نفسیاتی مرض ، اعصابی اضطراب میں مبتلا شخص کا روزہ

سوال : ایک عورت ایک نفسیاتی مرض حرارت اور اعصابی اضطراب میں مبتلا ہو گئی، اس کے بعد اس نے تقریباً چار سال کی مدت تک صوم نہیں رکھا۔ ایسی صورت میں کیا وہ صوم کی قضا کرے گی یا نہیں ؟ اور اس عورت کا کیا حکم ہو گا ؟
جواب : اگر اس نے قدرت نہ رکھنے کی وجہ سے صوم چھوڑا ہے تو چاروں سالوں میں رمضان کے چھوٹے ہوئے صیام کی قضا قدرت رکھنے کے وقت واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّـهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّـهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ [2-البقرة:185 ]
’’ اور جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسر ے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے، اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں، وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کر لو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کاشکریہ ادا کرو “۔
اور اگر ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق اس کی بیماری اور صوم سے اس کی عاجزی کے زوال کی امید نہ ہو تو اسے چھوٹے ہوئے ہر صوم کے بدلہ ایک مسکین کو آدھ صاع گیہوں یا کھجور یا چاول وغیرہ جو اس کے گھر والے عام طور پر کھاتے ہوں کھلانا چاہئے۔ اس پر قضا نہیں ہے۔ یہ اس بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کے درجہ میں ہے جن پر صوم رکھنا مشکل اور دشوار ہو رہا ہو۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔