ممنوعہ اوقات میں تحیۃ المسجد پڑھنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا تحیۃ المسجد پڑھنا ضروری ہے اور کیا یہ رکعات ممنوعہ اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہیں ؟
جواب : ہمارے نزدیک سب سے زیادہ صحیح موقف یہ ہے کہ تحیۃ المسجد کی رکعات کسی وقت بھی ادا کی جا سکتی ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے جیسا کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : اِذَا دَخَلَ اَحَدَكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ اَنْ يَّجْلِسَ [بخاري، كتاب الصلاة : باب اذا دخل المسجد فليركع ركعتين 444، مؤطا 162/1، مسلم 714، ترمذي 316، شرح السنة 365/2 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں ادا کرے۔ “
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم میں مروی ہے :
دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَي النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَلَسْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏رَأَيْتُكَ جَالِسًا، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ” فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ [مسلم، كتاب صلاة المسافرين : باب استحباب تحية المسجد بركعتين 714، أحمد 305/5 ]
”میں مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے، میں بھی جا کر بیٹھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تجھے بیٹھنے سے قبل دو رکعتیں پڑھنے میں کیا چیز مانع ہوئی ؟“ میں نے کہا: ”اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو اور لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا (تو میں بیٹھ گیا)۔ “ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب بھی تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو دو رکعتیں ادا کرنے سے پہلے نہ بیٹھے۔ “
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دو رکعتوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ سیدنا ابوقتادہ جب دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی، پھر عام حکم دیا کہ مسجد میں داخل ہونے والا شخص دو رکعت ادا کیے بغیر نہ بیٹھے۔ ان دو رکعتوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جمعہ والے دن دوران خطبہ کسی شخص کو بولنے کی اجازت نہیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ اُسْكُتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمْعَةِ فَقَدْ لَغَوْتَ [مسلم، كتاب الجمعة : باب فى الإنصات يوم الجمعة فى الخطبة 851، مؤطا 103/1، شرح السنة 258/4 ]
”جب تم نے جمعہ والے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہا: ”چپ ہو جاؤ۔ “ تو تم نے بیکار بات کی۔ “ لیکن دورانِ خطبہ اگر کوئی شخص دو رکعت ادا کیے بغیر بیٹھے تو اسے بھی اس دوران دو رکعت ادا کرنے کا حکم ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ” أَصَلَّيْتَ؟ ” قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ” قُمْ فَصَلِّ الرَّكْعَتَيْنِ “، ‏‏‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: صَلِّ رَكْعَتَيْنِ [مسلم، كتاب الجمعة : باب التحية والإمام يخطب 875، أحمد 297/3، ترمذي 510 ]
”ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : ”کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟“ اس نے کہا: نہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کھڑے ہو جاؤ اور دو رکعتیں ادا کرو۔ “
صحیح مسلم کی ایک روایت ہے کہ حضرت سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز اس وقت مسجد میں آئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جب بھی تم میں سے کوئی شخص جمعہ والے دن مسجد میں آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو (قدرے ) ہلکی رکعتیں ادا کرے، پھر بیٹھے۔ “ [مسلم، كتاب الجمعة : باب التحية والإمام يخطب 875 ]
ان صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے دو رکعتیں پڑھے بغیر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ یہ دو رکعت پڑھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہ سبب والی نمازوں میں سے ہے، جیسا کہ طواف کی نماز، سورج گرہن کی نماز، ایسی تمام نمازیں ممنوعہ اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ کسوف کے متعلق فرمایا ہے :
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ [ بخاري، كتاب الكسوف : باب الدعاء فى الكسوف 1060 ]
”بے شک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ “

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply