روزے میں آنکھ، کان میں دوا ڈالنے سے کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

سوال : کتاب ’’ الضیاء اللامع“ میں ماہ رمضان اور صیام سے متعلق ایک خطبہ کے اندر درج ذیل عبارت ہے :
ولا يفطر أيضا إذاغلبه القئ وإذاداوي عينيه أو أذنه أو قطر فيها
’’ اور جب آدمی کو خود بخود قئی ہو جائے، اور جب اپنی آنکھوں یا کانوں کا علاج کرائے یا آنکھ اور کان میں دوا ڈالے تو بھی اس کا صوم نہیں ٹوٹتا“۔
اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
جواب : مذکورہ بالا عبارت میں جو یہ بات کہی گئی ہے کہ جو شخص اپنی آنکھ اور کان میں دوا ڈالے تو اس سے اس کا صوم فاسد نہیں ہو گا، وہ صحیح ہے۔ اس لئے کہ عرف عام میں اور شریعت کی زبان میں اسے نہ تو کھانا کہا جاتا ہے اور نہ پینا۔ اور اس لئے بھی کہ یہ ایسے راستے سے داخل ہوتا ہے جو کھانے اور پینے کا راستہ نہیں ہے۔ اور اگر آنکھوں اور کانوں میں دوا ڈالنا رات تک مؤخر کر دے تو اختلاف سے بچنے کے لئے زیادہ محتاط بات ہے۔ اسی طرح اگر خود بخود قے ہو جائے تو اس سے بھی صوم فاسد نہیں ہوتا ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ نیز شریعت اسلامیہ رفع حرج پر مبنی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے :
وَمَاجَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ [22-الحج : 78]
’’ اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی“۔
علاوہ ازیں اور بھی دلائل ہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
من ذرعه القئ فلاقضاء عليه، ومن استقاء فعليه القضاء [صحيح : صحيح سنن أبى داؤ د، الصوم باب الصائم يستقي عامد اً 32 رقم 2084۔ 2380 بروايت ابوهريره رضي الله عنه، صحيح سنن ترمذي، الصوم باب من استقاء عمداً 25 رقم 577۔ 723، صحيح سنن ابن ماجه، الصيام 7 باب ماجاء فى الصائم يقئي 16 رقم 1359۔ 1676، صحيح الجامع رقم 6243، الإرواء رقم 923۔ 930]
’’ جس کو خود بخود قے ہو جائے تو اس پر قضا نہیں ہے اور جو شخص قصداً قے کرے تو اس پر قضا ضروری ہے “۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ“
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔