شعبان کے روزوں کی فضیلت

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ

شعبان کے روزوں کی فضیلت
❀ «عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول: لا يفطر، ويفطر حتى نقول: لا يصوم، فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم استكمل صيام شهر إلا رمضان، وما رأيته أكثر صياما منه فى شعبان »
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی کبھی) روزہ رکھتے جاتے یہاں تک کہ ہم لوگ کہتے کہ اب روزہ نہیں چھوڑیں گے، اور (کبھی کبھی) روزہ چھوڑتے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب روزہ نہیں رکھیں گے۔ اور میں نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں، اور نہ شعبان کے مہینے سے زیادہ کسی دوسرے مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔
نوٹ: بعض روایتوں میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے ماہ شعبان کا روزہ رکھتے، اور بعض میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی مکمل مہینے کا روزہ نہیں رکھا۔ علماء نے تطبیق دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں اکثر ایام روزہ رکھتے تھے، جتنا کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے تھے۔ [صحيح بخاري 1969، صحيح مسلم 1152 : 175]

❀ «عن أسامة بن زيد رضي الله عنها، قال: قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم أرك تصوم شهرا من الشهور ما تصوم من شعبان؟ قال: ذلك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان، وهو شهر ترفع فيه الأعمال إلى رب العالمين، فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم. »
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو دوسرے مہینوں میں اس قدر روزہ رکھتے نہیں دیکھا جتنا کہ شعبان میں، (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رجب اور رمضان کے درمیان یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کی فضیلت سے لوگ غافل ہیں۔ جبکہ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ رب العالمین کے حضور اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اور مجھے یہ بات پسند ہے کہ جس وقت میرا عمل پیش ہو اس وقت میں روزے کی حالت میں رہوں۔“ [سنن نسائي 235، مسند احمد 753 21، حسن]
نوٹ : شعبان کی فضیلت کے سلسلے میں جتنی صحیح احادیث آئی ہیں ان میں پورے ماہ شعبان کے روزوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے، صرف 15 شعبان کے روزے کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی صحیح دلیل موجود نہیں ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔