قد قامت الصلاۃ کا جواب

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری

سوال قد قامت الصلاۃ کا جواب دینا کیسا ہے ؟

اقامت کے دوران جب قد قامت الصلاة کہا جاتا ہے، تو اس کے جواب میں بعض لوگ اقامها الله و ادامها کہتے ہیں. یہ جائز نہیں، کیونکہ ایسا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ اس کے متعلق جو حدیث وارد ہے، وہ سخت ”ضعیف“ اور ناقابل عمل و ناقابل حجت ہے . ملاحظہ فرمائیے :

مروی ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنا شروع کی۔ جب انہوں نے قد قامت الصلاة کہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں اقامها الله و ادامها کہا۔ [سنن ابي داود : 528، عمل اليوم واليله لا بن السني : 105]

تبصرہ :
یہ روایت دو وجہ سے ”ضعیف“ ہے :
➊ اس کا راوی محمد بن ثابت عبدی جمہور محدثین کرام کے نزدیک ”ضعیف“ ہے، جیسا کہ :
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
وليس هو بالقوي عند اكثر المحدثين
”اکثر محدثین کرام کے نزدیک یہ مضبوط راوی نہیں.“ [خلاصه الاحكام :217/1 ح : 559، نصب الرايه للزيلعي : 5/1، 6 ]
رجل من اهل الشام نامعلوم اور ”مبہم “ ہے۔
دین ثقہ راویوں کی بیان کردہ صحیح روایات کا نام ہے۔ پھر اس مسئلہ کا تعلق بھی احکام شرعیہ سے ہے، نہ کہ فضائل سے۔

 

اس تحریر کو اب تک 19 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply