روزہ کب واجب ہوتا ہے ؟

سوال : میں 23 سال کا ایک جوان ہوں، میرے والد نے تقریباً 15 سال کی عمر میں مجھے صوم کی ترغیب دی اور میں صوم رکھنے لگا مگر کچھ دن صوم رکھتا اور کچھ دن چھوڑ دیتا تھا۔ کیوں کہ میں صوم کا حقیقی معنی نہیں سمجھتا تھا۔ پھر جب میں با لغ ہو گیا اور شعور کی عمر کو پہنچ گیا تو پورے ماہِ رمضان کا صوم رکھنے لگا۔ اور ایک دن کا بھی صوم نہیں چھوڑتا۔ والحمد للہ علی ذلک۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا گزشتہ سالوں کے صوم کی قضا میرے ذمہ ضروری ہے ؟ یہ بات واضح رہے کہ 18 سال کی عمر سے میں پور ے ماہِ رمضان کا صوم رکھنے لگا ہوں۔
جواب : انسان جب پندرہ سال کی عمر پوری کر لیتا ہے تو وہ احکام شرعیہ کا مکلف ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ یہ عمر بلوغت کی علامت ہے۔ تو جس شخص نے بلوغت کو پہونچنے کے بعد صوم رکھنے میں تساہلی بر تی اس نے واجب کو چھوڑا۔ لہٰذا گزشتہ رمضانوں کے جن دنوں کا صوم اس نے چھوڑا ہے اس پر ان دنوں کے صوم کی قضا ضروری ہے۔ اور صوم کی حکمت نہ جاننے کی وجہ سے وہ معذور نہیں سمجھا جا ئے گا۔ پس اس شخص پر ان دنوں کی قضا لازم ہے جن کو اس نے پور ا نہیں کیا یا سرے سے صوم رکھا ہی نہیں۔ ساتھ ہی ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا کفارہ بھی ادا کرنا ضروری ہے اور اگر چھوڑے ہوئے صوم کی تعداد معلوم نہ ہو تو اسے احتیاطاً اتنے دن کی قضا کرنی چاہیے جتنے سے اسے یقین ہو جائے کہ اس نے اپنے ذمہ واجب کی قضا کر لی۔ واللہ أعلم۔
’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔