رکوع و سجود کی دعائیں

 

تحریر: حافظ ابو یحییٰ نور پوری

دعائیں و اذکار
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، بیان کرتے ہیں:
لما نزلت ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ﴾ [الواقعة: ۷۴] قال رسول الله ﷺ: اجعلوها فى ركوعكم ، فلما نزلت ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْليٰ﴾ [الاعليٰ: ۱] قال: اجعلوها فى سجودكم.
”جب ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ﴾ [الواقعۃ: ۷۴] نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اسے رکوع میں پڑھو، جب ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْليٰ﴾ [الاعلیٰ: ۱] نازل ہوئی تو فرمایا ، یہ سجد ہ میں پڑھو۔“
[سنن ابي داود: ۸۶۹، سنن ابن ماجه: ۸۸۷ ، المستدرك للحاكم: ۲۲۵/۱، وسندهٗ صحيح]
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ [۶۰۱] ، او ر امام ابن حبان [۱۸۹۸] نے ”صحیح“ اور امام حاکم نے ”صحیح الاسناد“ کہا ہے ، موسیٰ بن ایوب الغافقی کو امام ابن معین کے علاوہ جمہور نے ”ثقہ“ قرار دیا ہے ۔
اس حدیث کے دوسرے راوی ایاس بن عامر کو امام عجلی ، امام یعقوب بن سفیان ، امام ابن خزیمہ ، امام ابن حبان اور امام حاکم رحمہم اللہ نے ”ثقہ“ کہاہے ، لہٰذا حافظ ذہبی کی تعلیل مردود ہے ، حافظ نووی (خلاصۃ الاحکام للنوی: : ۳۹۶/۱) نے اس کی سند کو ”حسن“ کہا ہے ۔
ثابت ہوا کہ رکوع و سجود میں دعا پڑھنے کا رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے ، لہٰذا انتہائی عاجزی و انکساری، خشوع و خضوع اور حضورِ قلب و یقین کے ساتھ رکوع میں رسول اللہ ﷺ سے ثابت و ماثور دعائیں پڑھیں ، اس حدیث کی وضاحت درج ذیل احادیث سے ہوتی ہیں:
➊ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز (تہجد) ادا کی ، (حدیث ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں):
ثم ركع، فجعل يقول: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ فكان ركوعه نحواً من قيامه.
”پھر نبی کریم ﷺ نے رکوع فرمایا تو (رکوع میں) سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ (پاک ہے میرا رب عظمت والا) شروع کیا ، آپ کا رکوع آپ کے قیام کے برابر تھا ۔“ [صحیح مسلم: ۷۷۲]
➋ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے قبیلہ کو اکٹھا کرکے نماز پڑھ کر دکھائی اور اس کو نبی ﷺ کی نماز قرار دیا:
ثم كبر ، فركع، فقال ؛ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ، ثلاث مرارٍ.
”پھر آپ نے اللہ اکبر کہا ، رکوع کیا ، پھر تین بار کہا سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ (اللہ پاک ہے ، اس کی تعریف ہے) ۔ “ [مسندالامام احمد: ۳۴۳/۵ ، وسنده حسن]
اس کے راوی شہر بن حوشب جموہر کے نزدیک ”ثقہ“ ہیں۔
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رکوع اور سجدے میں یہ دعا کثرت سے پڑھا کرتے تھے:
سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِهٖ اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ.
”اے اللہ ! تو پاک ہے ، اے ہمارے رب ! تیری ہی تعریف ہے ، اے اللہ ! مجھے معاف فرما ۔ “ [صحيح بخاري: ۷۹۴، صحيح مسلم: ۴۸۴]
➍ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رکوع اور سجدے میں یہ دعا پڑھتے:
سُبُّوْحٌ، قُدُّوْسٌ، رَبُّ الْمَلٰئِكَةِ وَ الْرُّوْحِ. ” (اللہ) نہایت پاک ، بہت زیادہ بڑائی اور عظمت والا اور عیوب و نقائص سے خوب پاک و منزہ ہے ، جو فرشتوں اور روح (جبریل) کا رب ہے ۔ “ [صحیح مسلم: ۴۸۷]
۵٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی کریم ﷺ کو گم پایا ، میں نے خیال کیا کہ آپ اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس گئے ہوں گے، میں نے تلاش کیا، پھر واپس لوٹی کہ اچانک آپ کو پایا کہ رکوع یا سجدہ میں یہ دعا پڑھ رہے تھے:
سُبْحَانَكَ وَ بِحَمْدِكَ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ.
”تو پاک ہے ، تیری ہی تعریف و ثنا ہے ، تیرے سوا کوئی معبودِ [برحق] نہیں ہے ۔ “ [صحیح مسلم: ۴۸۵]
➏ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع میں یہ دعا پڑھی:
اَللّٰهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ اَسْلَمْتُ، اَنْتَ رَبِّيْ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِيْ وَبَصَرِيْ وَ مُخِّي وَ عَظْمِيْ وَعَصَبِيْ وَمَا اسْتَقَلَّتْ بِهٖ قَدَمِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ.
”اے اللہ ! میں نے صرف تیرے ہی لیے رکوع کیا ور تجھ پر ہی ایمان لایا، تیرا ہی مطیع ہوں ، تو ہی میرا رب ہے ، میرے کان ، میری آنکھیں ، میرا سر ، میری ہڈّیاں ، میرے پٹھے اور [جسم] جسے میرے پاؤں اٹھائے ہوئے ہیں ، اللہ رب العٰلمین کے لئے خشوع و عاجزی کرنے والے ہیں۔ “ [صحيح مسلم: ۷۷۱، مسند الامام احمد: ۱۱۹/۱ ، واللفظ لهٗ]
➐ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (نماز میں) کھڑا ہوا، آپ نے سورۂ بقرہ کی قراءت کی ، آپ ﷺ رحمت والی آیت گزرتے تو رک کر رحمت کا سوال کرتے ، عذاب والی آیت سے گزرتے تو رک کر پناہ طلب کرتے ، نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے قیام کی مقدار رکوع کیا اور رکوع و سجدہ میں یہ دعا پڑھی:
سُبْحَانَ ذِيْ الْجَبَرُوْتِ وَالْمَلَكُوْتِ وَ الْكِبْرِيَاءِ وَ الْعَظَمَةِ .
”قہر و قدرت ، طاقت و عظمت ، عظیم الشان سلطنت و بادشاہت ، کبریائی اور عظمت والے اللہ کی میں تسبیح بیان کرتا ہوں۔ “ [سنن ابي داود: ۸۷۳، سنن نسائي: ۱۰۵۰ ، وسندہ صحيح]
حافظ نووی نے اس کی سند کو ”صحیح“ کہا ہے ۔ [خلاصة الاحكام: ۳۹۶/۱]
➑ سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے:
اَللّٰهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ اَسْلَمْتُ ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ ، اَنْتَ رَبِّيْ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِيْ وَبَصَرِيْ وَ دَمِيْ وَلَحْمِيْ وَعَظْمِيْ وَعَصَبِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ.
”اے اللہ ! میں نے صرف تیرے لیے رکوع کیا اور تجھ پر ہی ایمان لایا ، صرف تیرے لیے مطیع و فرمانبردار ہوں ، میں صرف تجھ پر توکل و بھروسہ کرتا ہوں، تو میرا رب ہے ، میرے کان ، میری آنکھیں ، میرا خون، میرا گوشت ، میری ہڈیاں اور میرے پٹھے ڈر کر اللہ رب العٰلمین کے لئے جھک گئے ہیں۔ “ [سنن نسائي: ۱۰۵۲، و سنده صحيح]
فائدہ نمبر ۱:
رکوع و سجدے میں قرآن پڑھنا ممنوع ہے ، جیساکہ سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا:
ألا وانّي نهيت أن أقرا القرآن راكعاً او ساجداً.
”آگاہ رہو کہ رکوع و سجود کی حالت میں قرآن پڑھنے سے مجھے منع کیا گیا ہے ۔ “ [صحیح مسلم: ۴۹۷]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ [صحیح مسلم: ۴۸۰] بیان کرتے ہیں:
نهاني رسول الله ﷺ أن أقرا القرآن راكعاً و ساجداً.
”رسول اللہ ﷺ نے مجھے حالتِ رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے منع فرما دیا ہے ۔ “
فائدہ نمبر ۲:
کم از کم تسبیحات تین مرتبہ پڑھیں ، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے قبیلہ کو جمع کرکے نماز پڑھ کر دکھائی اور اس کو رسول اللہ ﷺ کی نماز قرار دیا:
ثم كبر ، فركع، فقال ؛ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهٖ، ثلاث مرارٍ.
”پھر آپ نے اللہ اکبر کہا ، رکوع کیا ، پھر تین بار کہا سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ (اللہ پاک ہے ، اس کی تعریف ہے) ۔ “ [مسند الامام احمد: ۳۴۳/۵ ، وسندهٗ حسن]
جعفر بن برقان رحمہ اللہ کہتے ہیں:
سألت ميموناً عن مقدار الركوع و السجود ، فقال ؛ لا أدري أن يكون أقلّ من ثلاث تسبيحات، قال جعفر ؛ فسألت الزّهري ، فقال ؛ اذا وقعت العظام و استقرّت ، فقلت له ؛ انّ ميموناً يقول ؛ ثلاث تسبيحات ، فقال ؛ هو الّذى أقول لك نحوٌ من ذٰلك.
”میں نے میمون بن مہران تابعی رحمہ اللہ سے رکوع و سجود کی مقدار کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا، میں تین تسبیحات سے کم درست خیال نہیں کرتا ، جعفر بن برقان کہتے ہیں ، میں نے امام زہری رحمہ اللہ (تابعی) سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا ، جب ہڈیاں اپنی جگہ پرپہنچ جائیں اور قرار پکڑ لیں ، میں نے کہا کہ میمون تو کہتے ہیں کہ [کم از کم] تین تسبیحات ہوں تو فرمایا کہ میں بھی یہی کہتا ہوں۔ “ [مصنف ابن ابي شيبه: ۲۵۰/۱ ، ح: ۲۵۸۳ ، وسنده صحيح]
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:
التّامّ من السجود قدر سبع تسبيحات ، والمجزئ ثلاث.
”مکمل سجدہ تو سات تسبیحات سے ہوتا ہے ، تین بھی جائز ہیں۔ “ [مصنف ابن ابي شيبه: ۲۵۰/۱ ، وسنده صحيح]
امام شافعی رحمہ اللہ بھی (کم ازکم) تین دفعہ دعا پڑھنے کے قائل ہیں۔ [الام شافعی: ۱۱۱/۱]
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے ۔ [مسائل احمد لابنہ عبداللہ: ۷۴]
ثابت ہوا کہ رکوع و سجود میں کم از کم تین بار تسبیحات پڑھنی چاہئیں ، زیادہ سے زیادہ کی حد متعین نہیں ، ان دعاؤں میں سے کوئی دعا انتہائی عاجزی و انکساری ، خشوع و خضوع اور حضورِ قلب اور یقین کے ساتھ پڑھیں، دنیا و آخرت کی بھلائیاں سمیٹ لیں ، یہ نورانی اور مبارک دعائیں خود بھی باترجمہ پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی یاد کروادیں۔

یہ تحریر اب تک 162 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply