تحفۃ الأَبرار في صحیح الأَذکار | صحیح دعائیں اور اذکار

تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

1۔ نیند سے بیدار ہونے کے بعد اذکار
➊ نیند سے بیدار ہوکر یہ دعا پڑھیں:
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ اَحْيَانَا بَعْدَ مَا اَمَا تَنَا وَ اِلَيْهِ النُّشُوْرُ.
سب حمد و ثنا اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں موت دینے کے بعد (دوبارہ ) زندہ کیا اور اسی کی طرف (سب نے) اٹھ کرجانا ہے ۔ [صحيح بخاري: 6324]
➋ جو شخص رات کو (اچانک ) بیدار ہوجائے تو یہ دعا پڑھے:
لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَليٰ كُلِّ شَيْ ءٍ قَدِيْرٌ. اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سُبْحَانَ اللهِ وَ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اَلَّا بِاللهِ، اَللّٰهُمَّ اغفِرْلِيْ.
ایک اللہ کے سوا کوئی الٰہ (معبود برحق) نہیں، اس کاکوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی حمد و ثنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ حمدو ثنا اللہ کے لئے ہے اور اللہ پاک ہے ، اللہ کے سوا کوئی الٰہ (معبودِ برحق) نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے ۔ طاقب اور بدلنا صرف اللہ ہی کے پاس ہے ۔ اے اللہ مجھے بخش دے ۔ [صحيح بخاري: 1154]
اس کے بعد جو دعا مانگی جائے قبول ہوتی ہے اور اگر وضو کرکے نماز پڑھی جائے تو یہ نماز مقبول ہوتی ہے ۔ [صحيح بخاري: 1154]
➌ آپﷺ رات کو (نیند سے بیدار ہوتے وقت) کافی دیر تک فرماتے:
سُبْحَانَ اللهِ رَبَّ الْعَالَمِيْنَ
پاک ہے اللہ (جو ) جہانوں کا رب ہے ۔
پھر فرماتے: سُبْحَانَ رَبِّيْ وَ بِحَمْدِه پاک ہے میرا رب اور اپنی حمد و ثنا کے ساتھ۔
[صحيح ابي عوانه ج 2ص 303 و سنده صحيح ، سنن النسائي 209/3 ح 1619 ، وسنن ابن ماجه: 3879]
➍ نبی ﷺ رات کو (نیند سے ) بیدار ہوتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے:
لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ، رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيْزُ الْغَفَّارُ
کوئی الٰہ (معبودِ برحق) نہیں سوائے ایک اللہ کے جو سب پر غالب ہے ۔ وہ آسمانوں زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس (سب) کا رب ہے ۔ وہی زبردست اور معاف فرمانے والا ہے ۔
[السنن الكبريٰ للنسائي 400/4 ح 7688 و سنده صحيح، دوسرا نسخه 7641، صحيح ابن حبان ، الاحسان: 5505 دوسرا نسخه: 5530، المستدرك للحاكم 540/1 ح 1980 و صححه عليٰ شر ط الشيخين و وافقه الذهبي!]
تنبیہ: اس سلسلے میں اور بھی صحیح روایات ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں ۔ جو بھی صحیح و ثابت ذکر، ایمان و اخلاص کی حالت میں کیا جائے موجبِ اجر و ثواب ہے ۔ ان دعاؤں کو متفرق بھی پڑھا جاسکتا ہے اور جمع بھی کیا جاسکتا ہے ۔
➎ رات کے آخری حصے میں دعا قبول ہوتی ہے ۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے:
”ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات کو ، جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ، آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کون جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے دے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں اسے بخش دوں؟“ [صحيح بخاري: 1145و صحيح مسلم: 758]
➏ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جب تم میں سے کوئی شخص سوتاہے تو اس کےسر کے پچھلے حصے پر شیطان تین گرہیں لگا دیتا ہے (اور) ہر گرہ کے مقام پر (پھونک) مارتا ہے کہ رات لمبی ہے سوئے رہو۔ پھر جب وہ نیند سے بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر وہ جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ یہ شخص صبح کو پاک نفس کے ساتھ خوش باش ہوتا ہے ۔ جب کہ دوسرا شخص (یہ کام نہ کرنے والا اور سویا رہنے والا) صبح کو خبیث نفس کے ساتھ سست ہوتا ہے۔ “ [بخاري: 1142 و مسلم: 776]
➐ نیند سے بیدار ہونے کے بعد (تہجد پڑھنے سے پہلے) سب سے پہلے ، خوب مسواک کریں۔ [ديكهئے بخاري: 245 و مسلم: 255]
➑ قضائے حاجت کی اگر ضرورت ہو تو اس سے فارغ ہو کر استنجا کرنے کے بعد ، مسنون وضو کریں۔

مسنون وضو کا طریقہ درج ذیل ہے:
➊ وضو کے شروع میں ﷽ پڑھیں۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے:
لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه ”جو شخص وضو (کے شروع) میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں ہے ۔ “ [سنن ابن ماجه: 397 و سنده حسن لذاته]
نبی کریم ﷺ نے صحابۂ کرامؓ کو حکم دیا کہ ”وضو کرو، بسم اللہ“
[سنن النسائي 61/1 ح 78 و سنده صحيح، صحيح ابن خزيمه 74/1 ح 144 و صحيح ابن حبان، الاحسان: 6510، دوسرا نسخه: 6544]
➋ وضو (پاک) پانی سے کریں۔ دیکھئے : [سورة النسآء: 43 و سورة المآئدة: 6]
تنبیہ: نبیذ، شربت ، دودھ یا ان جیسے مشروبات سے وضو کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ پانی کے حکم میں نہیں ہے اور نہ اس سے وضو کرنا ثابت ہے ۔

➌ ہر وضو کے ساتھ مسواک کریں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
” اگر مجھے میری امت کے لوگوں کی مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسوا ک کا حکم دیتا ۔ “ [بخاري: 887 و مسلم: 252]
➍ پہلے اپنی ہتھیلیاں تین دفعہ دھوئیں۔ [بخاري: 159 و مسلم: 226]
➎ پھر تین دفعہ کلی کریں اور ناک میں پانی ڈالیں ۔ [ بخاري: 159 و مسلم: 226]
تنبیہ: بہتر یہی ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کریں اور ناک میں پانی ڈالیں جیساکہ صحیح بخاری (191) و صحیح مسلم (235) سے ثابت ہے ۔ لیکن اگر کلی علیحدہ اور ناک میں پانی علیحدہ ڈالیں تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ محدث ابن ابی خثیمہؒ کی کتاب” التاریخ الکبیر “سے ثابت ہے ۔ [ص 588ح 1410 و سنده حسن لذاته]
➏ پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھوئیں ۔ [ بخاري: 159 و مسلم: 226]
➐ پھر تین دفعہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک (کہنیوں سمیت) دھوئیں۔
➑ پھر (پورے) سر کا مسح کریں۔ [بخاري: 159 و مسلم: 226]
اپنے دونوں ہاتھوں کا مسح کریں۔ سر کے شروع سے ابتداء کرکے گردن کے پچھلے حصے تک لے جائیں اور وہاں سے واپس شروع والے حصے تک لے آئیں۔ [ بخاري: 185 و مسلم: 235]
سر کا مسح ایک بار کریں۔ [ سنن ابي داود: 111 و سنده صحيح]
تنبیہ: بعض روایات میں سر کے تین دفعہ مسح کا بھی ذکر آیا ہے ۔ [سنن ابي داود: 107 و سنده حسن، 110 و سنده حسن]
لہٰذا دونوں طرح عمل جائز ہے ۔
➒ پھر اپنے دونوں کانوں (کے اندر باہر) کا مسح ایک دفعہ کریں۔
[النسائي 73/1 ح 101 و سنده حسن، سنن ابي داود: 121 و سنده حسن، 137 و سنده حسن، ابن خزيمه: 151، 167 و سنده حسن و الزيادة منه ، عامر بن شقيق حسن الحديث و ثقه الجمهور ، مصنف ابن ابي شيبه 18/1 ح 176 و سنده حسن، السنن الكبريٰ للنسائي: 161]
سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہما کانوں کے اندر اورباہر کا مسح کرتے تھے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي ج 1 ص 64 و سنده صحيح]
سیدنا ابن عمرؓ جب وضو کرتے تو اپنی شہادت کی انگلیاں کانوں میں داخل کرکے ان کے ساتھ کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کرتے اور بیرونی حصے کا مسح انگوٹھوں سے کرتے تھے ۔ [مصنف ابن ابي شيبه 18/1 ح 173 و سنده صحيح]
پھر اپنے دونوں پاؤں، ٹخنوں تک تین تین بار دھوئیں۔ [بخاري: 159 و مسلم: 226]
تنبیہ: اعضائے وضو کو تین تین بار دھونا چاہئے جیساکہ صحیح احادیث سے ثابت ہے لیکن انہیں دو دو بار اور ایک ایک بار دھونا بھی جائز ہے ۔ [بخاري: 157، 158]
⓫ وضو کے دوران میں (ہاتھ اور پاؤں کی ) انگلیوں کا خلال کرنا چاہئے ۔ [ابوداود: 142 و سنده حسن الترمذي: 39 وقال: “ هٰذا حديث حسن غريب ”]
⓬ داڑھی کا خلال بھی کرناچاہئے ۔ [الترمذي: 31 وقال: ”هٰذا حديث حسن صحيح“ / اس كي سند حسن هے]
⓭ وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی چھڑکنا چاہئے ۔ [سنن ابي داود: 168 عن رسول الله ﷺ وسنده حسن ]
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ جب وضو کرتے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے تھے ۔ [مصنف ابن ابي شيبه ج 1ص 167 ح 1775 و سنده صحيح]
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی شخص وضو کرے تو مٹھی بھر پانی لے کر اپنی شرمگاہ پر چھڑک لے ۔ اس کے بعد اگر اسے (وسوسے کی وجہ سے ) کچھ (تری) محسوس ہو تو یہ سمجھے کہ یہ اسی پانی سے ہے (جو میں نے چھڑکا ہے ۔ )
[مسند مسدد بحواله المطالب العالية: 117 و سنده صحيح ، وقال ابن حجر: ”صحيح موقوف ”/ مختصر المطالب العالية: 117]
تنبیہ: وضو کے بعد رومالی پر پانی چھڑکنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔
⓮ وضو کرنے کے دوران میں کسی دعا کا پڑھنا ثابت نہیں ہے ۔
بعض لوگ وضو کے دوران میں
اللهم اغفرلي ذنبي ووسع لي فى داري و بارك لي فى رزقي والی دعا بحوالہ عمل الیوم و اللیلۃ لابن السنی (28) و غیرہ پیش کرتے ہیں لیکن یہ روایت بلحاظِ سند ضعیف ہے ۔ ابو مجلز کی سیدنا ابوموسیٰ الاشعریؓ سے ملاقات ثابت نہیں ہے ۔ دیکھئے [نتائج الافكار لابن حجر ج 1ص 263 مجلس: 53 و تمام المنة للالباني ص 95]
اس کے برعکس سیدنا ابوموسیٰؓ سے ثابت ہے کہ وہ یہ دعا
اللهم اغفرلي ذنبي و يسّرلي فى أمري و بارك لي فى رزقي نماز کے بعد پڑھتےتھے ۔ [مصنف ابن ابي شيبه 297/1 ح 3033 و سنده صحيح ، يونس بن ابي اسحاق برئ من التدليس]

⓯ وضو (اورغسل) کے بعد جسم پونچھنا اور نہ پونچھنا ، دونوں طرح سے جائز ہے ۔
نبی ﷺ نے غسل کے بعد (جسم پونچھنے کے لئے) تولیا نہیں لیا۔ [صحيح بخاري: 276 و مسلم: 317]
سیدنا انس بن مالکؓ وضو کے بعد، تولئے کے ساتھ اپنا چہرہ پونچھتے تھے ۔ [الاوسط لابن المنذر 415/1 ث 422 و سنده حسن]
سیدنا بشیر بن ابی مسعودؓ (صحابی بلحاظ رؤیت) تولئے سے پونچھتے تھے ۔ [الاوسط 415/1 ث 424 و سنده صحيح]
⓰ درج ذیل کاموں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے:
پیشاب کرنا، پاخانہ کرنا، ہوا کا (دبر یا قبل سے)خارج ہونا، سوجانا ، بیوی کو (شہوت سے ) چھونا، شرمگاہ کو ہاتھ لگانا، مذی یا منی کا خارج ہونا، جماع کرنا، شرمگاہ کا شرمگاہ سے مل جانا اور اونٹ کا گوشت کھانا ۔
⓱ وضو کے بعد درج ذیل دعائیں پڑھیں:
٭ اَشْهَدُاَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لِهٗ، وَاَشْهَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ.
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اِلٰہ (معبودِ برحق ) نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد (ﷺ) اس (اللہ) کے بندے اور رسول ہیں۔ [مسلم: ب 234/17 و ترقيم دارالسلام: 554]
جو شخص پورا (مسنون) وضو کرکے یہ دعا پڑھتا ہے (پھر دو رکعتیں پڑھتا ہے ) اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جس میں سے چاہے گا وہ داخل ہوگا۔ [ مسلم: 234]
تنبیہ: سنن الترمذی (55) کی ضعیف روایت میں
اللهم اجعلني من التوابين و اجعلني من المتطهرين
کا اضافہ موجود ہے لیکن یہ روایت، سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ ابو ادریس الخولانی اور ابو عثمان (سعید بن ہانئ / مسند الفاروق لابن کثیر 111/1) دونوں نے سیدنا عمرؓ سے کچھ بھی نہیں سنا، نیز دیکھئے میری کتاب“ انوار الصحیفۃ فی الاحادیث الضعیفۃ ” [ت: 55]
٭ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَ بِحَمْدِكَ، اَشْهَدُاَنْ لَّااِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ، اَسْتَغْفِرُكَ وَ اَتُوْبُ اِلَيْكَ.
اے اللہ ! تو پاک ہے اور حمد ثنا تیری (ہی) ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی الٰہ (معبودِ برحق) نہیں، تجھی سے میں اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں اور میں نے تیری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے ۔
[النسائي فى الكبريٰ: 9909 و سنده صحيح، عمل اليوم و الليلة: 81 وقال النسائي: “ هٰذا خطأ والصواب موقوف ”و الموقوف رواه النسائي فى الكبريٰ: 9910 و سنده صحيح ، والموقوف والمرفوع صحيحان والحمدلله]
تنبیہ: وضو کے بعد، آسمان کی طرف نظر اٹھا کر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے دعائے وضو کا پڑھنا ثابت نہیں ہے ۔ سنن ابی داود (170) کی جس روایت میں آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا ذکر آیا ہے اس کی سند ابن عم زہرہ (مجہول) کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ ابن عم زہرہ کو حافظ منذری نے مجہول کہا ہے ۔ [عون المعبود 66/1 مطبوعه فاروقي كتب خانه ملتان]
⓲ اس کے بعد دو دو رکعت کرکے رات کی نماز پڑھیں اور ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیں۔ [ مسلم: 736]
19: صبح کی اذان سے پہلے ، رات کی آخری نماز، ایک رکعت وتر پڑھیں۔ [ بخاري: 990 و مسلم: 749]

فجر کی نماز سے پہلے اذکار
➊ جب مؤذن (فجر کی) اذان دے تو وہی الفاظ (سرًایا درمیانی آواز میں) پڑھیں جو مؤذن کہتا ہے سوائے درج ذیل کلموں کے:
٭ مؤذن جب حي على الصلوٰة ”کہے تو لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ کہیں۔ [ مسلم: 385]
جو شخص (مذکورہ طریقے کے مطابق) یہ دعا صدقِ د ل سے (ہمیشہ) پڑھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
اذان مکمل ہونے کے بعددرج ذیل دعا پڑھیں:
اَشْهَدُاَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ، وَ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ، رَضِيْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّ بِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِيْنًا.
میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی الٰہ (معبودِ برحق ) نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کے رب ہونے ، محمد (ﷺ) کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں۔ [ مسلم: 386]
جو شخص یہ دعا پڑھتا ہے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
پھر نبی ﷺ پر مسنون درود پڑھیں ۔ [مختصر صحيح نمازِ نبوي: 42]
پھر یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَ الصَّلوٰةِ الْقَآئِمَةِ، آتِ مُحَمَّداًنِ الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ، وَ ابْعَثْهُ مَقَاماً مَّحْمُوْدًانِ الَّذِيْ وَعَدْتَّهٗ.
اے میرے اللہ ! اس مکمل ندا اور قائم و دائم نماز کے رب ! محمد (ﷺ) کو وسیلہ (جنت کا اعلیٰ ترین مقام)اور فضیلت عطا فرما ، اور جس مقامِ محمود کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے انہیں عطا فرما ۔ [بخاري: 614]
جو شخص یہ دعا (ہمیشہ) پڑھے گا تو نبی کریم ﷺ قیامت کے دن اس کی شفاعت فرمائیں گے ۔ بیہقی کی روایت میں ان الفاظ کے بعد یہ اضافہ ہے: اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ [السنن الكبريٰ 410/1 و سنده صحيح ، السنن الصغير للبيهقي 103/1 ح 270 و سند ه صحيح]
➋ پھر فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) پڑھے ۔ پہلی رکعت میں ﴿قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ﴾ (والی سورت) اور دوسری رکعت میں ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ (والی سورت) پڑھیں۔ [مسلم: 726]
ان کے علاوہ دوسری قراءت بھی کی جاسکتی ہے ۔ [ صحيح مسلم: 727]
➌ اگر فجر کی دو رکعتیں (گھر میں) پڑھیں تو ان کے بعد دائیں کروٹ لیٹ جانا مسنون ہے ۔ [ بخاري: 626 و مسلم: 736]
سیدنا ابن عمرؓ ان دو رکعتوں کے بعد نہیں لیٹتے تھے ۔ [مصنف ابن ابي شيبه 248/2 ح 6385 و سنده صحيح ]
سیدنا عمرؓ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ و ہ دورکعتوں کے بعد لیٹا ہوا ہے فرمایا:
احصبوه اسے کنکریاں مارو۔ [مصنف ابن ابي شيبه 248/2 ح 6387 و سنده قوي]
، سعید بن المسیب کا سیدنا عمرؓ کو دیکھنا ثابت ہے لہٰذا یہ سند متصل ہے ۔
لہٰذا دو رکعتوں کے بعد نہ لیٹنا بھی جائز ہے۔
➍ پھر (فرض نماز پڑھنے کے بعد) مسجد جائیں ۔ نماز کے لئے جاتے وقت درج ذیل دعا پڑھنا ثابت ہے:
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِيْ قَلْبِيْ نُوْرًا، وَّفِيْ لِسَانِيْ نُوْرًا، وَّاجْعَلْ فِيْ سَمْعِيْ نُوْرًا، وَّاجْعَلْ فِيْ بَصَرِيْ نُوْرًا، وَّاجْعَلْ مِنْ خَلْفِيْ نُوْرًا، وَّمِنْ اَمَامِيْ نُوْرًا، وَّاجْعَلْ مِنْ فَوْقِيْ نُوْرًا، وَّمِنْ تِحْتِيْ نُوْرًا، اَللّٰهُمَّ اَعْطِنِيْ نُوْرًا.
اے اللہ میرے دل میں نور (روشنی) پیدا فرما، میری زبان ، کان اور نظر میں نور بنا ۔ میرے پیچھے آگے اوپر نیچے نور بنا، اے اللہ مجھے نور عطا فرما۔ [ مسلم: 763/191 و ترقيم دارالسلام: 1799]
➎ مسجد میں داخل ہوتے وقت، پہلے دائیاں پاؤں رکھیں۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے کہ جس میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ تمام امور دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے ۔ [بخاري: 426 و مسلم: 268]
➏ مسجد میں داخل ہوتےوقت نبی کریم ﷺ پر سلام پڑھیں۔ [سنن ابي داود: 465 و اسناده صحيح]
یعنی اَلسَّلَامُ عَليٰ رَسُوْلِ اللهِ (رسول اللہ پر سلام ہو ) کہیں۔
پھر اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ اَبْوَابَ رَحْمَتِكَ
”اے اللہ ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ ، پڑھیں۔ [ مسلم: 713]
اور یہ دعا پڑھیں:
اَعُوْذُ بِاللهِ الْعَظِيْمِ، وَ بِوَجْهِهِ الْكَرِيْمِ، وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيْمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ.
میں پناہ مانگتا ہوں اللہ عظیم کی اور اس کے کریم چہرے اور قدیم سلطنت کے ذریعے سے کہ وہ مجھے شیطان رجیم سے محفوظ رکھے ۔ [ابوداود: 466 و سنده صحيح]
جو شخص یہ دعا پڑھے گا تو سارا دن شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا۔
➐ مسجد سے جب نکلیں تو نبی کریم ﷺ پر سلام پڑھیں۔ [ابن ماجه: 773 و سنده حسن و صححه ابن خزيمه: 452 و ابن حبان، الموارد: 321 والحاكم 210/1 والذهبي]
اور یہ پڑھیں: اَللّٰهُمَّ اعْصِمْنِيْ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ
اے اللہ ! مجھے شیطان رجیم سے محفوظ رکھ ۔ [ابن ماجه: 773 و سنده حسن]
یا یہ دعا پڑھیں: اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِيْ مِنَ الشَّيْطِانِ الرَّجِيْمِ
اے اللہ ! مجھے شیطان رجیم سے اپنی پناہ میں رکھ ۔ [ صحيح ابن خزيمه: 452 و سنده حسن]
(پھر) یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰهُمَّ اِنَّيْ اَسْئَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ
اے اللہ ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔ [ مسلم: 713]

فجر کی نماز کے بعد: اذکار
➊ سلام پھیرتے ہی اونچی آواز میں اَللہُ اَکْبَرُ (اللہ بہت سے بڑا ہے ) کہیں۔ [بخاري: 842 و مسلم: 853]
یہ ذکر ہر فرض نمازکے بعد ہے ۔
➋ تین دفعہ استغفار کریں:
اَسْتَغْفِرُاللهَ، اَسْتَغْفِرُاللهَ، اَسْتَغْفِرُاللهَ
کہیں اور یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ ، تَبَارَكْتَ ذَالجَلَالِ وَ الْاِكْرَامِ
اے اللہ تو سلام ہے ، تجھی سے سلامتی ہے ۔ تو برکتوں والا ہے اے جلالت و اکرام والے۔ [مسلم: 591]
یہ ذکر بھی ہر نماز کے بعد ہے ۔
➌ صبح او رشام کی (فرض) نمازوں کے بعد درج ذیل دعاسات مرتبہ پڑھیں:
اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِيْ مِنَ النَّارِ
اے میرے اللہ ! مجھے آگ سے اپنی پناہ میں رکھ۔
[ ابوداود: 5079 و سنده حسن وصححه ابن حبان، الموارد: 2346]
تنبیہ: اس حدیث کے راوی حارث بن مسلم کو ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے اور بعض علماء نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ ایسے راوی کی حدیث حسن کے درجے سے نہیں گرتی۔ نیز دیکھئے [التلخيص الحبير ج1 ص 47 ح 70 جدة رباح]
حافظ ابن حجر نے اس روایت کو” حسن “کہا ہے ۔ [ نتائج الافكار ج 2 ص 326 مجلس: 191]
منذری نے اس کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا ۔ (الت [رغيب و الترهيب 303/1، 304]
اور ہیثمی نے حارث بن مسلم کو ثقہ قرار دیا۔ [مجمع الزوائد 99/8]

اس تحریر کو اب تک 68 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply