عاملوں سے علاج کروانا اور انہیں ہاتھ دکھانا

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا کسی عامل کو ہاتھ دکھا کر قسمت کا حال جاننا یا اس سے اپنا علاج کروانا درست ہے ؟ قرآن و سنت کی روشنی میں واضح فرما دیں۔
جواب : ایسے لوگ جو پروفیسروں کے بورڈ لگا کر ’’ جو چاہو سو پوچھو“ یا ’’ ہر قسم کی مراد پوری ہو گی“ کے دعوے کرتے ہیں، ان سے علاج کرنا اور انہیں قسمت کا حال دریافت کرنے کے لیے ہاتھ دکھانا بالکل ناجائز ہے۔ ایسے نجومیوں اور کاہنوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
من اتي عرافا فساله عن شيء لم تقبل له صلاة اربعين ليلة
’’ جو شخص کسی خبریں بتانے والے (نجومی یا کاہن) کے پاس آیا اور اس سے کچھ پوچھا: تو اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہو گی۔“ [مسلم، كتاب السلام، باب تحريم الكهانة : 2230، مسند احمد : 3/ 28، 5/ 380]
ایک دوسرے حدیث میں ہے :
من اتي كاهنا فصدقه بما يقول فقد كفر بما انزل علي محمد صلي الله عليه وسلم
’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کے اقوال کی تصدیق کی تو اس نے اس بات کا کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔“ [ابوداؤد، كتاب الكهانة و التطير، باب فى الكهان : 4/ 390، ترمذي : 135، ابن ماجه 639]
ان صحیح احادیث سے معلوم ہو ا کہ کاہنوں، نجومیوں، نام نہاد جعلی پرفیسروں اور لوگوں کی قسمتوں کے دعوے کرنے والے عاملوں کے پاس جانا حرام ہے اور ان کے دعوؤں کی تصدیق کرنا شریعت محمدی سے کفر ہے لہٰذا ایسے کاموں سے کلی طور پر اجتناب کرنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply