غائبانہ طور پر دعا کرنا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

غائبانہ طور پر دعا کرنا

دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ
”کسی مسلمان کی اپنے بھائی کے لئے غائبانہ دعا قبول ہوتی ہے۔ “ [صحيح مسلم 6929]
فوائد :
راوی حدیث سیدنا صفوان بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں علاقہ شام میں آیا تو سیدنا ابوالدردا رضی اللہ عنہ سے ان کے گھر ملاقات کے لیے گیا وہ گھر میں نہیں تھے۔ ان کی زوجہ محترمہ سیدہ ام الدردا رضی اللہ عنہا گھر میں تھیں۔ انہوں نے فرمایا : کیا آپ اس سال حج پر جانا چاہتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : ”جی ہاں“، انہوں نے فرمایا : وہاں ہمارے لیے خیر و عافیت کی دعا کرنا پھر انہوں نے مذکورہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے غائبانہ دعا کا فائدہ بیان کرتے ہوئے فرمایا : جب کوئی کسی کے لیے غائبانہ دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ تعینات کر دیا جاتا ہے جو غائبانہ دعا مانگنے والے سے کہتا ہے : ”اللہ تعالیٰ تیری اس دعا کو شرف قبولیت سے نوازے اور تجھے اتنا ہی دے جتنا تو اپنے بھائی کے لیے مانگ رہے ہو۔ “ [مسلم، الذكر والدعاء : 2733 ]
غائبانہ دعا کی جس خصوصی قبولیت اور برکت کا اس حدیث میں ذکر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسی دعا میں اخلاص زیادہ ہوتا ہے، غائبانہ دعا کی اہمیت کا عمل درج ذیل واقعہ سے بھی ہوتا ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرہ پر جانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخوشی اجازت دے دی مزید فرمایا :
”بھیا ! ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں شامل رکھنا اور ہم کو بھول نہیں جانا۔ “
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اس انداز تخاطب سے اتنی خوشی ہوئی کہ اگر مجھے اس کے عوض ساری دنیا دے دی جائے تو میں راضی نہیں ہوں گا۔ [ ابوداود، الوتر : 1498 ]
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔