➎ جب تک پیشاب مکمل نہ ہو بلایا جائے نہ تنگ کیا جائے ۔ پیشاب چھپ کر علیحدہ ہو کر اور دور جا کر کرنا چاہیے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔