استعاذہ کیا ہے

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
استعاذہ کیا ہے
‏اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ
”‏اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان اعمال کے شر سے جو میں نے کئے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کئے۔ “ [صحيح مسلم، 2716]
فوائد:
حضرت فروہ بن نوفل اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا مانگا کرتے تھے تو انہوں نے مذکورہ دعا کا حوالہ دیا۔ ان میں انسان اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ اے اللہ! مجھے برے اعمال سے بچنے کی توفیق دے اور میں جو کر چکا ہوں ان کی نحوست اور عذاب سے مجھے محفوظ رکھ اور آئندہ کے لئے بھی مجھے ان سے دور رکھ ایسا نہ ہو کہ میں غلط کیش بنا رہوں اور اسی پر خوش رہوں۔
استعاذہ یہ ہے کہ انسان ہر قسم کی الجھنوں، پریشانیوں اور دکھوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ، حفاظت اور امان طلب کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جامع استعاذہ درج ذیل ہے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ [صحيح بخاري، 2823]
”اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عاجز آ جانے سے کسل مندی و سستی سے بزدلی بخیلی اور انتہائی بڑھاپے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے زندگی اور موت کے فتنے سے۔“
دراصل دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی پانچ اسباب سے ہوتی ہے۔ عجز یا سستی، کسل یا جرأٴت کا فقدان، بزدلی، بخل اور بڑھاپا۔ ان تمام چیزوں سے پناہ مانگنے کی تلقین کی گئی ہے۔ واللہ واعلم
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔