دوران نماز ہاتھ باندھنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : نماز میں رکوع سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ کہاں باندھنے چاہئیں ؟
جواب : رکوع سے پہلے اور بعد حالت قیام میں ہاتھ باندھنا سنت ہے، وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث سے ثابت ہے وہ فرمائے ہیں :
رأيت النبى صلى الله عليه وسلم إذا كان قائما فى الصلاة يضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد [سنن ابي داؤد، و سنن نسائي بسند صحيح]
”میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز میں قیام فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پشت پر، پہونچے (گٹے ) اور کلائی پر رکھتے تھے“ (یعنی کوئی خاص جگہ متعین نہیں ہے، ان جگہوں میں سے کسی جگہ پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔)
امام احمد رحمہ اللہ نے جید سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے :
إن النبى صلى الله عليه وسلم كان يضع يمينه على شماله على صدره، حال وقوفه فى الصلاة [مسند أحمد بإسناد جيد]
”تحقیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑا ہونے کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر باندھتے۔“
اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ابوحازم کے طریق سے سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے نقل کیا :
كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل يده اليمنى على ذراعه اليسرى فى الصلاة [صحيح البخاري]
”لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں کہنی پر باندھے۔“
ابوحازم کہتے ہیں کہ ”سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس بات کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔ “
یہ اس کی دلیل ہے کہ نماز میں قیام کرنے والا اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر باندھے گا اور یہ رکوع سے پہلے اور بعد کے قیام کے لئے عام ہے۔

اس تحریر کو اب تک 20 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply