فرشتوں کی موت کا بیان

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری

سوال : کیا فرشتوں کو موت آئے گی ؟
جواب : فرشتے اللہ تعالیٰ کی وہ لطیف اور معصوم مخلوق ہیں جنہیں اللہ نے باقی رکھنے کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ ان کی موت پر ایسی کوئی واضح دلیل نہیں، جیسی جن و انس کی موت پر موجود ہے۔
◈ حافظ ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ (384-456 ھ) فرماتے ہیں :
ولا نص ولا إجماع على أن الملائكة تموت، ولو جاء بذلك نص لقلنا به، بل البرهان موجب أن لا يموتوا، لأن الجنة دار لا موت فيها، والملائكة سكان الجنان فيها خلقوا، وفيها يخلدون أبدا .
”فرشتوں کی موت پر نہ کوئی نصں ہے نہ اجماع۔ اگر ایسی کوئی نص ہوتی، تو ہم اس کے موافق موقف اختیار کرتے۔ اس کے برعکس دلیل اس بات کی متقاضی ہے کہ فرشتوں کو موت نہ آئے، کیونکہ جنت اسی جگہ ہے، جہاں موت نہیں اور فرشتے جنت کے باسی ہیں، اسی میں وہ پیدا ہوئے اور اس میں ہمیشہ ر ہیں گے۔ “ [الفصل فى الملل والا هواء والنحل : 21/4]
◈ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (691-751 ھ ) فرماتے ہیں :
ولهٰذا الملائكة لا تتناسل، فإنهم لا يموتون كما تموت الإنس والجن .
”اسی لیے فرشتوں کی نسل کا سلسلہ نہیں ہوتا، کیونکہ وہ جنوں اور انسانوں کی طرح مرتے نہیں ہیں۔ ” [ حادي الارواح إلى بلاد الأفراح : 247]
تنبیہ :

حافظ سیوطی رحمہ اللہ (849-911ھ) لکھتے ہیں :
وأما الملائكة، فيموتون بالنضوص والإجماع .
”رہے فرشتے، تو انہیں موت آئے گی جیسا کہ نصوص اور اجماع نے بتایا ہے۔ “ [الحاوي للفتاوي : 379/1]

یہ انتہائی تعجب خیز بات ہے۔ اس سلسلے میں جتنی بھی احادیث ہیں، وہ سب ”ضعیف“ ہیں۔ ان میں سے اکثر کا دار و مدار اسماعیل بن رافع مدنی”ضعیف“ پر ہے۔ اسی طرح ان کو یزید رقاشی، ابوبکر ہذلی اور حفص بن عمر عدنی جیسے ”ضعیف“ راویوں نے بیان کیا ہے۔ یہ روایات اس لائق نہیں کہ ان کو نصوص قرار دے کر اپنے دائل میں شمار کیا جائے۔

رہی بات اجماع کی تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ اجماع کس نے کب اور کہاں کیا ؟

اس تحریر کو اب تک 36 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply