ذکر کی اہمیت صحت

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

ذکر کی اہمیت صحت

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے۔“ [صحيح مسلم 373]
فوائد :
کسی بھی مسلمان کو مرد ہو یا عورت کسی حال میں بھی اللہ کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ ہر آن اللہ کے ذکر میں مصروف رہتے تھے کیونکہ اللہ کے ذکر سے آپ کے دل کو سکون اور اطمینان ملتا تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔“ [الرعد 28]
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا وصف باین الفاظ میں بیان کیا ہے۔
”وہ اللہ کا ذکر کھڑے، بیٹھے اور اپنی کروٹوں کے بل لیٹے ہوئے کرتے ہیں۔“ [3-آل عمران:191 ]
اللہ کے دین کی دعوت دینے والے داعیان کرام کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ انہیں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنا چاہیے اور اس سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت موسی اور حضرت ہارون علیہاالسلام کو فرعون کی طرف وعظ و نصیحت کے لئے بھیجا تو اللہ کا ذکر کرتے رہنے کی خاص تلقین فرمائی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”تو اور تیرا بھائی میری نشانیاں لیے ہوئے جاؤ لیکن میرے ذکر میں سستی نہ کرنا۔ “ [20-طه:42]
قرآن مجید نے یہ بھی صراحت کی ہے کہ اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ [29-العنكبوت:45 ]
بےحیائی اور برائی سے روکنے میں اللہ کا ذکر، اقامت صلوۃ سے بھی زیادہ موثر ہے اس لیے کہ آدی جب تک نماز میں ہوتا ہے برائی سے رکا رہتا ہے لیکن بعد میں یہ اس کی تاثیر کمزور ہو جاتی ہے اس کے برعکس ہر وقت اللہ کا ذکر بندہ مومن کے لیے ہر وقت برائی سے مانع رہتا ہے۔
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔